پاکستان سمیت دنیا بھرمیں ’سپراسٹرابری مون‘ دیکھا گیا

یہ اس سال کا آخری سپر مون بھی ہے اور اسے اسٹرابری کی فصل کے لحاظ سے اسٹرابری چاند بھی کہا جاتا ہے۔

سال 2020 میں آسٹریلیا کے ساحل سے لی گئی اسٹرابری مون کی واضح تصویر۔ فوٹو: سی این این

اس سال سورج گرہن اور چاند گرہن دیکھنے کے بعد اب ایک اور سپرفل مون جمعرات کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں دیکھا گیا ہے۔ اسے 'اسٹرابری مون' کا نام دیا گیا ہے۔

ناسا کے مطابق یہ اس سال کا آخری سپر فل مون بھی تھا کیونکہ ایک تو یہ پورا (چودہویں) چاند ہے اور دوم افق پر خاص پوزیشن کی بدولت اپنی جسامت سے بڑھ کر دکھائی دے گا۔ لیکن یہ نہ سمجھئے گا کہ اس کا رنگ اسٹرابری کی طرح سرخ ہوگا یا اس کی شکل اسٹرابری کی طرح ہوگی بلکہ یہ گلابی مائل نارنجی دکھائی دے گا ۔

اسٹرابری چاند کا نام کیسے پڑا؟


1930 میں شمالی اور جنوبی امریکہ کے کسانوں کے درج کردہ المانک سے ظاہر ہوتا ہے کہ پورا اور غیرمعمولی جسامت کا چاند اگر ماہِ جون میں نمودار ہوتا ہے تو انہوں نے اسے اسٹرابری چاند کا نام دیا تھا کیونکہ اس ماہ میں یہ پھل پکنے لگتا ہے۔ لیکن دیگر تہذیبوں میں بھی اس کے مختلف نام ہیں ۔ یورپ میں اسے ہنی مون اور روز مون کہا گیا۔ یہاں تک بھارت میں اسے واٹ پرنیما کہتے ہیں۔ بعض افراد اسے گرم چاند بھی کہتے ہیں کیونکہ یہ موسمِ گرما کا فل مون ہوتا ہے۔



تاہم ایک ماہرِ فلکیات، باب بونا ڈیورر کے مطابق چاند کا راستہ زمین سے بہت قریب سے ہوکر گزرتا ہے اور یوں فضائی گردوغبار سے بہت دلکش رنگ نمودار ہوتے ہیں اور آنکھوں کو بھلے لگتے ہیں۔

اگرچہ یہ شمالی امریکہ میں دکھائی نہیں دے گا لیکن پاکستان سمیت دنیا کے غالب حصے کے باشندے اسے ضرور دیکھ سکیں گے۔ یہ اس سال کا چوتھا اور آخری سپرمون ہے جو اپنی اصل جسامت سے 7 فیصد بڑا اور اصل روشنی سے 15 فیصد زائد روشنی خارج کرے گا۔
Load Next Story