امریکی سیاہ فام جارج فلائیڈ قتل کے مجرم پولیس افسر کو ساڑھے 22 سال قید
ڈیرک شاوین نے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی اور مقتول جارج فلائیڈ پر ظلم کیا، عدالت
امریکی عدالت نے سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کو قتل کرنے کے جرم میں سفید فام سابق پولیس افسر ڈیرک شاوین کو ساڑھے 22 سال قید کی سزا سنادی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عدالت نے ریمارکس دیے کہ 45 سالہ پولیس افسر ڈیرک شاوین نے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی اور مقتول جارج فلائیڈ پر ظلم کیا۔ عدالت نے ڈیرک شاوین کو شکاری مجرم قرار دیتے ہوئے اس پر اسلحہ رکھنے پر تاحیات پابندی لگادی۔
ادھر فلائیڈ کے لواحقین نے سزا کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے اپنے زخموں پر مرہم قرار دیا۔ دوسری طرف مجرم ڈیرک شاوین کے وکیل نے کہا کہ اس پولیس افسر کی نیت ٹھیک تھی اور اس سے قتل خطا ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: جارج فلائیڈ کی ہلاکت؛ امریکی پولیس آفیسرقتل کا مجرم قرار
جارج کے قتل کے خلاف امریکا میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے اور پولیس کے مظالم و نسل پرستی کے خلاف شدید احتجاج ہوا تھا جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی تھی۔ انہوں نے ڈیرک شاوین کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
واقعہ کا پس منظر:
امریکی شہر میناپولس میں 25 مئی 2020 کی شام کو پولیس کو ایک جنرل اسٹور سے فون آیا جس میں یہ الزام لگایا گیا کہ ایک شخص جارج فلائیڈ نے جعلی 20 ڈالرکے نوٹ کے ساتھ ادائیگی کی ہے۔
پولیس اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر جارج کو پولیس گاڑی میں ڈالا جس سے وہ زمین پر گر پڑے تو پولیس افسر ڈیرک شاوین نے ان کی گردن پر 9 منٹ تک اپنا گھٹنا رکھ کر اس زور سے دبایا کہ ان کی موت ہوگئی۔ حالانکہ جارج نے اس پولیس افسر کو بہت بولا کہ انھیں سانس نہیں آرہا اور وہ اپنا گھٹنا ہٹادے لیکن اس نے ایک نہ سنی اور جارج کو قتل کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عدالت نے ریمارکس دیے کہ 45 سالہ پولیس افسر ڈیرک شاوین نے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی اور مقتول جارج فلائیڈ پر ظلم کیا۔ عدالت نے ڈیرک شاوین کو شکاری مجرم قرار دیتے ہوئے اس پر اسلحہ رکھنے پر تاحیات پابندی لگادی۔
ادھر فلائیڈ کے لواحقین نے سزا کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے اپنے زخموں پر مرہم قرار دیا۔ دوسری طرف مجرم ڈیرک شاوین کے وکیل نے کہا کہ اس پولیس افسر کی نیت ٹھیک تھی اور اس سے قتل خطا ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: جارج فلائیڈ کی ہلاکت؛ امریکی پولیس آفیسرقتل کا مجرم قرار
جارج کے قتل کے خلاف امریکا میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے اور پولیس کے مظالم و نسل پرستی کے خلاف شدید احتجاج ہوا تھا جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی تھی۔ انہوں نے ڈیرک شاوین کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
واقعہ کا پس منظر:
امریکی شہر میناپولس میں 25 مئی 2020 کی شام کو پولیس کو ایک جنرل اسٹور سے فون آیا جس میں یہ الزام لگایا گیا کہ ایک شخص جارج فلائیڈ نے جعلی 20 ڈالرکے نوٹ کے ساتھ ادائیگی کی ہے۔
پولیس اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر جارج کو پولیس گاڑی میں ڈالا جس سے وہ زمین پر گر پڑے تو پولیس افسر ڈیرک شاوین نے ان کی گردن پر 9 منٹ تک اپنا گھٹنا رکھ کر اس زور سے دبایا کہ ان کی موت ہوگئی۔ حالانکہ جارج نے اس پولیس افسر کو بہت بولا کہ انھیں سانس نہیں آرہا اور وہ اپنا گھٹنا ہٹادے لیکن اس نے ایک نہ سنی اور جارج کو قتل کردیا۔