جوہر ٹاؤن دھماکے سے قبل مشکوک گاڑی کی پولیس چیکنگ کا انکشاف

دھماکے میں ممکنہ طور پر استعمال ہونے والی گاڑی بابو صابو سے شہر میں داخل ہوئی، ذرائع

گاڑی اس سے قبل بھی شہر میں دو مرتبہ دیکھی گئی ہے۔ تفتیشی ذرائع۔ فوٹو:سوشل میڈیا

جوہر ٹاؤن میں ممکنہ طور پر استعمال ہونے والی گاڑی کی بابو صابو ناکے پر باقاعدہ چیکنگ کا انکشاف ہوا ہے۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق گزشتہ روز لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں ہونے والے دھماکے کے حوالے سے پولیس اور حساس ادارے کے اہلکار دوسرے روز بھی شواہد اکٹھے کرنے میں مصروف ہیں اور واقعے کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی اور حساس اداروں نے سیف سٹی اتھارٹی سے گاڑی کی شہر میں داخلے اور نظر آنے کی فوٹیج حاصل کر لی ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: جوہر ٹاؤن میں دھماکے سے 4 افراد جاں بحق

ذرائع کے مطابق دھماکے میں ممکنہ طور پر استعمال ہونے والی گاڑی بابو صابو سے شہر میں داخل ہوئی، گاڑی بدھ کی صبح نو بج کر چالیس منٹ کے قریب داخل ہوئی اور بابو صابو ناکے پر گاڑی کی باقاعدہ چیکنگ بھی ہوئی، گاڑی کا پولیس چیکنگ کے باوجود ممکنہ طور پر دھماکے میں استعمال ہونا پولیس کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، جب کہ یہ گاڑی اس سے قبل بھی شہر میں دو مرتبہ دیکھی گئی ہے۔

پولیس اور تفتیشی اداروں نے گاڑی کے ڈرائیور کی تلاش شروع کردی ہے، تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے میں استعمال ہونے والی کارکو نیلی شلوار قمیض والے ڈرائیور نے جوہر ٹاؤن میں چھوڑا اور گاڑی چھوڑ کر پیدل فرارہوگیا، مبینہ دہشت گرد نیلی شلوار قمیض میں ملبوس اور ماسک لگائے ہوئے تھا اور مولانا شوکت علی روڈ تک پیدل آیا۔


پولیس اور تفتیشی اداروں نے گاڑی کے ڈرائیور کی تلاش شروع کردی ہے، تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے میں استعمال ہونے والی کارکو نیلی شلوار قمیض والے ڈرائیور نے جوہرٹاؤن میں چھوڑا اور گاڑی چھوڑ کر پیدل فرارہوگیا، مبینہ دہشت گرد نیلی شلوار قمیض میں ملبوس اور ماسک لگائے ہوئے تھا اور مولانا شوکت علی روڈ تک پیدل آیا۔

تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیشی اداروں نے تمام تر علاقے میں موجود سی سی ٹی وی کیمروں کے ریکارڈ حاصل کرلیے ہیں، لیکن جائے وقوعہ کے سامنے نصب کیمرے کی ریکارڈنگ کی سہولت موجود نہیں تھی، ممکنہ طور پر مبینہ دہشت گرد کا ساتھی پہلے سے مولانا شوکت علی روڈ پر موجود تھا، تفتیشی ٹیمیں مبینہ دہشت گرد کی تلاش میں سیف سٹیز کے مزید کیمروں کی مدد لے رہی ہیں۔

دوسری جانب واقعے کا مقدمہ درج کرنے کے بعد سی ٹی ڈی انویسٹیگیشن کی باقاعدہ تحقیقات شروع کردی گئی ہیں، سی ٹی ڈی کی اسپیشل وہیکل نے گھروں کی چھتوں سے تباہ شدہ گاڑیوں اور بارودی مواد کے نمونے سرچ کرنا شروع کردیے ہیں، اوردھماکے کے لیے استعمال ہونے والی گاڑی کا فرانزک تجزیہ شروع کردیا گیا۔ تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ گاڑی پارک کرنے والے شخص کی لوکیشن ٹریس کرنے کی کوشش جاری ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں ہونے والے دھماکے میں 4 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے، جب کہ دھماکے سے 3 گاڑیاں اور 3 موٹر سائیکلیں مکمل طور پر اور ایک رکشہ جزوی تباہ ہوگیا۔ رات گئے تک پولیس نے دھماکے میں نے استعمال ہونے والی گاڑی کا سراغ لگایا اور بتایا کہ دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی نمبر ایل ای بی 9928 گیارہ سال قبل 29 نومبر 2010 کو صبح پونے 10 بجے گوجرانوالہ سے چھینی گئی تھی، جس کا مقدمہ تھانہ کینٹ گوجرانوالہ میں درج ہے۔

 
Load Next Story