ڈالر کی قدر ساڑھے 3 ماہ کی بلند ترین سطح پر آگئی
جون میں درآمدات کے لیے لیٹر آف کریڈٹس کھلوانے کا حجم بڑھنے سے ڈالر کی طلب میں نمایاں اضافے کا رحجان غالب ہے،ملک بوستان
امپورٹ کے بڑھتے ہوئے حجم، خام تیل کی عالمی قیمت بلند سطح پر پہنچنے سے ملکی درآمدی بل پر دباؤ بڑھنے جیسے عوامل سے پیر کو ڈالر کے انٹربینک ریٹ 157 روپے سے تجاوز کرگئے جبکہ اوپن مارکیٹ ریٹ 158 روپے کی سطح پر پہنچ گئے۔
اس طرح زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی قدر ساڑھے تین ماہ کی بلند سطح پر آگئی۔ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 62 پیسے کے اضافے سے 157.57 روپے پر بند ہوئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 70 پیسے کے اضافے سے 158 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
ڈالر کی قدر میں تسلسل سے اضافے پر ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان نے ایکسپریس کو بتایا کہ ہر سال کی طرح اس بار بھی جون کے مہینے میں درآمدات کے لیے لیٹر آف کریڈٹس کھلوانے کا حجم بڑھنے سے ڈالر کی طلب میں نمایاں اضافے کا رحجان غالب ہے جس سے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی نسبت روپیہ کمزور ہورہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے سہ ماہی ریویو میں چار ماہ کی تاخیر اور آنے والے مہینوں میں پاکستان پر واجب الادا قرضوں کی ادائیگیوں کا مرحلہ شروع ہونے سے زرمبادلہ کی مارکیٹوں پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد معیشت کے بیشتر شعبے دوبارہ متحرک ہوگئے ہیں جس سے درآمدی سرگرمیوں میں تیزی، اجناس سمیت دیگر خام مال کے لیے نئے لیٹر آف کریڈٹس کھلوانے کے حجم میں اضافے سے ڈالر کی طلب بڑھ گئی ہے۔ یہی عوامل ڈالر کی نسبت روپے کو تنزلی سے دوچار کررہے ہیں۔
اس طرح زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی قدر ساڑھے تین ماہ کی بلند سطح پر آگئی۔ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 62 پیسے کے اضافے سے 157.57 روپے پر بند ہوئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 70 پیسے کے اضافے سے 158 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
ڈالر کی قدر میں تسلسل سے اضافے پر ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان نے ایکسپریس کو بتایا کہ ہر سال کی طرح اس بار بھی جون کے مہینے میں درآمدات کے لیے لیٹر آف کریڈٹس کھلوانے کا حجم بڑھنے سے ڈالر کی طلب میں نمایاں اضافے کا رحجان غالب ہے جس سے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی نسبت روپیہ کمزور ہورہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے سہ ماہی ریویو میں چار ماہ کی تاخیر اور آنے والے مہینوں میں پاکستان پر واجب الادا قرضوں کی ادائیگیوں کا مرحلہ شروع ہونے سے زرمبادلہ کی مارکیٹوں پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد معیشت کے بیشتر شعبے دوبارہ متحرک ہوگئے ہیں جس سے درآمدی سرگرمیوں میں تیزی، اجناس سمیت دیگر خام مال کے لیے نئے لیٹر آف کریڈٹس کھلوانے کے حجم میں اضافے سے ڈالر کی طلب بڑھ گئی ہے۔ یہی عوامل ڈالر کی نسبت روپے کو تنزلی سے دوچار کررہے ہیں۔