واہگہ سرحد پر شہریوں کو روایتی پریڈ دیکھنے کی مشروط اجازت
بھارت کی طرف سے اب بھی اپنے شہریوں پر پریڈ دیکھنے پر پابندی برقرار ہے
واہگہ بارڈر پرقومی پرچم اتارے جانے کے موقع پرہونے والی پاکستان رینجرز پنجاب کے جوانوں کی روایتی پریڈ دیکھنے کے لئے شہریوں کی محدود تعداد میں شرکت کی اجازت دے دی گئی ہے تاہم بھارت کی طرف سے اب بھی اپنے شہریوں پر پریڈ دیکھنے پر پابندی برقرار ہے۔
واہگہ بارڈر پرہرشام پاکستان رینجرزپنجاب اور بارڈرسیکیورٹی فورس انڈیا کے جوانوں کی مشترکہ پریڈ ہوتی ہے جو دنیا بھر میں خاصی مقبول ہے ۔ تاہم گزشتہ سال کورونا وائرس کی وجہ سے دونوں ملکوں نے مشترکہ پریڈ معطل کردی تھی اور پریڈ دیکھنے آنے والے ہزاروں شہریوں کی آمد پر بھی پابندی لگا دی تھی تاہم اب پاکستان میں کورونا کی صورتحال میں بہتری اور این سی اوسی کی طرف سے عوامی مقامات کوسیاحوں کے کھولنے کی اجازت ملنے کے بعد واہگہ بارڈر پر شہریوں کو روایتی پریڈ دیکھنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
کورونا لاک ڈاؤن اورپابندی کے دوران بھی دونوں ملکوں کی سرحدی فورسزکے جوان اپنے اپنے ملک کاقومی پرچم اتارے تھے سرحدی گیٹ بند رہتا تھا جب کہ مشترکہ پریڈ بھی نہیں ہوتی تھی۔ پاکستان رینجرز کے چند جوان اپنے قومی پرچم کو سلامی دیتے اور پرچم اتارلیتے تھے تاہم اب اجازت ملنے کے بعد پنجاب رینجرزنے روایتی پریڈ کاسلسلہ شروع کردیا ہے لیکن یہ پریڈ یکطرفہ ہوتی ہے کیونکہ بھارت کی جانب سے اب بھی چند جوان اپنے ترنگے کو سلامی دیتے اور اتار لیتے ہیں۔ بھارتی اسٹیڈیم خالی رہتا ہے۔
پاکستان رینجرز پنجاب کی طرف سے شہریوں کو محدود تعداد میں پریڈ دیکھنے کی شرکت کی اجات دی جاتی ہے، ویسے تو پاکستانی اسٹیڈیم میں کم و بیش پانچ ہزار سے زیادہ شائقین بیٹھ سکتے ہیں تاہم ان دنوں ڈیڑھ، دوسو افراد ہی یہاں آتے ہیں ،کام کے دنوں میں یہ تعداد اس سے بھی کم ہوتی ہے۔ پریڈ دیکھنے آنے والوں کے لئے ایس اوپیز پر سختی سے عمل درآمد کروایا جارہا ہے، شائقین کو اسٹیڈیم میں بٹھانے کی بجائے پریڈ انکلوژر کے دونوں جانب رکھی گئی خاص مہمانوں کی کرسیوں پر بٹھایا جاتا ہے ۔یہاں دونوں جانب بڑی تعداد میں کرسیاں رکھی گئی ہیں، شرکا کو ایک دوسرے سے کم ازکم چار کرسیاں خالی چھوڑ کر بٹھایا جاتا ہے چاہے ان میں کوئی میاں بیوی ہی کیوں نہ ہوں۔ پریڈ کےدیکھنے آنے والوں لے لئے ماسک کااستعمال لازمی ہے، اسی طرح پریڈ انکلوژر میں جانے سے قبل 2 مقامات پر شرکا کا ٹمپریچر چیک کیا جاتا اور ان کے ہاتھ سینی ٹائز کئے جاتے ہیں۔
فیصل آباد سے پریڈ دیکھنے آئی ایک فیملی کے سربراہ شیخ محمدرمضان کہتے ہیں'' میں یہاں کئی بار پریڈ دیکھنے آچکا ہوں، یہ میرا جنون ہے، جب بھی پنجاب رینجرز کے جوانوں کا جوش اورجذبی دیکھتا ہوں توخود کے اندر بھی ایک جذبہ بڑھ جاتاہے، ان کے آباؤ اجداد 1947 میں اسی راستے سے بھارت سے پاکستان آئے تھے اس لئے انہیں اس مقام سے ایک جذباتی لگاؤ بھی ہے، کورونا کے بعد یہاں پریڈ کا سلسلہ بحال تو ہوگیا ہے لیکن سچ پوچھیں تو وہ پہلے جیسا مزا اور جوش وجذبہ نہیں ہے۔ اصل مزہ تب آتا ہے جب ہمارے جوان دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر انہیں جواب دیتے ہیں، جوش سے سینہ چوڑا کرتے اور اپنے بازو ہوا میں لہراتے ہیں۔ اب تو یکطرفہ پریڈ تھی۔
ایک خاتون صائمہ ریاض شیخ نے کہا اتنے عرصے بعد پریڈ دیکھ کراچھا لگا ہے، ابھی کورونا سے پہلے والا ماحول بننے میں شاید وقت لگے گا کیونکہ ابھی تو بہت تھوڑے لوگ تھے، اس وجہ سے اللہ اکبر اور پاکستان زندہ باد کے فلگ شگاف نعروں کی وہ گونج اب سنائی نہیں دیتی جو ماضی میں یہاں سننے کو ملتی تھی۔ ہمارے جوانوں نے بہت اچھی پریڈ کی ہے، اس قدر گرمی میں بھی ان کا جوش وجذبہ کم نہیں ہوتا، پوری قوم کو پاکستان رینجرز کے جوانوں پر فخر ہے۔
35 سے 40 منٹ تک جاری رہنے والی اس تقریب کے بعد شرکا پاکستان رینجرزپنجاب کے جوانوں کے ساتھ سماجی فاصلہ رکھتے ہوئے سیلفیاں بناتے ہیں جبکہ انہیں زیرولائن کی سیربھی کروائی جاتی ہے۔ شہریوں کوامید ہے کہ کوروناوباختم اور بھارت کی طرف سے بھی پریڈ شروع ہوجائے گی تب دونوں طرف کے اسٹیڈیم پریڈ دیکھنے والوں سے بھرے ہوں گے۔
واہگہ بارڈر پرہرشام پاکستان رینجرزپنجاب اور بارڈرسیکیورٹی فورس انڈیا کے جوانوں کی مشترکہ پریڈ ہوتی ہے جو دنیا بھر میں خاصی مقبول ہے ۔ تاہم گزشتہ سال کورونا وائرس کی وجہ سے دونوں ملکوں نے مشترکہ پریڈ معطل کردی تھی اور پریڈ دیکھنے آنے والے ہزاروں شہریوں کی آمد پر بھی پابندی لگا دی تھی تاہم اب پاکستان میں کورونا کی صورتحال میں بہتری اور این سی اوسی کی طرف سے عوامی مقامات کوسیاحوں کے کھولنے کی اجازت ملنے کے بعد واہگہ بارڈر پر شہریوں کو روایتی پریڈ دیکھنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
کورونا لاک ڈاؤن اورپابندی کے دوران بھی دونوں ملکوں کی سرحدی فورسزکے جوان اپنے اپنے ملک کاقومی پرچم اتارے تھے سرحدی گیٹ بند رہتا تھا جب کہ مشترکہ پریڈ بھی نہیں ہوتی تھی۔ پاکستان رینجرز کے چند جوان اپنے قومی پرچم کو سلامی دیتے اور پرچم اتارلیتے تھے تاہم اب اجازت ملنے کے بعد پنجاب رینجرزنے روایتی پریڈ کاسلسلہ شروع کردیا ہے لیکن یہ پریڈ یکطرفہ ہوتی ہے کیونکہ بھارت کی جانب سے اب بھی چند جوان اپنے ترنگے کو سلامی دیتے اور اتار لیتے ہیں۔ بھارتی اسٹیڈیم خالی رہتا ہے۔
پاکستان رینجرز پنجاب کی طرف سے شہریوں کو محدود تعداد میں پریڈ دیکھنے کی شرکت کی اجات دی جاتی ہے، ویسے تو پاکستانی اسٹیڈیم میں کم و بیش پانچ ہزار سے زیادہ شائقین بیٹھ سکتے ہیں تاہم ان دنوں ڈیڑھ، دوسو افراد ہی یہاں آتے ہیں ،کام کے دنوں میں یہ تعداد اس سے بھی کم ہوتی ہے۔ پریڈ دیکھنے آنے والوں کے لئے ایس اوپیز پر سختی سے عمل درآمد کروایا جارہا ہے، شائقین کو اسٹیڈیم میں بٹھانے کی بجائے پریڈ انکلوژر کے دونوں جانب رکھی گئی خاص مہمانوں کی کرسیوں پر بٹھایا جاتا ہے ۔یہاں دونوں جانب بڑی تعداد میں کرسیاں رکھی گئی ہیں، شرکا کو ایک دوسرے سے کم ازکم چار کرسیاں خالی چھوڑ کر بٹھایا جاتا ہے چاہے ان میں کوئی میاں بیوی ہی کیوں نہ ہوں۔ پریڈ کےدیکھنے آنے والوں لے لئے ماسک کااستعمال لازمی ہے، اسی طرح پریڈ انکلوژر میں جانے سے قبل 2 مقامات پر شرکا کا ٹمپریچر چیک کیا جاتا اور ان کے ہاتھ سینی ٹائز کئے جاتے ہیں۔
فیصل آباد سے پریڈ دیکھنے آئی ایک فیملی کے سربراہ شیخ محمدرمضان کہتے ہیں'' میں یہاں کئی بار پریڈ دیکھنے آچکا ہوں، یہ میرا جنون ہے، جب بھی پنجاب رینجرز کے جوانوں کا جوش اورجذبی دیکھتا ہوں توخود کے اندر بھی ایک جذبہ بڑھ جاتاہے، ان کے آباؤ اجداد 1947 میں اسی راستے سے بھارت سے پاکستان آئے تھے اس لئے انہیں اس مقام سے ایک جذباتی لگاؤ بھی ہے، کورونا کے بعد یہاں پریڈ کا سلسلہ بحال تو ہوگیا ہے لیکن سچ پوچھیں تو وہ پہلے جیسا مزا اور جوش وجذبہ نہیں ہے۔ اصل مزہ تب آتا ہے جب ہمارے جوان دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر انہیں جواب دیتے ہیں، جوش سے سینہ چوڑا کرتے اور اپنے بازو ہوا میں لہراتے ہیں۔ اب تو یکطرفہ پریڈ تھی۔
ایک خاتون صائمہ ریاض شیخ نے کہا اتنے عرصے بعد پریڈ دیکھ کراچھا لگا ہے، ابھی کورونا سے پہلے والا ماحول بننے میں شاید وقت لگے گا کیونکہ ابھی تو بہت تھوڑے لوگ تھے، اس وجہ سے اللہ اکبر اور پاکستان زندہ باد کے فلگ شگاف نعروں کی وہ گونج اب سنائی نہیں دیتی جو ماضی میں یہاں سننے کو ملتی تھی۔ ہمارے جوانوں نے بہت اچھی پریڈ کی ہے، اس قدر گرمی میں بھی ان کا جوش وجذبہ کم نہیں ہوتا، پوری قوم کو پاکستان رینجرز کے جوانوں پر فخر ہے۔
35 سے 40 منٹ تک جاری رہنے والی اس تقریب کے بعد شرکا پاکستان رینجرزپنجاب کے جوانوں کے ساتھ سماجی فاصلہ رکھتے ہوئے سیلفیاں بناتے ہیں جبکہ انہیں زیرولائن کی سیربھی کروائی جاتی ہے۔ شہریوں کوامید ہے کہ کوروناوباختم اور بھارت کی طرف سے بھی پریڈ شروع ہوجائے گی تب دونوں طرف کے اسٹیڈیم پریڈ دیکھنے والوں سے بھرے ہوں گے۔