بلوچستان كے اپوزیشن اركان كیخلاف 17مختلف دفعات كے تحت مقدمہ درج

اپوزیشن اركان اور بلوائیوں نے پولیس كے ساتھ جھگڑا کیا، پولیس اہلکاروں پر تشدد کیااور ان کی وردیاں پھاڑ دیں، پولیس


ویب ڈیسک June 20, 2021
اپوزیشن اركان اور بلوائیوں نے پولیس كے ساتھ جھگڑا کیا، پولیس اہلکاروں پر تشدد کیااور ان کی وردیاں پھاڑ دیں، پولیس(فوٹو:فائل)

پولیس نے بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن اركان كے خلاف 17مختلف دفعات كے تحت مقدمہ درج كرلیا ہے، اپوزیشن اركان نے پولیس سے جھگڑا كیا، جان سے مارنے كی دھمكیاں دیں ، ایف آئی آركا متن

تفصیلات كے مطابق كوئٹہ كے بجلی روڈ تھانے میں سب انسپكٹر محمد ناصر كی مدعیت میں بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سكندر خان ایڈوكیٹ، احمد نواز، اخترحسین لانگو، ثناء بلوچ، شكیلہ دہوار، واحد صدیقی، حمل كلمتی، عزیز اللہ آغا، نصیر شاہوانی، نصر اللہ زہری، زابد ریكی، اكبر مینگل، اصغر ترین، حاجی نواز كاكڑ، مكھی شام لعل، بابو رحیم مینگل اورمولوی نور اللہ كے خلاف مقدمہ درج كرلیا گیا ہے۔

مقدمے میں 324،337D ،337F ،504 ،188 ،147 ،506B ،147 ،149 ،353 ،186 ،341 ،34 , 269M ،270 ،268 ،427 كی دفعات شامل كی گئیں ہیں۔ ایف آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ اپوزیشن اركان سمیت 200 سے250 بلوائیوں نے راستے میں كیمپ لگا كرركاوٹ پیدا کی اور لاؤڈ اسپیكر سے اعلانات كیے گئے کہ كسی بھی طرح بجٹ اجلاس کو روک کر اسمبلی كا گھیراؤ كرنا ہے،بعد ازاں ان افراد نے اسمبلی كے گیٹ بند كرکے پولیس كو دھکا دینا شروع کردیا، تاہم پولیس نے صبر و استقامت كا مظاہرہ کرتے ہوئے امن عامہ كو برقرار ركھنے كی كوشش كی۔

پولیس نے مظاہرین کو اغاہ کیا کہ مجمع لگا کر كورونا وائرس كے پھیلاؤ كا سبب نہ بنیں اور دہشت گردی كا بھی خطرہ ہے تاہم اپوزیشن کے اراكین اسمبلی اور بلوائیوں نے پولیس کی ایک نہ سنی اور مشتعل ہوکر پولیس كے ساتھ جھگڑنا شروع کردیا اور پولیس اہلكاروں بہادر خان، محمد نذیر، عبدالمالک، علاؤ الدین اورسلیم شاہ كو تشدد کرکے شدید زخمی كردیا اور ان کی وردی پھاڑدی۔

مظاہرین نے اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے آنے والے اراکین پر بھی حملہ کیا اور دفعہ 144كی خلاف ورزی كركے كورونا وائرس كے پھیلاؤکا سبب بھی بنے، لہذا ان كے كے خلاف مقدمہ درج كیا جائے، پولیس نے مقدمہ درج كرنے كے بعد محمد بلال كو تفتیشی افسر مقرر كردیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔