مستونگ میں زائرین کی بس پر حملے میں 28 افراد جاں بحق متعدد زخمی

دھماکے کے بعد بس مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور انسانی اعضا دور دور تک بکھر گئے، اسسٹنٹ کمشنر مستونگ


ویب ڈیسک January 21, 2014
دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ فوٹو: رائٹرز

مستونگ کے علاقے کوشک میں زائرین کی بس کے قریب ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 4 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 28 افراد جاں بحق جبکہ خواتین، بچوں اور فورسز اہلکاروں سمیت متعدد زخمی ہوگئے۔

لیویز کے مطابق کوشک کے مقام پر ایران سے براستہ تفتان کوئٹہ آنے والی زائرین کی بس کو نامعلوم حملہ آوروں نے نشانہ بنایا، دھماکے کے بعد بس میں آگ لگ گئی جس سے وہ مکمل طور پر تباہ ہوگئی جبکہ قافلے کے ساتھ آنے والی کئی گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا، مسلح افراد نے بس پر اندھا دھند فائرنگ بھی کی، دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ امدادی ٹیموں نے لاشوں اور زخمیوں کو سول اور سی ایم ایچ اسپتال منتقل کردیا جہاں ڈاکٹرز کے مطابق بعض زخمیوں کی حالت انتہائی تشویشناک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

صوبائی سیکریٹری داخلہ اسد گیلانی کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 80 سے100 کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا تاہم دھماکا خودکش تھا یا بارودی مواد کسی گاڑی میں نصب کیا گیا تھا یہ ابھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔

دوسری جانب شیعہ علما کونسل، مجلس وحدت المسلمین، تحفظ عزاداری کونسل اور جعفریہ الائنس نے زائرین کی بس پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ملک بھر میں 3 روزہ سوگ جبکہ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے کل کوئٹہ میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا ہے، صدر ممنون حسین، وزیر اعظم نواز شریف، ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین، سابق صدر آصف علی زرداری، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور دیگر سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے مستونگ دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے انسانی جانوں کے نقصان پر افسوس کا اظہار کیا جبکہ وزیر داخلہ چوہدری نثار اور وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبد المالک بلوچ نے بھی حملے کی مذمت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

واضح رہے کہ یکم جنوری کو کوئٹہ میں زائرین کی بس پر حملے کے نتیجے میں حملہ آور سمیت 2 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے جب کہ اس سے قبل بھی مستونگ کے علاقے میں کوئٹہ سے جانے والے اور ایران سے واپس آنے والے زائرین پر کئی بار حملے کئے جاچکے ہیں جس کی زیادہ تر ذمہ داری کالعدم تنظیم قبول کرچکی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں