نواز شریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں سزا کے خلاف اپیلیں خارج
نواز شریف عدالت کے سامنے سرنڈر کرنے اور گرفتار ہونے پر اپیل بحالی کی درخواست دے سکتے ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ
عدالت نے نواز شریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں سزا کے خلاف اپیلیں خارج کردیں۔
جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلیں خارج کردیں۔
ہائی کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ نواز شریف عدالت کے سامنے سرنڈر کرنے اور گرفتار ہونے پر اپیل بحالی کی درخواست دے سکتے ہیں، نواز شریف جب بھی اپیل بحالی درخواست دائر کریں گے قانون کے مطابق اس کا فیصلہ ہوگا، مفرور ہونے کے بعد نواز شریف حق سماعت کھو چکے ہیں، عدالت کے پاس نواز شریف کی اپیل مسترد کرنے سے سوا کوئی آپشن نہیں بچا۔
نوازشریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں العزیزیہ ریفرنس اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلیں دائر کی تھیں تاہم بیرون ملک جانے کے بعد سے وہ عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے۔
نواز شریف کو متعدد بار پیشی کے نوٹسز جاری کیے گئے اور عدم پیشی پر اشتہاری قرار دے دیا گیا۔ ان کے وکلا نے موقف اختیار کیا تھا کہ نواز شریف کی صحت اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ وہ بیرون ملک سے اپنا علاج چھوڑ کر پاکستان میں عدالت کے روبرو پیش ہوں، لہذا ان کی عدم موجودگی میں سماعت جاری رکھی جائے۔ ادھر نیب نے نواز شریف کی اپیلیں خارج کرنے کی استدعا کی تھی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 24 دسمبر کو نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا سنائی تھی، 131 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ نواز شریف العزیزیہ اور ہل میٹل کے اصل مالک ثابت ہوئے ہیں جب کہ وہ اثاثوں کے لیے جائز ذرائع آمدن بتانے میں ناکام رہے۔ نواز شریف کی جانب سے ان کے وکلا نے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلیں خارج کردیں۔
ہائی کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ نواز شریف عدالت کے سامنے سرنڈر کرنے اور گرفتار ہونے پر اپیل بحالی کی درخواست دے سکتے ہیں، نواز شریف جب بھی اپیل بحالی درخواست دائر کریں گے قانون کے مطابق اس کا فیصلہ ہوگا، مفرور ہونے کے بعد نواز شریف حق سماعت کھو چکے ہیں، عدالت کے پاس نواز شریف کی اپیل مسترد کرنے سے سوا کوئی آپشن نہیں بچا۔
نوازشریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں العزیزیہ ریفرنس اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلیں دائر کی تھیں تاہم بیرون ملک جانے کے بعد سے وہ عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے۔
نواز شریف کو متعدد بار پیشی کے نوٹسز جاری کیے گئے اور عدم پیشی پر اشتہاری قرار دے دیا گیا۔ ان کے وکلا نے موقف اختیار کیا تھا کہ نواز شریف کی صحت اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ وہ بیرون ملک سے اپنا علاج چھوڑ کر پاکستان میں عدالت کے روبرو پیش ہوں، لہذا ان کی عدم موجودگی میں سماعت جاری رکھی جائے۔ ادھر نیب نے نواز شریف کی اپیلیں خارج کرنے کی استدعا کی تھی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 24 دسمبر کو نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا سنائی تھی، 131 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ نواز شریف العزیزیہ اور ہل میٹل کے اصل مالک ثابت ہوئے ہیں جب کہ وہ اثاثوں کے لیے جائز ذرائع آمدن بتانے میں ناکام رہے۔ نواز شریف کی جانب سے ان کے وکلا نے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔