آئی ایم ایف اور ہماری منزل ایک ہی ہو گی عمر ایوب
جب تک وزارت توانائی کا قلمدان میرے پاس تھا ہم نے آئی ایف کو کہا تھا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوگا، عمر ایوب
وفاقی وزیر برائے معاشی امور عمر ایوب کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو کہہ دیا ہے کہ ہماری منزل ایک ہی ہو گی لیکن طریقہ کار مختلف ہوسکتا ہے۔
برطانوی خبرایجنسی سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے معاشی امور عمر ایوب کاکہنا تھا کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) اور ہماری منزل پاکستان کی ترقی اور خوشحالی ہے، اور وزیر اعظم عمران خان اور ان کی معاشی ٹیم نے بھی آئی ایم ایف سے کہا ہے کہ ہماری منزل ہماری ایک ہی ہو گی لیکن ہمارے طریقہ کار میں اختلاف ہوسکتا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں روپے کی قدر میں کمی کی بات کی، جب کہ ان کے ہی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے یہ سلسلہ شروع کیا۔ سابقہ حکومت نے ڈالر کی قدر کو مصنوعی طور پر کم کیا، جس کے باعث ملکی برآمدات پر منفی اثر پڑا اور ہماری درآمدات سستی ہوگئیں، اور ہرچیز باہر سے آنا شروع ہوگئیں، مسلم لیگ ن نے 24 ارب ڈالرز صرف روپے کو 100پر رکھنےکے لیے استعمال کیے۔
عمرایوب کا کہنا تھا کہ پاکستان بیرونی قرضوں کی مد میں سالانہ 10 سے 12 ارب ڈالرز لے رہا ہے اور اس میں سے 90 فیصد رقم سابقہ حکومتوں کے لیے ہوئے قرضوں کی ادائیگیوں پر خرچ ہورہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ جب تک وزارت توانائی کا قلمدان میرے پاس تھا ہم نے آئی ایف کو کہا تھا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوگا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اشیا خورونوش چینی، گندم، آٹا اور تیل کی قیمتیں دنیا کے مقابلے میں پاکستان میں کم ہیں، ہمارا ملک تیل پیدا کرنے والا ملک نہیں لیکن پھر بھی یہاں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں خطے کی نسبت کم ہیں۔ نجی شعبوں میں مزدور کو کم سے کم اجرت 20 ہزار روپے کی فراہمی ممکن ہے، لیکن مارکیٹس میں اسے یقینی نہیں بنایا جا سکتا۔
برطانوی خبرایجنسی سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے معاشی امور عمر ایوب کاکہنا تھا کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) اور ہماری منزل پاکستان کی ترقی اور خوشحالی ہے، اور وزیر اعظم عمران خان اور ان کی معاشی ٹیم نے بھی آئی ایم ایف سے کہا ہے کہ ہماری منزل ہماری ایک ہی ہو گی لیکن ہمارے طریقہ کار میں اختلاف ہوسکتا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں روپے کی قدر میں کمی کی بات کی، جب کہ ان کے ہی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے یہ سلسلہ شروع کیا۔ سابقہ حکومت نے ڈالر کی قدر کو مصنوعی طور پر کم کیا، جس کے باعث ملکی برآمدات پر منفی اثر پڑا اور ہماری درآمدات سستی ہوگئیں، اور ہرچیز باہر سے آنا شروع ہوگئیں، مسلم لیگ ن نے 24 ارب ڈالرز صرف روپے کو 100پر رکھنےکے لیے استعمال کیے۔
عمرایوب کا کہنا تھا کہ پاکستان بیرونی قرضوں کی مد میں سالانہ 10 سے 12 ارب ڈالرز لے رہا ہے اور اس میں سے 90 فیصد رقم سابقہ حکومتوں کے لیے ہوئے قرضوں کی ادائیگیوں پر خرچ ہورہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ جب تک وزارت توانائی کا قلمدان میرے پاس تھا ہم نے آئی ایف کو کہا تھا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوگا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اشیا خورونوش چینی، گندم، آٹا اور تیل کی قیمتیں دنیا کے مقابلے میں پاکستان میں کم ہیں، ہمارا ملک تیل پیدا کرنے والا ملک نہیں لیکن پھر بھی یہاں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں خطے کی نسبت کم ہیں۔ نجی شعبوں میں مزدور کو کم سے کم اجرت 20 ہزار روپے کی فراہمی ممکن ہے، لیکن مارکیٹس میں اسے یقینی نہیں بنایا جا سکتا۔