ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے سی ای او عاصم رؤف کی ترقی و تقرری غیر قانونی قرار

عاصم رؤف کی بطور سی ای او تقرری ڈیپ ایکٹ 2012 کی خلاف ورزی ہے، انکوائری کمیٹی

اس وقت بھی عاصم رؤف بیک وقت تین عہدوں پر کام کررہے ہیں، الزامات۔ فوٹو:فائل

وزارت صحت کی انکوائری کمیٹی نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے سی ای او عاصم رؤف کی ترقی و تقرری کو غیر قانونی قرار دے دی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزارت صحت نے عاصم رؤف کے خلاف وزیر اعظم و نیب کو موصول درخواستوں پر انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی تھی، درخواست گزاروں نے ڈریپ کے سی ای او عاصم رؤف کے خلاف 13 الزامات عائد کئے تھے، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے سی ای او عاصم رؤف کی غیر قانونی ترقی کے خلاف وزارت صحت کی انکوائری کمیٹی کی رپورٹ منظر عام پہ آگئی ہے، اور رپورٹ سیکرٹری وزارت صحت کو پیش کردی گئی ہے۔

رپورٹ میں وزارت صحت کی انکوائری کمیٹی نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے سی ای او عاصم رؤف کی ترقی و تقرری کو غیر قانونی قراردے دی ہے، اور کمیٹی نے رپورٹ میں ڈریپ کے سی ای او اور 13 ائریکٹرز کی قوائد و ضوابط کے مطابق تعیناتی کی سفارش کردی ہے۔

انکوائری کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عاصم رؤف اور 2 ملازمین کی 2017 کو ڈپٹی ڈائریکٹر سے ایڈیشنل ڈائریکٹر ترقی غیر قانونی ہے، عاصم رؤف کو 2018 میں پچھلی تاریخوں میں ایڈیشنل دائریکٹر کے عہدے پر دی گئی جو ایک غیر قانونی عمل تھا۔ عاصم رؤف کی بطور سی ای او تقرری ڈیپ ایکٹ 2012 کی خلاف ورزی ہے، ڈریپ ریکارڈ ضائع کرانے سے متعلق ویڈیو کو فرانزک انونسٹی گیشن کرائی جائے۔


انکوائری کمیٹی نے عاصم رؤف کی غیر قانونی ترقیوں کے حوالے سے اپنی سفارشات بھی پیش کی ہیں، اور ان سمیت دو دیگر ملازمین کی ترقیاں واپس لینے کی سفارش کی گئی ہے، ان کی پچھلی تاریخوں میں ہونے والی ترقی کو غیر قانونی اور سی ای او ڈریپ تقرری کے آرڈر کو واپس لینے بھی سفارش کی گئی ہے۔

عاصم رؤف کے حوالے سے وزیر اعظم اور نیب کو لکھے گئے خطوط میں جو الزامات عائد کئے گئے تھے، ان میں کہا گیا تھا کہ عاصم رؤف کو رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پچھلی تاریخوں میں ڈپٹی ڈائریکٹر سے بطور ایڈیشنل ڈائریکٹر ترقی دی گئی، جب کہ ڈریپ سروس رولز میں ایڈیشنل ڈائریکٹر کی کوئی پوسٹ سرے سے موجود ہی نہ تھی۔

خطوط میں الزام عائد کیا گیا کہ اس وقت کی وزیر صحت سائرہ افضل تارڑ کی آشیر باد سے مجاز اداروں کی منظوری کے بغیر سروس ریگولیشن جاری کئے گئے، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے عاصم رؤف کی غیر قانونی ترقی پر وزارت صحت سے جواب طلب کیا تو سائرہ افضل تارڑ کے دباؤ پر معاملے کو دبا دیا گیا، اور معاملہ دبانے کے بعد عاصم رؤف ایڈیشنل ڈائریکٹر کے تمام مراعات لیتے رہے، عاصم رؤف کو بعد ازاں ڈائریکٹر ڈریپ تعینات کیا گیا جبکہ ان کے پاس ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈریپ لاہور کا چارچ بھی تھا، عاصم رؤف کو بعد ازاں ڈریپ کے سی ای او کا چارچ بھی دیا گیا، اور اب اس وقت بھی عاصم رؤف بیک وقت تین عہدوں پر کام کررہے ہیں، ان کے پاس ایڈیشنل ڈائریکٹر لاہور، ڈائریکٹر ڈریپ اسلام آباد و سی ای او ڈریپ کا عہدہ ہے۔

عاصم روف پر الزام ہے کہ وہ غیر قانونی ترقی و تعیناتی کرارہے ہیں، اور ڈریپ کے سینئر افسران کی ترقی میں رکاوٹ ہے، ان پر ڈریپ ریکارڈ ضائع کرانے کا الزام ہے، ڈریپ ریکارڈ ضائع کرانے سے متعلق ویڈیو کلپ بھی موجود ہے۔ عاصم رؤف، عبیداللہ اور فخرالدین ابراہیم پر بغیر ایم سی ایم سی کے گریڈ 18 سے 19 میں ترقی حاصل کرنے کا الزام ہے، عاصم رؤف کی ڈپٹی ڈائریکٹر سے ایڈیشنل ڈائریکٹر میں ترقی ڈریپ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔

دوسری جانب سی ای اے ڈریپ عاصم روف سے جب اس حوالے سے مؤقف لیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ کورٹ میں ہے ، اس پر مزید تبصرہ نہیں کروں گا۔
Load Next Story