شیرازی برادران مشکل میں

مقامی سطح پر پیپلز پارٹی کی گرفت مضبوط


ثمر حسن January 21, 2014
مقامی سطح پر پیپلز پارٹی کی گرفت مضبوط۔ فوٹو : فائل

بلدیاتی الیکشن کی تاریخ میں توسیع سے قبل مقامی سطح پر پیپلز پارٹی کی پوزیشن مضبوط نظر آرہی تھی۔ سیاسی سرگرمیاں عروج پر تھیں اور کئی برادریاں، شیرازی برادران کا ساتھ چھوڑ کر پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئی تھیں۔

ان کی وفاداریاں تاحال پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں، لیکن فی الحال الیکشن التواء کا شکار ہیں اور آنے والے وقت میں سیاسی منظر نامے میں بہت تبدیلیاں ہو چکی ہوں گی۔ ٹھٹھہ ضلع میں بلدیاتی الیکشن کی تاریخ میں توسیع سے قبل شیرازی برادری کے اہم رکن حاجی غلام رسول جاکھرو، منور ہلایو نے ایم پی اے سید اویس مظفر کی ٹھٹھہ آمد پر پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ ان اہم کارکنان کی پیپلز پارٹی میں شمولیت سے شیرازی برادری کو بہت دھچکا لگا ہے، اس کے علاوہ ساکرو تعلقہ سے خاصخیلی، چانڈیو، بلوچ، سید اور دیگر برادریوں نے ساکرو شہر میں سسی پلیجو اور ان کے والد غلام قادر پلیجو سے ملاقات کی اور شیرازی برادری کو چھوڑ کر پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کر دیا۔

مجوزہ تاریخ پر الیکشن کی صورت میں شیرازی برادران کو پی پی پی کے امیدواروں سے سخت مقابلہ کرنا پڑتا، کیوں کہ تعلقہ ساکرو پی ایس 85 پر سسی پلیجو کو شیرازی برادری کے سید امیر حیدر شاہ نے عام انتخابات میں شکست دی تھی، لیکن اسے تعلقہ کے عوام نے تسلیم نہیں کیا تھا۔ اور سسی پلیجو نے بھی نتائج کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا، جس کا تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ اسی حلقہ سے شیرازی برادران کی سپورٹر برادریاں بھی پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئیں، جس کے بعد تعلقہ ساکرو سمیت ضلع ٹھٹھہ کے ہر تعلقہ اور ضلع سجاول میں پیپلز پارٹی مضبوط ہو گئی۔ ضلع کونسل سجاول کی 36 نشستوں میں سے 21 نشستوں پر پیپلز پارٹی کے امیدوار بلامقابلہ کام یاب ہو چکے تھے۔ یہ کام یابی ضلع سجاول اور ٹھٹھہ کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے۔ سجاول ضلع میں 21 نشستوں پر پی پی پی کے امیدواروں کی بلامقابلہ کام یابی کی خوشی میں زبردست جشن بھی منایا گیا اور لوگ ارباب وزیر میمن، ضلعی صدر ٹھٹھہ اور سجاول، امتیاز قریشی، سیکریٹری اطلاعات، سابق صوبائی وزیر صادق میمن کی قیادت میں پورے سجاول میں خوشی میں گشت کرتے رہے اور جیے بھٹو کے نعرے لگائے۔

ٹھٹھہ اور سجاول اضلاع میں لوگوں کی بڑی تعداد پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کر رہی ہے، جس کی وجہ سے شیرازی برادری مشکل میں ہے۔ تاہم بلدیاتی الیکشن کے التوا سے ان کی عوامی حمایت کا فیصلہ نہیں ہو پایا ہے۔ ٹھٹھہ اور سجاول ضلع میں الیکشن کی روایتی تیاریوں نے زور نہیں پکڑا تھا، کیوں کہ لوگوں کا خیال یہی تھاکہ الیکشن کی تاریخ میں توسیع کر دی جائے گی اور نئے شیڈول کا اعلان ہو گا۔

ٹھٹھہ ضلع میں 39 یوسیز ہیں، ایک ضلع کونسل اور ایک میونسپل کمیٹی ہے، جب کہ 6 ٹاؤن کمیٹیاں گھوڑا باڑی، مکلی، میرپورساکرو، گاڑھو اور ور شہر ہیں، جب کہ 4 تعلقہ ہیں، جن میں ٹھٹھہ، ساکرو، کیٹی بندر اور گھوڑا باڑی شامل ہیں۔ میونسپل میں 20 وارڈز اور ضلع کونسل میں 42 وارڈز ہیں۔ بلدیاتی الیکشن کی کُل 351 نشستیں ہیں، جن میں 156 جنرل، خواتین، غیر مسلم اور مزدوروں کی 39/39 نشستیں ہیں۔ یہاں ووٹرز کی کُل تعداد 370518 ہے، جس میں مرد ووٹرز کی تعداد 200200 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 170318 ہے، جن کے لیے 383 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے۔ شیرازی برادران اور پیپلز پارٹی کے مقابلے میں متحدہ قومی موومنٹ، عوامی تحریک، سنی تحریک، وحدت المسلمین، جیے سندھ ترقی پسند پارٹی، پاکستان تحریک انصاف اور کئی آزاد امیدوار نے الیکشن کے لیے کاغذات جمع کروائے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں