آفرین بیگ کے مقدمہ قتل میں ماتحت عدالت کا فیصلہ برقرار

فاروق مینگل کی بریت کا فیصلہ برقرار، ملزم محمد بخش کو پھانسی دی جائے گی

ماتحت عدالت نے شہادتوں اوروکلا کے دلائل کا درست جائزہ لیا، سندھ ہائیکورٹ ۔ فوٹو : فائل

سندھ ہائیکورٹ نے ماضی کی معروف اداکارہ اور پروڈیوسر آفرین بیگ کے مقدمہ قتل میں ماتحت عدالت کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ملزم محمد بخش کی پھانسی سزا اور مقتولہ کے شوہر فاروق مینگل کی بریت کا فیصلہ برقرار رکھا۔

جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں2 رکنی اپیلیٹ بینچ نے آبزرو کیا کہ ماتحت عدالت نے ریکارڈ پر پیش کی گئی شہادتوں اور وکلا کے دلائل کا درست جائزہ لیا اور فیصلہ قانون کے مطابق ہے ، استغاثہ کی جانب سے موقف اختیارکیاگیاتھا کہ آفرین بیگ ڈیفنس میں واقع اپنی رہائشگاہ کے باتھ روم کے ٹب میں مردہ حالت میں پائی گئی تھی، مدعی کے مطابق ان کی ہمشیرہ کو اس کے شوہر فاروق مینگل کے ایما پر ڈرائیور محمد بخش اور اس کی بیوی زاہدہ نے ہلاک کیاتھا، ملزم محمد بخش کو آفرین بیگ کے بینک اکائونٹ سے اے ٹی ایم کے ذریعے رقم نکلواتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا، ملزم نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو اپنے اقبالی بیان میں اعتراف کیا تھا کہ آفرین بیگ کے شوہر فاروق مینگل کو شبہ تھا کہ آفرین بیگ ابھی تک اپنے سابقہ شوہر سے رابطے میں ہے، اس وجہ سے ان میں اکثر جھگڑا رہتاتھا ۔




اس کے علاوہ فاروق مینگل اپنی پروڈکشن کے لیے اپنی بیوی پر دبائو ڈالتاتھا کہ وہ اپنے بھائیوں سے رقم لیکر آئے لیکن آفرین بیگ کی جانب سے اس کے مطالبات نہ ماننے پر فاروق مینگل نے آفرین بیگ کے قتل کی منصوبہ بندی کی اور آفرین بیگ کے ڈرائیور محمد بخش اور اسکی اہلیہ کی مدد سے ہلاک کرادیا، محمد بخش کی اہلیہ گرفتاری کے دو سال بعد ضمانت پر رہاہوئی اور فرار ہوگئی، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج جنوبی عبدالرزاق پرمشتمل اتحت عدالت نے ملزم محمد بخش کے اعتراف جرم ، استغاثہ کے گواہوں کی شہادت اور ملزم محمد بخش کے قبضے سے ملنے والی رقم اور دیگر چوری کے سامان کے باعث محمد بخش کو پھانسی اور جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں جبکہ فاروق مینگل کے خلاف براہ راست کوئی شہادت نہ ہونے کے باعث شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیاتھا، فاروق مینگل کے وکیل الیاس خان اور محمد فاروق نے موقف اختیارکیا کہ شریک ملزم کے اقبالی بیان سے دوسرے ملزم کو گناہ گار قرارنہیں دیا جاسکتا، عدالت نے ان کے موقف سے اتفاق کرتے ہوئے فاروق مینگل کی بریت اور محمد بخش کی پھانسی کا فیصلہ برقرار رکھا۔
Load Next Story