اوگرا عمل درآمد کیس تحقیقات میں پیشرفت نہ ہونے پر چیئرمین نیب کل سپریم کورٹ میں طلب
چیرمین نیب کل خود پیش ہو کر بتائیں اب تک عدالتی حکم پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا۔، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے اوگرا عمل درآمد کیس کی تحقیقات میں پیش رفت نہ ہونے پر چیئرمین نیب کو کل طلب کرلیا ہے۔
جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فاضل بنچ نے کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود نیب نے اوگرا عمل درآمد رپورٹ جمع نہ کرائی جس پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا تو پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کے آغا نے وضاحت کی کہ راولپنڈی نیب کے پاس اس بارے میں کوئی رپورٹ موجود نہیں، کیس کے تحقیقاتی افسر اس وقت شہر میں موجود نہیں اس لئے عدالت رپورٹ جمع کرانے کے لئے دو ہفتوں کی مہلت دے، جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ اگر کسی اچھے نتیجے کی توقع ہو تو عدالت دو سال کا وقت بھی دے دے، اتنا بڑا کرپشن کیس ہے لیکن نیب سنجیدگی نہیں دکھا رہا۔ کیس کو26 ماہ ہو چکے ہیں، نیب کبھی پنجاب پولیس، امیگریشن اور ہائی وے سے تحقیقات کررہا ہوتا ہے،تحقیقات اس قدر طویل ہوگئی ہے کہ کوئی نتیجہ نہیں آرہا اور ہم اب تک وہیں کھڑے ہیں۔
کے کے آغا نے وضاحت کی کہ چیئرمین نیب کا آئینی عہدہ خالی تھا، اس وجہ سے کیس پر پیش رفت نہیں ہوسکی، ہم نے تحقیقات مکمل کرلی ہے، جلد فیصلہ کرلیا جائے گا۔ جس جواد ایس خواجہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ نیب نے ہمیشہ وقت ہی مانگا ہے، کبھی بدعنوان عناصر کے خلاف کارروائی نہیں کی، اگر چیئرمین نیب عہدے پر نہ ہوں تو کیا اتنے اہم مقدمات یوں ہی زیر التوا رہیں گے اور چیئرمین نیب کا عہدہ تو صرف 5ماہ خالی رہا باقی 21 ماہ نیب نے کیا کیا، اب بہت ہوگیا اس سلسلے میں اب مزید وقت نہیں دیا جائے گا، چیرمین نیب کل خود پیش ہو کر بتائیں اب تک عدالتی حکم پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا۔
جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فاضل بنچ نے کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود نیب نے اوگرا عمل درآمد رپورٹ جمع نہ کرائی جس پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا تو پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کے آغا نے وضاحت کی کہ راولپنڈی نیب کے پاس اس بارے میں کوئی رپورٹ موجود نہیں، کیس کے تحقیقاتی افسر اس وقت شہر میں موجود نہیں اس لئے عدالت رپورٹ جمع کرانے کے لئے دو ہفتوں کی مہلت دے، جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ اگر کسی اچھے نتیجے کی توقع ہو تو عدالت دو سال کا وقت بھی دے دے، اتنا بڑا کرپشن کیس ہے لیکن نیب سنجیدگی نہیں دکھا رہا۔ کیس کو26 ماہ ہو چکے ہیں، نیب کبھی پنجاب پولیس، امیگریشن اور ہائی وے سے تحقیقات کررہا ہوتا ہے،تحقیقات اس قدر طویل ہوگئی ہے کہ کوئی نتیجہ نہیں آرہا اور ہم اب تک وہیں کھڑے ہیں۔
کے کے آغا نے وضاحت کی کہ چیئرمین نیب کا آئینی عہدہ خالی تھا، اس وجہ سے کیس پر پیش رفت نہیں ہوسکی، ہم نے تحقیقات مکمل کرلی ہے، جلد فیصلہ کرلیا جائے گا۔ جس جواد ایس خواجہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ نیب نے ہمیشہ وقت ہی مانگا ہے، کبھی بدعنوان عناصر کے خلاف کارروائی نہیں کی، اگر چیئرمین نیب عہدے پر نہ ہوں تو کیا اتنے اہم مقدمات یوں ہی زیر التوا رہیں گے اور چیئرمین نیب کا عہدہ تو صرف 5ماہ خالی رہا باقی 21 ماہ نیب نے کیا کیا، اب بہت ہوگیا اس سلسلے میں اب مزید وقت نہیں دیا جائے گا، چیرمین نیب کل خود پیش ہو کر بتائیں اب تک عدالتی حکم پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا۔