سعودی عرب میں اوقاتِ نماز کے دوران کاروبار کی بندش ختم کرنے کی سفارش
سعودی عرب میں پانچوں نمازوں کے اوقات کار کے دوران کاروباری مراکز بند رکھے جاتے ہیں
سعودی عرب میں اراکین شوریٰ نے نماز کے اوقات کے دوران کاروباری مراکز بند رکھنے کی پابندی کو ختم کرنے کی سفارش کی ہے جس پر آج ووٹنگ ہوگی۔
سعودی میڈیا کے مطابق ارکانِ شوریٰ عطا الثبیتی، ڈاکٹر فیصل الفاضل، ڈاکٹر لطیفہ الشعلان اور ڈاکٹر لطیفہ العبد الکریم نے اوقاتِ نماز کے دوران کاروباری مراکز بند رکھنے کی پابندی ختم کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ تجارتی اداروں میں بھی کئی ایسی خدمات ہوتی ہیں جن کا براہ راست تعلق انسانی زندگی سے ہوتا ہے جیسے فارمیسی اور پٹرول پمپس اور یہ کاروباری مراکز روزگار کا ذریعہ بھی ہیں۔
اراکین شوریٰ کا اپنی تحریری سفارش میں مزید کہنا تھا کہ جس طرح سرکاری اور نجی ادارے اوقات نماز کے دوران بند نہیں ہوتے اسی طرح تجارتی اداروں پر سے بھی پابندی اٹھالینی چاہئے۔ سعودی عرب کے علاوہ مسلم دنیا میں کہیں بھی نماز کے دوران کاروبار بند نہیں کیا جاتا۔
تاہم کاروباری مراکز جمعے کو بند رہیں گے۔ ارکان شوریٰ نے یہ سفارشات اسلامی و عدالتی امور کی کمیٹی کو پیش کی ہے اور آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سفارش پر آج ووٹنگ کی جائے گی۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں عشروں سے اوقات نماز کے دوران کاروباری مراکز کھلے رکھنے پر پابندی ہے تاہم ولی عہد محمد بن سلمان کے وژن 2023 کے تحت ملک میں کئی اصلاحات لائی جا رہی ہیں جن میں خواتین کو بااختیار بنانا بھی شامل ہے۔
سعودی میڈیا کے مطابق ارکانِ شوریٰ عطا الثبیتی، ڈاکٹر فیصل الفاضل، ڈاکٹر لطیفہ الشعلان اور ڈاکٹر لطیفہ العبد الکریم نے اوقاتِ نماز کے دوران کاروباری مراکز بند رکھنے کی پابندی ختم کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ تجارتی اداروں میں بھی کئی ایسی خدمات ہوتی ہیں جن کا براہ راست تعلق انسانی زندگی سے ہوتا ہے جیسے فارمیسی اور پٹرول پمپس اور یہ کاروباری مراکز روزگار کا ذریعہ بھی ہیں۔
اراکین شوریٰ کا اپنی تحریری سفارش میں مزید کہنا تھا کہ جس طرح سرکاری اور نجی ادارے اوقات نماز کے دوران بند نہیں ہوتے اسی طرح تجارتی اداروں پر سے بھی پابندی اٹھالینی چاہئے۔ سعودی عرب کے علاوہ مسلم دنیا میں کہیں بھی نماز کے دوران کاروبار بند نہیں کیا جاتا۔
تاہم کاروباری مراکز جمعے کو بند رہیں گے۔ ارکان شوریٰ نے یہ سفارشات اسلامی و عدالتی امور کی کمیٹی کو پیش کی ہے اور آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سفارش پر آج ووٹنگ کی جائے گی۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں عشروں سے اوقات نماز کے دوران کاروباری مراکز کھلے رکھنے پر پابندی ہے تاہم ولی عہد محمد بن سلمان کے وژن 2023 کے تحت ملک میں کئی اصلاحات لائی جا رہی ہیں جن میں خواتین کو بااختیار بنانا بھی شامل ہے۔