وفاقی کابینہ کا اجلاسغیر معمولی صورتحال میں غیر معمولی اقدامات کرنا پڑیں گے نواز شریفسیکیورٹی پالیسی
افغان سرحد پر غیرقانونی نقل وحرکت کا خاتمہ ضروری ہے،سانحہ بنوں اور راولپنڈی کے شہدا کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی گئی
وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کو سیکیورٹی کی سنگین صورتحال کا سامنا ہے اور غیرمعمولی صورتحال کے حل کیلیے ہمیں غیرمعمولی اقدامات کرنا ہوں گے۔
پیر کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کل جماعتی کانفرنس کے فیصلوں کی تمام سیاسی جماعتوں نے توثیق کی تھی اور ہم سیاسی جماعتوں کو کسی بھی پیشرفت سے آگاہ رکھیں گے اور انھیں اعتماد میں لیں گے۔ پاک افغان سرحد پر غیرقانونی نقل وحرکت کے خاتمے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی کہ افغان وزارت داخلہ کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا جائے اور ایک مشترکہ حکمت عملی تیارکی جائے۔ ہمیں قانون کی حکمرانی قائم کرنا ہے، اس پر کسی صورت میں سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔ کابینہ کو داخلی سیکیورٹی پالیسی کے مسودے پر ایک جامع بریفنگ دی گئی جس پر تفصیلی غور کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ کابینہ ارکان کی تجاویز کو اس میں شامل کیا جائیگا اور مسودہ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں مزید غور کیلیے پیش کیا جائیگا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں میڈیا اور قانون نافذکرنے والے اداروں کے اہم کردار کی تعریف کی۔
انھوں نے کہاکہ اگر امن بحال ہوجائے تو ہم مختصر وقت میں نمایاں اقتصادی ترقی اور خوشحالی حاصل کرسکتے ہیں۔ وفاقی کابینہ نے چین کی کمپنی نورینکو انٹرنیشنل کے ساتھ توانائی اور ماس ٹرانزٹ جبکہ بھارت کے ساتھ بجلی کی تجارت سے متعلق مفاہمتی یاداشت کی منظوری دی۔ کابینہ نے پاکستان کیلئے30کروڑ ڈالر قرضے کیلیے ترکی کے ایگزم بینک کے ساتھ مفاہمتی یاداشت پر دستخط، سرکاری پاسپورٹ، اسپیشل اور سفارتی پاسپورٹ رکھنے والوں کیلیے پاکستان اور کویت کے درمیان ویزا تقاضوں سے چھوٹ کیلیے ایک معاہدے اور اس کی توثیق، پاکستان اور ترکی کے درمیان دونوں ملکوں میں غیرقانونی طور پر مقیم افراد کی واپسی سے متعلق معاہدے پر دستخط اور معاہدے کی توثیق کی بھی منظوری دی۔ کابینہ نے پاک کویت تحویل ملزمان معاہدے، پاک برطانیہ، پاک ناروے، پاک یوکرائن غیرقانونی تارکین وطن کی واپسی سے متعلق معاہدے پر عملدرآمد، پاکستان اور ترکی کے درمیان مفروروں کی تحویل سے متعلق معاہدے کی توثیق، پاکستان اور نائجیریا کے درمیان مفروروں کی تحویل سے متعلق معاہدہ کیلیے بات چیت شروع کرنے کی بھی منظوری دی۔
کابینہ نے گریٹر انقرہ میونسپلٹی اور سی ڈی اے کے درمیان دوستی اور تعاون کے معاہدے جبکہ پاکستان اور جاپان کے درمیان دفاعی تبادلوں سے متعلق مفاہمتی یاداشت کے مسودے کی بھی منظوری دی گئی۔ وفاقی کابینہ نے اسٹیٹ بینک اور پولینڈ کی فانشنل پرویژن اتھارٹی کے درمیان بینکاری نگرانی سے متعلق ایم او یو پر بات چیت شروع کرنے کی بھی منظوری دی۔ پبلک سیکٹر میں آڈیٹنگ کیلیے پاکستان کے آڈٹ اداروں اور ایران کی سپریم آڈٹ کورٹ کے درمیان ایم او یو سے متعلق بات چیت کے آغاز کی بھی اصولی منظوری دی۔ جمہوریہ مالدیپ ، ایران اور کیوبا کے ساتھ کھیلوں کے شعبے میں تعاون کیلیے ایم او یو پر دستخط کیلیے بات چیت کے آغاز کی منظوری دی گئی۔ این این آئی کے مطابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اجلاس کو طالبان سے رابطوں پر بریفنگ دی اور کابینہ کو نئی سیکیورٹی پالیسی کے بارے میں آگاہ کیا۔ سیکیورٹی پالیسی کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ غیرملکی طالبان کی نشاندہی کے بعد متعلقہ حکومتوں سے رابطہ کیا جائیگا۔ حساس اداروں کے ذریعے مواصلاتی نیٹ ورک کی ٹریکنگ کی جائیگی، پالیسی کی باقاعدہ منظوری آئندہ اجلاس میں دی جائیگی۔
وزیراعظم نوازشریف نے واضح کیا کہ دہشتگردی کیخلاف ہماری کوششیں پاکستان کی بقا کیلیے ہیں، سیاسی مفاد نہیں دیکھا جائیگا، اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرینگے۔ ملک میں قانون کی حکمرانی یقینی بنانا ہوگی، انسداد دہشتگردی کی عدالتیں قائم کرکے پراسیکیوٹر تعینات کیے جائیں، مجرموں کوکیفرکردار تک پہنچانے کیلیے تمام اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ اجلاس میں بنوں اور راولپنڈی حملوں میں جاں بحق ہونے والوں کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی، اس موقع پر وزیراعظم نے قانون نافذ کرنے والے ادارے، میڈیا، عوام اور افواج پاکستان کی قربانیوں کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔ نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ قومی سلامتی پالیسی کا مسودہ کابینہ کے ارکان کو صرف پڑھنے کیلیے دیا گیا اور بعد میں واپس لے لیا گیا۔ مسودے میں مذاکرات نہ کرنے والے مقامی طالبان کو الگ کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور یہ بھی کہا گیا کہ غیر ملکی طالبان کی نشاندہی کی جائیگی جس کے بعد ان کی متعلقہ حکومتوں سے رابطہ کیا جائیگا۔ مسودے میں طالبان سے مذاکرات کا ذکر موجود نہیں ۔ وفاقی کابینہ نے تحفظ پاکستان آرڈیننس فوری نافذ کرنے کی منظوری دیتے ہوئے وزارت داخلہ کو ہدایت کی کہ اس پر فوری طورپر عملدر آمد کرایا جائے۔
پیر کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کل جماعتی کانفرنس کے فیصلوں کی تمام سیاسی جماعتوں نے توثیق کی تھی اور ہم سیاسی جماعتوں کو کسی بھی پیشرفت سے آگاہ رکھیں گے اور انھیں اعتماد میں لیں گے۔ پاک افغان سرحد پر غیرقانونی نقل وحرکت کے خاتمے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی کہ افغان وزارت داخلہ کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا جائے اور ایک مشترکہ حکمت عملی تیارکی جائے۔ ہمیں قانون کی حکمرانی قائم کرنا ہے، اس پر کسی صورت میں سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔ کابینہ کو داخلی سیکیورٹی پالیسی کے مسودے پر ایک جامع بریفنگ دی گئی جس پر تفصیلی غور کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ کابینہ ارکان کی تجاویز کو اس میں شامل کیا جائیگا اور مسودہ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں مزید غور کیلیے پیش کیا جائیگا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں میڈیا اور قانون نافذکرنے والے اداروں کے اہم کردار کی تعریف کی۔
انھوں نے کہاکہ اگر امن بحال ہوجائے تو ہم مختصر وقت میں نمایاں اقتصادی ترقی اور خوشحالی حاصل کرسکتے ہیں۔ وفاقی کابینہ نے چین کی کمپنی نورینکو انٹرنیشنل کے ساتھ توانائی اور ماس ٹرانزٹ جبکہ بھارت کے ساتھ بجلی کی تجارت سے متعلق مفاہمتی یاداشت کی منظوری دی۔ کابینہ نے پاکستان کیلئے30کروڑ ڈالر قرضے کیلیے ترکی کے ایگزم بینک کے ساتھ مفاہمتی یاداشت پر دستخط، سرکاری پاسپورٹ، اسپیشل اور سفارتی پاسپورٹ رکھنے والوں کیلیے پاکستان اور کویت کے درمیان ویزا تقاضوں سے چھوٹ کیلیے ایک معاہدے اور اس کی توثیق، پاکستان اور ترکی کے درمیان دونوں ملکوں میں غیرقانونی طور پر مقیم افراد کی واپسی سے متعلق معاہدے پر دستخط اور معاہدے کی توثیق کی بھی منظوری دی۔ کابینہ نے پاک کویت تحویل ملزمان معاہدے، پاک برطانیہ، پاک ناروے، پاک یوکرائن غیرقانونی تارکین وطن کی واپسی سے متعلق معاہدے پر عملدرآمد، پاکستان اور ترکی کے درمیان مفروروں کی تحویل سے متعلق معاہدے کی توثیق، پاکستان اور نائجیریا کے درمیان مفروروں کی تحویل سے متعلق معاہدہ کیلیے بات چیت شروع کرنے کی بھی منظوری دی۔
کابینہ نے گریٹر انقرہ میونسپلٹی اور سی ڈی اے کے درمیان دوستی اور تعاون کے معاہدے جبکہ پاکستان اور جاپان کے درمیان دفاعی تبادلوں سے متعلق مفاہمتی یاداشت کے مسودے کی بھی منظوری دی گئی۔ وفاقی کابینہ نے اسٹیٹ بینک اور پولینڈ کی فانشنل پرویژن اتھارٹی کے درمیان بینکاری نگرانی سے متعلق ایم او یو پر بات چیت شروع کرنے کی بھی منظوری دی۔ پبلک سیکٹر میں آڈیٹنگ کیلیے پاکستان کے آڈٹ اداروں اور ایران کی سپریم آڈٹ کورٹ کے درمیان ایم او یو سے متعلق بات چیت کے آغاز کی بھی اصولی منظوری دی۔ جمہوریہ مالدیپ ، ایران اور کیوبا کے ساتھ کھیلوں کے شعبے میں تعاون کیلیے ایم او یو پر دستخط کیلیے بات چیت کے آغاز کی منظوری دی گئی۔ این این آئی کے مطابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اجلاس کو طالبان سے رابطوں پر بریفنگ دی اور کابینہ کو نئی سیکیورٹی پالیسی کے بارے میں آگاہ کیا۔ سیکیورٹی پالیسی کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ غیرملکی طالبان کی نشاندہی کے بعد متعلقہ حکومتوں سے رابطہ کیا جائیگا۔ حساس اداروں کے ذریعے مواصلاتی نیٹ ورک کی ٹریکنگ کی جائیگی، پالیسی کی باقاعدہ منظوری آئندہ اجلاس میں دی جائیگی۔
وزیراعظم نوازشریف نے واضح کیا کہ دہشتگردی کیخلاف ہماری کوششیں پاکستان کی بقا کیلیے ہیں، سیاسی مفاد نہیں دیکھا جائیگا، اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرینگے۔ ملک میں قانون کی حکمرانی یقینی بنانا ہوگی، انسداد دہشتگردی کی عدالتیں قائم کرکے پراسیکیوٹر تعینات کیے جائیں، مجرموں کوکیفرکردار تک پہنچانے کیلیے تمام اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ اجلاس میں بنوں اور راولپنڈی حملوں میں جاں بحق ہونے والوں کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی، اس موقع پر وزیراعظم نے قانون نافذ کرنے والے ادارے، میڈیا، عوام اور افواج پاکستان کی قربانیوں کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔ نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ قومی سلامتی پالیسی کا مسودہ کابینہ کے ارکان کو صرف پڑھنے کیلیے دیا گیا اور بعد میں واپس لے لیا گیا۔ مسودے میں مذاکرات نہ کرنے والے مقامی طالبان کو الگ کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور یہ بھی کہا گیا کہ غیر ملکی طالبان کی نشاندہی کی جائیگی جس کے بعد ان کی متعلقہ حکومتوں سے رابطہ کیا جائیگا۔ مسودے میں طالبان سے مذاکرات کا ذکر موجود نہیں ۔ وفاقی کابینہ نے تحفظ پاکستان آرڈیننس فوری نافذ کرنے کی منظوری دیتے ہوئے وزارت داخلہ کو ہدایت کی کہ اس پر فوری طورپر عملدر آمد کرایا جائے۔