کیا ’شدید ڈائٹنگ‘ ہماری صحت کےلیے شدید نقصان دہ ہے
ڈائٹنگ سے پیٹ کے جرثوموں کی اقسام میں کمی اور خطرناک ’سی ڈفیسائل‘ بیکٹیریا میں اضافہ تشویشناک ہے
جرمن اور امریکی سائنسدانوں کی مشترکہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جو لوگ موٹاپا کرنے کےلیے بہت کم کھاتے ہیں ان کے پیٹ میں نقصان دہ جراثیم کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔
کئی مہینوں تک جاری رہنے والی اس تحقیق کے پہلے مرحلے میں 80 خواتین رضاکار شریک کی گئی جو موٹاپے میں مبتلا تھیں، جن میں سے نصف کو روزانہ صرف 800 حراروں (کیلوریز) والی غذا 16 ہفتوں تک کھلائی گئی۔
باقی نصف خواتین نے معمول کے مطابق کھانا پینا جاری رکھا، یعنی روزانہ 2000 کیلوریز لیں۔
مطالعے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ معمول کے مطابق اپنی غذا جاری رکھنے والی خواتین کے وزن میں کمی نہیں ہوئی، جیسا کہ توقع تھی۔
لیکن دوسری طرف شدید نوعیت کی ڈائٹنگ کرنے والی خواتین کو وزن کم کرنے کے معاملے میں کچھ خاص افاقہ تو نہیں ہوا، البتہ ان کے پیٹ میں جراثیم کی اقسام میں نمایاں کمی واقع ہوگئی۔
تجزیئے سے یہ انکشاف بھی ہوا کہ ان عورتوں کے پیٹ میں جرثوموں کی خطرناک قسم ''کلوٹریڈیوائڈس ڈفیسائل'' (C. difficile) نے اپنی تعداد بڑھا لی تھی۔ یہ جراثیم شدید ہیضے اور پیٹ کے مروڑ کی وجہ بنتے ہیں تاہم ان خواتین میں ظاہری طور پر ایسی کوئی علامت نہیں دیکھی گئی۔
اگلے مرحلے میں شدید ڈائٹنگ کرنے والی خواتین کے فضلے کو چوہوں میں پیوند کیا گیا تو اُن کے پیٹ میں بھی نہ صرف جرثوموں کی مجموعی اقسام میں کمی ہوگئی بلکہ سی ڈفیسائل بیکٹیریا کی تعداد بھی بڑھ گئی۔
اگرچہ اس تحقیق سے شدید ڈائٹنگ اور پیٹ کی اندرونی صحت میں تعلق سامنے آیا ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک وسیع کام کی معمولی ابتداء ہے کیونکہ موجودہ دریافت کی باضابطہ تصدیق کے علاوہ مزید بہت کچھ معلوم کرنا باقی ہے۔
تحقیقی مجلّے ''نیچر'' میں شائع ہونے والی یہ نئی تحقیق اگرچہ یہ تو ثابت نہیں کرتی کہ شدید ڈائٹنگ کرنے والوں میں پیٹ کی بیماریاں ہوسکتی ہیں لیکن پیٹ میں پائے جانے والے جراثیم کی اقسام میں کمی اور نقصان دہ جراثیم میں اضافہ، دونوں باتیں ماہرین کےلیے تشویش کا باعث ہیں۔
ہمارے پیٹ میں اربوں، بلکہ کھربوں اقسام کے خردبینی اجسام (مائیکروبز) پائے جاتے ہیں جن کی اکثر اقسام ہماری صحت کےلیے مفید ہیں۔ بلکہ یہ کہنا زیادہ درست ہوگا کہ انسانی صحت کا دارومدار بڑی حد تک ان ہی خردبینی اجسام (جراثیم اور وائرس وغیرہ) میں توازن کا نتیجہ ہوتا ہے۔
ایسے میں ڈائٹنگ کے نتیجے میں پیٹ کے جرثوموں کی اقسام میں کمی اور سی ڈفیسائل کی تعداد میں اضافے کو معمولی سمجھنا ایک سنگین غلطی بھی ہوسکتی ہے۔
کئی مہینوں تک جاری رہنے والی اس تحقیق کے پہلے مرحلے میں 80 خواتین رضاکار شریک کی گئی جو موٹاپے میں مبتلا تھیں، جن میں سے نصف کو روزانہ صرف 800 حراروں (کیلوریز) والی غذا 16 ہفتوں تک کھلائی گئی۔
باقی نصف خواتین نے معمول کے مطابق کھانا پینا جاری رکھا، یعنی روزانہ 2000 کیلوریز لیں۔
مطالعے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ معمول کے مطابق اپنی غذا جاری رکھنے والی خواتین کے وزن میں کمی نہیں ہوئی، جیسا کہ توقع تھی۔
لیکن دوسری طرف شدید نوعیت کی ڈائٹنگ کرنے والی خواتین کو وزن کم کرنے کے معاملے میں کچھ خاص افاقہ تو نہیں ہوا، البتہ ان کے پیٹ میں جراثیم کی اقسام میں نمایاں کمی واقع ہوگئی۔
تجزیئے سے یہ انکشاف بھی ہوا کہ ان عورتوں کے پیٹ میں جرثوموں کی خطرناک قسم ''کلوٹریڈیوائڈس ڈفیسائل'' (C. difficile) نے اپنی تعداد بڑھا لی تھی۔ یہ جراثیم شدید ہیضے اور پیٹ کے مروڑ کی وجہ بنتے ہیں تاہم ان خواتین میں ظاہری طور پر ایسی کوئی علامت نہیں دیکھی گئی۔
اگلے مرحلے میں شدید ڈائٹنگ کرنے والی خواتین کے فضلے کو چوہوں میں پیوند کیا گیا تو اُن کے پیٹ میں بھی نہ صرف جرثوموں کی مجموعی اقسام میں کمی ہوگئی بلکہ سی ڈفیسائل بیکٹیریا کی تعداد بھی بڑھ گئی۔
اگرچہ اس تحقیق سے شدید ڈائٹنگ اور پیٹ کی اندرونی صحت میں تعلق سامنے آیا ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک وسیع کام کی معمولی ابتداء ہے کیونکہ موجودہ دریافت کی باضابطہ تصدیق کے علاوہ مزید بہت کچھ معلوم کرنا باقی ہے۔
تحقیقی مجلّے ''نیچر'' میں شائع ہونے والی یہ نئی تحقیق اگرچہ یہ تو ثابت نہیں کرتی کہ شدید ڈائٹنگ کرنے والوں میں پیٹ کی بیماریاں ہوسکتی ہیں لیکن پیٹ میں پائے جانے والے جراثیم کی اقسام میں کمی اور نقصان دہ جراثیم میں اضافہ، دونوں باتیں ماہرین کےلیے تشویش کا باعث ہیں۔
ہمارے پیٹ میں اربوں، بلکہ کھربوں اقسام کے خردبینی اجسام (مائیکروبز) پائے جاتے ہیں جن کی اکثر اقسام ہماری صحت کےلیے مفید ہیں۔ بلکہ یہ کہنا زیادہ درست ہوگا کہ انسانی صحت کا دارومدار بڑی حد تک ان ہی خردبینی اجسام (جراثیم اور وائرس وغیرہ) میں توازن کا نتیجہ ہوتا ہے۔
ایسے میں ڈائٹنگ کے نتیجے میں پیٹ کے جرثوموں کی اقسام میں کمی اور سی ڈفیسائل کی تعداد میں اضافے کو معمولی سمجھنا ایک سنگین غلطی بھی ہوسکتی ہے۔