ایران کا واحد جوہری توانائی گھر اچانک بند کردیا گیا
ایران کا واحد جوہری پلانٹ روس کی مدد سے 2011 میں لگایا گیا تھا
ایران کے واحد جوہری توانائی گھر کو پہلی بار بغیر کوئی وجہ بتائے بغیر اچانک بند کردیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران نے روس کی مدد سے ساحلی شہر بوشہر میں 2011 کو قائم کیئے گئے جوہری توانائی کے پلانٹ کو اچانک کسی وجہ کے بغیر بند کردیا۔ اپنے قیام سے اب تک یہ جوہری پلانٹ پہلی بار بند ہوا ہے۔
قبل ازیں ایران کی بجلی فراہم کرنے والے سرکاری ادارے توانیر کے عہدیدار غلام علی رخشانی مہر نے بتایا تھا کہ ہفتے سے جاری پلانٹ کی بندش تین سے چار روز تک جاری رہ سکتی ہے۔ بجلی کی بحالی کا کام جاری ہے۔
ایران کے سرکاری ٹیلی وژن نے بھی اپنی رپورٹ میں ملک کے واحد نیو کلیئر پاور پلانٹ کو ہنگامی طور پر بند کرنے کی تصدیق کی ہے۔ رپورٹ میں بجلی گھر کی بندش کی وجہ نہیں بتائی گئی تاہم کہا گیا ہے کہ بندش کے نتیجے میں کچھ علاقوں میں بجلی کی فراہمی میں تعطل ہو سکتا ہے۔
امریکا نے 2018 میں ایران پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کردی تھیں اور انہی پابندیوں کی وجہ سے روس سے جوہری پلانٹ کے لیے سامان حاصل نہیں کیا جا سکا تھا جس کی بنیاد پر جوہری پلانٹ کے ایک عہدیدار نے رواں برس مارچ میں خدشہ ظاہر کیا تھا کہ پابندیاں نہ ہٹائی گئیں تو پلانٹ بند ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ بوشہر میں واقع جوہری پلانٹ ایران کا واحد توانائی گھر ہے جس میں روس سے درآمد شدہ یورینئم بطور ایندھن استعمال ہوتی ہے۔ اقوام متحدہ کی عالمی جوہری توانائی ایجنسی بھی اس پلانٹ کی نگرانی کرتی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران نے روس کی مدد سے ساحلی شہر بوشہر میں 2011 کو قائم کیئے گئے جوہری توانائی کے پلانٹ کو اچانک کسی وجہ کے بغیر بند کردیا۔ اپنے قیام سے اب تک یہ جوہری پلانٹ پہلی بار بند ہوا ہے۔
قبل ازیں ایران کی بجلی فراہم کرنے والے سرکاری ادارے توانیر کے عہدیدار غلام علی رخشانی مہر نے بتایا تھا کہ ہفتے سے جاری پلانٹ کی بندش تین سے چار روز تک جاری رہ سکتی ہے۔ بجلی کی بحالی کا کام جاری ہے۔
ایران کے سرکاری ٹیلی وژن نے بھی اپنی رپورٹ میں ملک کے واحد نیو کلیئر پاور پلانٹ کو ہنگامی طور پر بند کرنے کی تصدیق کی ہے۔ رپورٹ میں بجلی گھر کی بندش کی وجہ نہیں بتائی گئی تاہم کہا گیا ہے کہ بندش کے نتیجے میں کچھ علاقوں میں بجلی کی فراہمی میں تعطل ہو سکتا ہے۔
امریکا نے 2018 میں ایران پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کردی تھیں اور انہی پابندیوں کی وجہ سے روس سے جوہری پلانٹ کے لیے سامان حاصل نہیں کیا جا سکا تھا جس کی بنیاد پر جوہری پلانٹ کے ایک عہدیدار نے رواں برس مارچ میں خدشہ ظاہر کیا تھا کہ پابندیاں نہ ہٹائی گئیں تو پلانٹ بند ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ بوشہر میں واقع جوہری پلانٹ ایران کا واحد توانائی گھر ہے جس میں روس سے درآمد شدہ یورینئم بطور ایندھن استعمال ہوتی ہے۔ اقوام متحدہ کی عالمی جوہری توانائی ایجنسی بھی اس پلانٹ کی نگرانی کرتی ہے۔