کے ایم سی کا 25 ارب 98 کروڑ سے زائد کا بجٹ منظور کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا

بجٹ شہر کی ترقی کا باعث ہوگا، سب سے زیادہ فنڈز میڈیکل اینڈ ہیلتھ کے شعبہ کیلیے مختص ہیں، ایڈمنسٹریٹر کراچی

بجٹ میں سب سے زیادہ فنڈز میڈیکل اینڈ ہیلتھ کے شعبہ کیلیے مختص ہیں، ایڈمنسٹریٹر کراچی۔ (فائل فوٹو)

KARACHI:
بلدیہ عظمیٰ کراچی کے آئندہ مالی سال 2021-22 کے 25 ارب 98 کروڑ 24 لاکھ روپے سے زائد کے بجٹ کی منظوری دے دی گئی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق 1 کروڑ 19 لاکھ 47 ہزار روپے کے بجٹ میں اخراجات کا تخمینہ 25 ارب 97 کروڑ 4 لاکھ 67 ہزار روپے لگایا گیا ہے، ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد نے حکومت سندھ کے نوٹیفکیشن کے تحت سٹی کونسل کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے بجٹ کی منظوری دی جس میں کوئی نیا ٹیکس شامل نہیں کیا گیا ہے۔ اس موقع پر میٹروپولیٹن کمشنر دانش سعید، مشیر مالیات غلام مرتضیٰ بھٹو، سینئر ڈائریکٹر کوآرڈینیشن خالد خان، سینئر ڈائریکٹر فنانس اینڈ اکاؤنٹس راشد نظام، ڈائریکٹر بجٹ ناصر محمود، ڈائریکٹر ویلفیئر محمود بیگ، ڈائریکٹر پلاننگ آفاق مرزا اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔


ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد نے بجٹ کی منظوری دیتے ہوئے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ان ترقیاتی اسکیموں کو ترجیح دی گئی ہے جن کا تعلق مفاد عامہ سے ہے، غیرترقیاتی اسکیمیں کم سے کم رکھی گئی ہیں، کراچی کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لئے سڑکوں، باغات، کھیل کے میدان، اسپورٹس کمپلیکس اور انجینئرنگ کے نئے اور جاری منصوبے شامل کئے گئے ہیں جبکہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت شہریوں کو سہولت پہنچانے والی اسکیموں کو، جن میں گزشتہ مالی سال کے دوران شروع ہونے والی 200 اسکیمیں شامل ہیں، تیزی سے کام کرکے آئندہ سال مکمل کرلیا جائے گا۔

لئیق احمد نے بتایا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کا آئندہ مالی سال کا بجٹ متوازن اور شہر کی ترقی و بہتری کا باعث ہوگا اور اس کے ذریعے شہر میں انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کا عمل جاری رہے گا، مالی سال 2021-22 کے دوران متوقع ریونیو کے اہداف کو حاصل کرنے پر توجہ مرکوز رہے گی اور غیر ترقیاتی اخراجات کو کم سے کم رکھا جائے گا جبکہ ترقیاتی کاموں پر توجہ دی جائے گی۔


ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد نے کہا کہ مون سون سیزن کی آمد کے پیش نظر ان اسکیموں کو ترجیح دی جائے گی جن سے اس سیزن میں شہریوں کو ریلیف ملنے کی توقع ہے، برساتی نالوں کی صفائی کا عمل جاری ہے اور آئندہ بھی یہ عمل تواتر کے ساتھ جاری رہے گا، مختلف محکموں کے لئے ان کی ذمہ داریوں کے حساب سے فنڈز مختص کئے ہیں، سب سے زیادہ فنڈز میڈیکل اینڈ ہیلتھ کے شعبہ کے لئے مختص کئے ہیں تاکہ شہریوں کو بہتر اور معیاری علاج معالجے کی سہولت میسر آسکے، تفریحی سہولیات کی فراہمی کے لئے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے چڑیا گھر، ہل پارک، کڈنی ہل پارک، باغ ابن قاسم سمیت تمام اہم مقامات کو بہتر بنایا جائے گاجبکہ مجموعی طور پر کے ایم سی کے 45 پارکس کو ترقی دی جائے گی اور فائر بریگیڈ کو ضروری سامان سے آراستہ کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ کے ایم سی بجٹ میں آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ حکومت سے ملنے والا اوزیڈ ٹی شیئراینڈ گرانٹ ان ایڈ 15 ارب 7 کروڑ 56 لاکھ 62 ہزار روپے ہے جبکہ ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کی مد میں 5 ارب روپے سے زائد وصولی متوقع ہے، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ترقیاتی کاموں کیلئے مجموعی طور پر 2 ارب 45 کروڑ 18 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ریونیومحکموں سے وصولی کا تخمینہ ایک ارب 70 کروڑ روپے اور محکمہ ایم یو سی ٹی سے وصولی کا تخمینہ ایک ارب ہے، "کے الیکٹرک" پر 1 ارب 85 کروڑ روپے کے واجبات اور کے پی ٹی پر 10کروڑ روپے کے واجبات بجٹ میں دکھائے گئے ہیں، اسی طرح آئندہ مالی سال کے دوران متوقع ریونیو کی مد میں ورلڈ بنک فنڈڈ پروجیکٹ کلک سے 1ارب 53 کروڑ 60لاکھ روپے، کلچر، اسپورٹس اینڈ ریکریشن سے 18کروڑ47لاکھ، ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن سے 26کروڑ 15لاکھ، ویٹرینری سروسز سے 22کروڑ29لاکھ 59ہزار، میونسپل سروسز سے 20کروڑ 10لاکھ، ایس بی سی اے سے انکم ٹرانسفر کی مد میں 10کروڑ، انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ سے 9کروڑ 50لاکھ، میڈیکل اینڈ ہیلتھ سروسز سے 8کروڑ 14 لاکھ 15ہزار، پارکس اینڈ ہارٹی کلچر سے 3کروڑ 57لاکھ 80ہزار، انٹر پرائز اینڈ انویسٹمنٹ پروموشن سے 1کروڑ56لاکھ 25ہزار، سیکریٹریٹ وغیرہ سے دس لاکھ اورانفارمیشن ٹیکنالوجی سے 10ہزار روپے بجٹ میں شامل کئے گئے ہیں۔

ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد کے مطابق اخراجات کی مد میں سب سے بڑی رقم 5ارب 21لاکھ31ہزار روپے محکمہ میڈیکل اینڈ ہیلتھ سروسز کیلئے مختص کی گئی ہے جبکہ ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کی مد میں اخراجات کا تخمینہ 5 ارب اور ڈیبٹ سروسنگ، ٹرانسفر فنڈز برائے پینشن اور دیگر متفرق اخراجات کیلئے 4ارب90کروڑ59لاکھ دکھایا گیاہے، دیگر محکموں میں میونسپل سروسز کیلئے 3 ارب 38کروڑ95 لاکھ، کلک ورلڈ بینک فنڈڈ پروجیکٹ کیلئے 1ارب 53 کروڑ 60لاکھ، ریونیو محکموں بشمول لینڈ، اسٹیٹ، زیڈ او ٹی، انفورسمنٹ، کچی آبادی، پی ڈی اورنگی اور چارجڈ پارکنگ کیلئے 1ارب 26کروڑ34 لاکھ، محکمہ انجینئرنگ کیلئے 1ارب 19کروڑ43لاکھ، پارکس اینڈ ہارٹی کلچر کیلئے 1ارب 3 کروڑ 94لاکھ، سیکریٹریٹ وغیرہ کیلئے 85کروڑ20لاکھ، کلچر اسپورٹس اینڈ ریکریشن کیلئے 84کروڑ33لاکھ46ہزار، فنانس اینڈ اکاؤنٹس اور ایم یو سی ٹی کیلئے 34کروڑ54لاکھ68ہزار، محکمہ قانون کیلئے 16کروڑ49لاکھ26ہزار، انٹر پرائز اینڈ انویسٹمنٹ پروموشن کیلئے 8کروڑ86لاکھ، ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن کیلئے 7کروڑ12لاکھ، اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈپارٹمنٹ کیلئے 6کروڑ20لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ مالی سال کے دوران جن ترقیاتی منصوبوں کیلئے رقم مختص کی گئی ہے ان میں مچھلی چوک سے کینپ وڈ تک سڑک کی تعمیر کیلئے 80 کروڑ روپے، علامہ شبیر احمد عثمانی روڈ کی بحالی و ترقی کیلئے30 کروڑ، برساتی نالوں کی صفائی کیلئے 12 کروڑ، تمام پلوں کے ایکس پینشن جوائنٹس کی مرمت کیلئے 10کروڑ، ذوالفقارآباد آئل ٹینکرز ٹرمینل پر ڈرینج / سیوریج لائنز کی فراہمی وتنصیب کیلئے 10 کروڑ، ہیپوڈروم کی تزئین ومرمت کیلئے 8کروڑ10لاکھ، فش ایکوریم کی ترقی و بہتری کیلئے 8کروڑ، سڑکوں، فٹ پاتھوں اور پلوں کی ترقی و مرمت کیلئے 8کروڑ، ایمپریس مارکیٹ سے متصل شہاب الدین مارکیٹ پارکنگ پلازہ کیلئے 7کروڑ، کے ایم سی کے اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی خریداری کیلئے 6کروڑ 80لاکھ، مائی کولاچی روڈ پر اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب ومرمت کیلئے 6کروڑ، سڑکوں کے اطراف شجر کاری کیلئے 5کروڑ، کراچی چڑیا گھر اور سفاری پارک میں جانوروں اورپرندوں کی خریداری کیلئے 5کروڑ، کے ایم سی کے اسپتالوں میں طبی، برقی اور دیگر آلات کی خریداری کیلئے4 کروڑ 90 لاکھ، سفاری پارک اور چڑیا گھر کی ترقی اور بہتری کیلئے 4کروڑ جبکہ آغا خان پارک میں بیڈمنٹن پارک کی تعمیر کیلئے ڈیڑھ کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
Load Next Story