ایف بی آر کو شک کی بنیاد پر گرفتاری کے اختیارات دینے کا فیصلہ واپس
فیصلے سے ٹیکس دہندگان میں خوف پھیلنے اور ایف بی آر کے افسران کی کرپشن بڑھنے کا خطرہ تھا
وفاقی حکومت نے ایف بی آر کو آمدنی چھپانے کے شک کی بنیاد پر سیاست دانوں، بیورو کریٹس، صحافیوں، صنعت کاروں اور تاجروں سمیت کسی بھی شخص کو صفائی کا موقع دیئے بغیر براہ راست گرفتاری کے اختیارات دینے کا فیصلہ مختلف حلقوں کے احتجاج پر واپس لے لیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت نے مجوزہ ترامیم سے دست بردار ہونے کے لیے فنانس بل 2021ء کے ذریعیے ٹیکس قوانین میں تجویز کردہ تمام شقیں واپس لینے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔
وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ سے منظوری کے لیے ترمیمی فنانس بل کے مسودے سے فنانس بل کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈی ننس کی سیکشن 203 اے میں ترمیم تجویز کی گئی ہے اور سیکشن 203 بی سمیت دیگر تمام شقوں اور ذیلی شقوں کو ختم کیا جارہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انکم ٹیکس آرڈی ننس میں تجویز کی جانے والی ان ترامیم کے خلاف تمام کاروباری طبقوں کے علاوہ سیاسی و غیر سیاسی حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا اور ان اختیارات سے ملک کے کاروباری سرگرمیوں پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہونے کے خدشات ظاہر کیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں : حکومت کی ایف بی آر کو سپریم کورٹ کے اختیارات دینے کی کوشش کا انکشاف
واضح رہے کہ حکومت نے بجٹ میں فنانس بل کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈی ننس میں تجویز کردہ ترامیم میں ایف بی آر کو آمدنی چھپانے کے شبہ میں گرفتاریوں کے اختیارات دینے کی تجویز دی تھی۔ تجویز کے مطابق آمدنی چھپانے کے شبے میں گرفتار کیے جانے والے شخص کو 24 گھنٹے کے اندر متعلقہ اسپیشل جج یا جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا ہوگا۔
ٹیکس ماہرین اور کاروباری برادری کا کہنا تھا کہ اس قانون کے سیاسی مقاصد کے لیے غلط استعمال کے ساتھ ساتھ ایف بی آر کی ٹیکس اتھارٹیز کی طرف سے صنعت کاروں اور تاجروں سمیت دوسرے ٹیکس دہندگان کو ہراساں کرنے کے لیے غلط طریقے سے استعمال کیا جاسکتا ہے اور اس سے ٹیکس دہندگان میں خوف و ہراس پھیلنے کا خطرہ ہے ساتھ ہی ایف بی آر کے افسران کی کرپشن بھی بڑھنے کا خطرہ ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت نے مجوزہ ترامیم سے دست بردار ہونے کے لیے فنانس بل 2021ء کے ذریعیے ٹیکس قوانین میں تجویز کردہ تمام شقیں واپس لینے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔
وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ سے منظوری کے لیے ترمیمی فنانس بل کے مسودے سے فنانس بل کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈی ننس کی سیکشن 203 اے میں ترمیم تجویز کی گئی ہے اور سیکشن 203 بی سمیت دیگر تمام شقوں اور ذیلی شقوں کو ختم کیا جارہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انکم ٹیکس آرڈی ننس میں تجویز کی جانے والی ان ترامیم کے خلاف تمام کاروباری طبقوں کے علاوہ سیاسی و غیر سیاسی حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا اور ان اختیارات سے ملک کے کاروباری سرگرمیوں پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہونے کے خدشات ظاہر کیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں : حکومت کی ایف بی آر کو سپریم کورٹ کے اختیارات دینے کی کوشش کا انکشاف
واضح رہے کہ حکومت نے بجٹ میں فنانس بل کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈی ننس میں تجویز کردہ ترامیم میں ایف بی آر کو آمدنی چھپانے کے شبہ میں گرفتاریوں کے اختیارات دینے کی تجویز دی تھی۔ تجویز کے مطابق آمدنی چھپانے کے شبے میں گرفتار کیے جانے والے شخص کو 24 گھنٹے کے اندر متعلقہ اسپیشل جج یا جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا ہوگا۔
ٹیکس ماہرین اور کاروباری برادری کا کہنا تھا کہ اس قانون کے سیاسی مقاصد کے لیے غلط استعمال کے ساتھ ساتھ ایف بی آر کی ٹیکس اتھارٹیز کی طرف سے صنعت کاروں اور تاجروں سمیت دوسرے ٹیکس دہندگان کو ہراساں کرنے کے لیے غلط طریقے سے استعمال کیا جاسکتا ہے اور اس سے ٹیکس دہندگان میں خوف و ہراس پھیلنے کا خطرہ ہے ساتھ ہی ایف بی آر کے افسران کی کرپشن بھی بڑھنے کا خطرہ ہے۔