بلاول نے وزیراعظم کے خواتین کے لباس سے متعلق بیان کو افسوسناک قرار دیدیا

کپڑوں کا جنسی زیادتی سے کوئی تعلق نہیں، زیادتی اور ظلم کرنے والوں کے لیے ایک جیسا قانون ہونا چاہیئے، بلاول بھٹو


ویب ڈیسک June 22, 2021
کپڑوں کا جنسی زیادتی سے کوئی تعلق نہیں، زیادتی اور ظلم کرنے والوں کے لیے ایک جیسا قانون ہونا چاہیئے، بلاول بھٹو(فوٹو:فائل)

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم عمران خان کے لباس کو جنسی زیادتی سے مشروط کرنے کو افسوس ناک قرار دے دیا ہے۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہیں اور انہیں ایک ایک لفظ سوچ سمجھ کر بولنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کپڑوں کا جنسی زیادتی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ زیادتی اور ظلم کرنے والوں کے لیے ایک جیسا قانون ہونا چاہیئے۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ وکٹم بلیمنگ کی جو روایت پاکستان میں شروع ہوئی ہے یہ ایک خطرناک سلسلہ ہے، ہمیں ہمیشہ متاثرہ فرد کا ساتھ دینا چاہیے اور جرم کرنے والوں کے لیے کوئی بہانہ نہیں دینا چاہیئے۔ جب ایک وزیر اعظم ایسی بات کرے گا تو اس یہی پیغام آگے جائے گا کہ آپ مجرم کو جرم کرے کا جواز فراہم کر رہے ہیں اور خود پر ہونے والا ظلم کا ذمے دار متاثرہ فرد ہی ہے مجرم نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماراکلچر اور مذہب اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ کپڑے کیسے پہنننے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپ عمران کے اقتدار میں آنے سے پہلے اوراب کے بیانات دیکھ۔ لیں، یہ پہلے دن سے ہی بزدل ہیں، عمران خان نے کبھی کسی دہشت گرد کو دہشت گرد نہیں کہا، یہاں تک کہ جب آرمی پبلک اسکول میں ہمارے بچوں کو بیدردی سے قتل کیا گیا تو انہوں نے اُس وقت بھی بیت اللہ محسود کو دہشت گرد قرار دینے سے انکار کیا۔

اسامہ بن لادن دنیا بھر میں ایک دہشت گرد کی حیثیت سے جانا جاتا ہے۔ اس نے 1993ءمیں رمزی یوسف کے ذریعے اس وقت کی وزیراعظم پر حملہ کرنا چاہا، 1994ءمیں دہشت گردوں نے پاکستان میں انقلاب لانے کی کوشش کی۔ کیا عمران خان کو پتہ ہے کہ اسامہ بن لادن نے پوری دنیا کو دہشت گردی کا شکار کر دیا ؟

کیا اسے نہیں پتہ کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے قتل میں بھی اس کا ہاتھ تھا؟ اگر اسامہ بن لادن دہشت گرد نہیں ہے تو پھر دہشت گرد کون ہے؟اسامہ بن لادن نے دنیا بھر میں اسلام کو بدنام کیا۔ ہر پاکستانی اور مسلمان کی یہ ذمہ داری ہے کہ اسامہ بن لادن کو دہشت گرد کہے اور وہ اسلام کی نمائندگی نہیں کرتا۔

عمران خان کو اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنا پڑے گی۔ اگر ہمارا وزیر خارجہ بین الاقوامی فورمز پر اسامہ بن لادن کے متعلق بات نہیں کر سکتا تو اس سے پاکستانی خارجہ پالیسی پر برا اثر پڑے گا۔ اس وقت ساری دنیا کی نظریں افغانستان کی صورتحال پر ہیں اور ہمارے دشمن چاہتے ہیں کہ ہمیں الزام دیں لیکن ہمارا وزیراعظم اسمبلی کے فلور پر اسامہ بن لادن کو شہید کہتا ہے۔

ہمارا وزیر خارجہ دہشت گردوں کو دعوت دیتا ہے کہ وہ ہمارے نظام پر حملہ کریں۔عمران خان اور شاہ محمود قریشی قوم اور دہشت گردی کا شکار ہونے والے لوگوں سے معافی مانگیں وزیراعظم عمران خان کو کشمیر یا نیوکلیئرپروگرام کے متعلق کوئی علم نہیں عمران خان ملک کے لیے سکیورٹی رسک بن چکے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں