سیاستدانوں بیوروکریٹس کے 20 سالہ پرانے ٹیکس ریکارڈ تک رسائی طلب

نیب کی تجویز پر حکومت کا غور، انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں 4 ترامیم کی سفارش

نیب کی تجویز پر حکومت کا غور، انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں 4 ترامیم کی سفارش (فوٹو : فائل)

وفاقی حکومت نیب کو سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کے ٹیکس ریکارڈ تک رسائی دینے کی تجویز پر غور کر رہی ہے جب کہ ایک اہم پیشرفت میں قومی احتساب بیورو نے حکومت سے بجٹ کی منظوری سے قبل قانونی ترامیم کے ذریعے سیاستدانوں، بیوروکریٹس اور ان کے اہل خانہ کے ملکی اور غیر ملکی ٹیکس ریکارڈ تک رسائی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

نیب کا اصرار ہے کہ اس تجویز کو ترمیم شدہ فنانس بل 2021 میں شامل کیا جائے جسے وزیر خزانہ شوکت ترین کل قومی اسمبلی میں پیش کریں گے،نیب نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں فنانس بل 2021 کے توسط سے چار بڑی ترامیم کی سفارش کی ہے، توقع ہے کہ قومی اسمبلی منگل کو اس بل کی منظوری دے گی، ان تجاویز کو اگر حکومت نے قبول کرلیا تو نیب کو گذشتہ 20 سال کے بند کئے گئے کھاتے دوبارہ کھولنے کی اجازت ہوگی۔

ذرائع نے بتایا کہ حکومت کے سینئر عہدیدار نیب کی درخواست کا جائزہ لے رہے ہیں تاہم حتمی فیصلہ وزیر اعظم عمران خان ہی کریں گے۔

ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ سیکریٹری قانون نے نیب کی درخواست وزارت خزانہ بھجوا دی ہے،اب ان تجاویز کو قبول یا رد کرنے کا فیصلہ انھیں کرنا ہے۔


بیرسٹرفروغ نسیم نے کہا کہ حکومت شفافیت اور قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتی ہے، سرکاری عہدے داروں اور سیاسی طور پر بے نقاب افراد کی غلط کاروائیوں کو روکنے کے لیے رازداری کو ختم کرنے کی ضرورت ہے،نیب انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعہ 216 میں نرمی چاہتا ہے ،جو ٹیکس دہندگان کی رازداری کو یقینی بناتا ہے۔

نیب کا کہنا ہے کہ بھارت نے 1964 میں اپنے قانون میں رازداری سے متعلق شق 137 ختم کردی تھی ، جو پاکستان کے سیکشن 216 کے مترادف ہے۔

نیب کا موقف جاننے کیلیے ترجمان نوازش علی سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ آج تعطیل ہے،دفتری اوقات کے دوران سرکاری ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے بعد جواب دیا جائے گا۔

 
Load Next Story