انگوٹھوں کے نشانات سے تصدیق کیخلاف وزیر اعلیٰ و دیگر کی درخواستیں مسترد
سندھ ہائیکورٹ اس درخواست کی سماعت کی مجاز نہیں،سیدقائم علی شاہ،نواب وسان اورروشن جونیجوکی درخواستوں پرکافیصلہ
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس منیب اخترکی سربراہی میں 3رکنی فل بینچ نے ووٹوں کی انگوٹھوں کے نشان سے تصدیق کے متعلق الیکشن ٹریبونل کے حکم کے خلاف وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ اوردیگر کی آئینی درخواستیں مستردکردیں۔
تاہم درخواست گزارکو فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کے لیے 2ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے الیکشن ٹریبونل کو 15دن کے لیے کارروائی سے روک دیاہے اورواضح کیاہے کہ اگراس مدت میں سپریم کورٹ کی جانب سے کوئی حکم جاری نہیں ہوتا تو یہ حکم امتناع کسی بھی قانونی کارروائی کے بغیر 2ہفتے بعدختم ہوجائے گا۔جسٹس حسن اظہررضوی اورجسٹس فاروق شاہ پرمشتمل فاضل بینچ نے قراردیاکہ اس سے پہلے بھی متعدددرخواستیں اس بنیادپر مسترد کی جاچکی ہیں کہ بنیادی حقوق کے آرٹیکل199 کے تحت انتخابی عذرداریوں کافیصلہ نہیں کیا جاسکتا۔ یہ ہائیکورٹ کے دائرہ سماعت میں نہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماؤں قائم علی شاہ، نواب وسان اورروشن جونیجونے اپنے وکلاکے توسط سے دائردرخواستوں میں موقف اختیارکیا گیاتھا کہ الیکشن ٹریبونل کی جانب سے مذکورہ حلقوں کے ووٹوں کی نادرا سے تصدیق کرانے کے فیصلے پر عملدرآمد روکاجائے۔ اس موقع پر سید غوث علی شاہ کے وکلااسلم بھٹہ اور ارشدجدون ایڈووکیٹس نے موقف اختیار کیا کہ یہ درخواست ناقابل سماعت ہے۔ انھوں نے بتایا کہ عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعہ67(3)کے تحت الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔ سندھ ہائیکورٹ آئین کی دفعہ199کے تحت اس درخواست کی سماعت کی مجاز نہیں۔ عدالت نے سیدغوث علی شاہ کے وکلاکے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے درخواست کو ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے مستردکردیا۔ عدالت نے 2ہفتے کے لیے الیکشن ٹریبونل کوکارروائی سے روک دیاہے۔
تاہم درخواست گزارکو فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کے لیے 2ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے الیکشن ٹریبونل کو 15دن کے لیے کارروائی سے روک دیاہے اورواضح کیاہے کہ اگراس مدت میں سپریم کورٹ کی جانب سے کوئی حکم جاری نہیں ہوتا تو یہ حکم امتناع کسی بھی قانونی کارروائی کے بغیر 2ہفتے بعدختم ہوجائے گا۔جسٹس حسن اظہررضوی اورجسٹس فاروق شاہ پرمشتمل فاضل بینچ نے قراردیاکہ اس سے پہلے بھی متعدددرخواستیں اس بنیادپر مسترد کی جاچکی ہیں کہ بنیادی حقوق کے آرٹیکل199 کے تحت انتخابی عذرداریوں کافیصلہ نہیں کیا جاسکتا۔ یہ ہائیکورٹ کے دائرہ سماعت میں نہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماؤں قائم علی شاہ، نواب وسان اورروشن جونیجونے اپنے وکلاکے توسط سے دائردرخواستوں میں موقف اختیارکیا گیاتھا کہ الیکشن ٹریبونل کی جانب سے مذکورہ حلقوں کے ووٹوں کی نادرا سے تصدیق کرانے کے فیصلے پر عملدرآمد روکاجائے۔ اس موقع پر سید غوث علی شاہ کے وکلااسلم بھٹہ اور ارشدجدون ایڈووکیٹس نے موقف اختیار کیا کہ یہ درخواست ناقابل سماعت ہے۔ انھوں نے بتایا کہ عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعہ67(3)کے تحت الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔ سندھ ہائیکورٹ آئین کی دفعہ199کے تحت اس درخواست کی سماعت کی مجاز نہیں۔ عدالت نے سیدغوث علی شاہ کے وکلاکے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے درخواست کو ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے مستردکردیا۔ عدالت نے 2ہفتے کے لیے الیکشن ٹریبونل کوکارروائی سے روک دیاہے۔