کلفٹن کے بینک میں 8 لاکرز توڑے جانے کے بعد کیمرا فوٹیجز کی ہارڈ ڈرائیوز بھی غائب
کلفٹن زمزمہ کی اسی برانچ سے ماضی میں ایک لاکر سے ایک لاکھ ڈالر اور دوسرے سے 35 لاکھ کا سونا چوری ہوچکا ہے، تفتیشی حکام
لاہور:
کلفٹن میں نجی بینک کے 8 لاکرز ٹوٹنے کے مقدمہ کی تفتیش کے دوران بینک کے سی سی ٹی وی کیمروں کی 2 ہارڈ ڈرائیو چوری ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔
تفتیشی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ کلفٹن زمزمہ برانچ میں اس نوعیت کے دو واقعات پہلے بھی رونما ہوچکے ہیں، ماضی میں بینک برانچ کے ایک لاکر سے ایک لاکھ ڈالر اور دوسرے سے 35 لاکھ مالیت کا سونا چوری ہوا تھا۔
تفتیشی حکام کے مطابق ماضی میں پیش آئے دونوں واقعات کی انکوائری ایف آئی اے کررہا ہے جبکہ دوسری جانب یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بینک کے سی سی ٹی وی کیمروں کی دو ہارڈ ڈرائیور گزشتہ سال 28 اپریل کو چوری کرلی گئی تھیں جس کا مقدمہ 29 جون 2020ء کو نجی بینک کی انتظامیہ کی جانب سے درج کرایا گیا تھا۔
یہ پڑھیں : کلفٹن میں بینک لاکرز ٹوٹنے کا معاملہ، مزید 7 لاکرز ٹوٹے ہوئے نکل آئے
تفتیشی ذرائع کے مطابق بینک ملازم شیخ محمد نعیم نے ایف آئی آر نمبر 248/20 درج کرائی تھی کہ بینک کی کلفٹن زمزمہ برانچ کے سی سی ٹی وی کیمرا نیٹ سے منسلک دو ہارڈ ڈرائیور چوری ہوگئیں۔
ذرائع کے مطابق مقدمہ اندراج کے بعد بینک انتظامیہ یا مدعی نے ملزمان کی گرفتاری یا سراغ لگانے میں دلچسپی نہیں لی، پولیس نے معمولی کارروائی کے بعد مقدمہ اے کلاس کردیا تھا۔
انویسٹی گیشن کے افسران کے مطابق لاکرز ٹوٹنے کے انکشاف پر ہارڈ ڈرائیو چوری ہونے کے مقدمہ کی ازسرنو تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ زمزمہ برانچ میں لاکر توڑے جانے کے معاملے میں اب تک کی گئی تفتیش میں بینک عملے کا کردار مشکوک ہوگیا ہے۔
تفتیشی حکام کا کہنا تھا کہ گرفتاری کے خوف سے برانچ منیجر نعیم شیخ اور لاکر کسٹوڈین نے مقدمے میں عدالت سے ضمانت حاصل کرلی ہے تاہم پولیس کی جانب سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔
کلفٹن میں نجی بینک کے 8 لاکرز ٹوٹنے کے مقدمہ کی تفتیش کے دوران بینک کے سی سی ٹی وی کیمروں کی 2 ہارڈ ڈرائیو چوری ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔
تفتیشی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ کلفٹن زمزمہ برانچ میں اس نوعیت کے دو واقعات پہلے بھی رونما ہوچکے ہیں، ماضی میں بینک برانچ کے ایک لاکر سے ایک لاکھ ڈالر اور دوسرے سے 35 لاکھ مالیت کا سونا چوری ہوا تھا۔
تفتیشی حکام کے مطابق ماضی میں پیش آئے دونوں واقعات کی انکوائری ایف آئی اے کررہا ہے جبکہ دوسری جانب یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بینک کے سی سی ٹی وی کیمروں کی دو ہارڈ ڈرائیور گزشتہ سال 28 اپریل کو چوری کرلی گئی تھیں جس کا مقدمہ 29 جون 2020ء کو نجی بینک کی انتظامیہ کی جانب سے درج کرایا گیا تھا۔
یہ پڑھیں : کلفٹن میں بینک لاکرز ٹوٹنے کا معاملہ، مزید 7 لاکرز ٹوٹے ہوئے نکل آئے
تفتیشی ذرائع کے مطابق بینک ملازم شیخ محمد نعیم نے ایف آئی آر نمبر 248/20 درج کرائی تھی کہ بینک کی کلفٹن زمزمہ برانچ کے سی سی ٹی وی کیمرا نیٹ سے منسلک دو ہارڈ ڈرائیور چوری ہوگئیں۔
ذرائع کے مطابق مقدمہ اندراج کے بعد بینک انتظامیہ یا مدعی نے ملزمان کی گرفتاری یا سراغ لگانے میں دلچسپی نہیں لی، پولیس نے معمولی کارروائی کے بعد مقدمہ اے کلاس کردیا تھا۔
انویسٹی گیشن کے افسران کے مطابق لاکرز ٹوٹنے کے انکشاف پر ہارڈ ڈرائیو چوری ہونے کے مقدمہ کی ازسرنو تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ زمزمہ برانچ میں لاکر توڑے جانے کے معاملے میں اب تک کی گئی تفتیش میں بینک عملے کا کردار مشکوک ہوگیا ہے۔
تفتیشی حکام کا کہنا تھا کہ گرفتاری کے خوف سے برانچ منیجر نعیم شیخ اور لاکر کسٹوڈین نے مقدمے میں عدالت سے ضمانت حاصل کرلی ہے تاہم پولیس کی جانب سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔