گل سرخ کے فوائد
گلاب کے پھول وٹامن سی، وٹامن ای، فولک ایسڈ، جست ( زنک)، فولاد ، وٹامن اے، وٹامن بی بارہ، وٹامن بی دو سے بھرے ہوتے ہیں۔
KARACHI:
گھروں اور باغوں میں پائے جانے والے انمول پھول جو امراضِ قلب ، سینہ ، جلد ، بال ، معدہ وجگرمیں بے انتہا مفید ہے۔
گلِ سرخ (گلاب کا پھول ) آنکھوں کی بصارت اور خون کی صفائی میں کمال کا درجہ رکھتا ہے۔ گرتے بالوں، گرمی کا اثر کم کرنے ، وزن کم کرنے جلد کا رنگ نکھارنے میں گلاب کے پھول کا ثانی ملنا بہت مشکل ہے۔ اس کے علاوہ گلاب کے پھول کے قہوے میں شہد ڈال لیا جائے تو امراضِ سینہ و قلب کے لیے تریاق سے کم نہیں ۔
گلِ سرخ کا شمار ان نادر ادویہ میں ہے جن کی تاثیر چبانے میں اور ہے اور قہوے میں اور۔ مشروب میں اور ہے تو دودھ میں ملا کر ابالنے میں اور۔ نہار منہ چبائیں یا پیٹ بھرے منہ چبائیں تو گرمی میں لو لگے ہوئے کو مفید ہے۔ اگر گل سرخ کی چائے بغیر شہد پی جائے تو معدہ ، جگر اور خون کی نالیوں کی اندرونی صفائی میں موثر ہے، اگر دودھ میں ابال کر پئیں تو امراضِ قلب، سینہ اور قبض کھولنے کے لیے بہت موثر دوا ہے۔
گلاب کے پھول کا شربت ( شربتِ گل سرخ ) صفراوی امراض مثلاً یرقان، جگر کی گرمی، زبان کی خشکی، جلد پر خارش کے لیے تریاق کا مقام رکھتی ہے۔ ان افادیات کے علاوہ گلاب کے پھول سے خاص طریقے سے قطرے نکالے جاتے ہیں۔
یہ قطرے آنکھ کے امراض میں نہایت فائدہ مند ثابت ہوئے ہیں۔ یہ قطرے آشوبِ چشم کو دور کرنے ، آنکھ کے آنسو کے غدود سے خارج ہونے والی میل ( آنکھ کی میل) کو بغیر نقصان پہنچائے صاف کرتے ہیں۔ جلد پر پھپوندی، بیکٹریا وغیرہ سے بھرے زخم کو صاف کرنے میں معاون ہیں۔شہد جو گلِ سرخ سے اخذ کیا جاتاہے، بہت سے امراض کا شفا ء بخش علاج ہے۔ گلاب کے پھول کا مزاج سرد اور تر ہے، اس لیے گرم امراض کو خصوصی طور پر فائدہ دیتا ہے، مگر شہد گائے کا دودھ ، یا قہوے کے طور پر استعمال کیا جائے تومزاج کی تعدیل ہو جاتی ہے۔
کیا گلِ سرخ میں غذائیت ہے؟
گلِ سرخ وٹامن سی، وٹامن ای، فولک ایسڈ، جست ( زنک)، فولاد ، وٹامن اے، وٹامن بی بارہ، وٹامن بی دو سے بھرا ہوا ہے۔ان کے علاوہ اس میں معدنیات مثلاً مولب ڈینم بھی وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ اینٹی اکسیڈینٹ لیسی تھین، تورین، اپتھوسیائن، فی نولزوغیرہ بھی موجود ہیں۔انہی اینٹی آکسیڈینٹ کی وجہ سے گلِ سرخ جلد کا رنگ نکھارنے، جھریاں دور کرنے ، جلد پر نشانات وغیرہ کو دور کرنے کے لیے مستعمل ہیں۔ نیز گلِ سرخ میں موجود وٹامن سی قوتِ مدافعت بڑھانے ، خون کی گردش کو معتدل کرنے ، مردہ خلیات کو دفع کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ گلِ سرخ میں پائے جانے والا جز ' فولاد ' خون پیدا کرنے ، خون کے سرخ خلیے بنانے، چہرے اور ناخونوں پر سرخ رنگ لانے اور بڑھانے کا ضامن ہے۔
وٹامن اے آنکھوں ، ہڈیوں ، جلد کے نیچے پائے جانے والی پتلی چربی کی جھلی پیدا کرنے اور بڑھانے ، آنکھوں کے گرد حلقے دور کرنے کا ضامن ہے، یہ گلِ سرخ میں کافی مقدار میں پایا جاتا ہے۔ فالک ایسڈ ایک ایسا خامرہ ہے جو خون میں فولاد بنانے کا عمل تیز کرتا ہے، نیز شوگر، بلڈ پریشر اور بالوں کے نئے مسامات پیدا کرنے میںمدد گار ہے۔ جست قوتِ مدافعت پیدا کرنے والے اجزاء کو بڑھاتا ہے، ورزش کرنے والوں کے اجسام میں گوشت کی مقدار کو بڑھاتا ہے۔ اینٹی آکسیڈینٹ وہ اجزاء ہیں ، جن کی قلت سے سرطان ، شوگر ، جھریاں ، خشکی پیدا ہوتی ہیں۔ لہذا گلِ سرخ ان تمام امورِ صحت ونشونما میں بہت کارگر ثابت ہوچکا ہے۔
گلِ سرخ کن بیماریوں میں مستعمل ہے؟
1۔ امراضِ قلب ، 2۔ امراض گردہ ، 3۔ گرمی سے سر کا درد ( صداعِ خار) ، 4۔ ایڈیما،5 ۔ بول کی مقدار بڑھانے ، 6۔ زخم کو مندمل کرنے ،7۔ وزن کم کرنے، 8۔ آنکھوں کی کمزوری ، 9۔ بھوک لگانے ، 10۔ کاسمیٹکس ،11۔ بال خور (جو سر یا جلد کے خاص حصے پر بال ختم کرتا اور گول نشان بناتا ہے)
گلِ سرخ کا استعمال کیسے کریں؟
1۔اگر گرمی کی وجہ سے سر میں درد ہے تو گلِ سرخ کی چائے بمعہ چینی یا شکر استعمال کریں یا اس کا لیپ ماتھے پر لگا ئیں۔
2۔ اگر قبض دفع کرنے کے لیے استعمال کرنا ہو تو گائے کے دودھ میں تھوڑی شکر ملا کر گلِ سرخ کے پتے ڈالیں ، ابال کر نوش کریں ، نہار منہ زیادہ اثر کرتا ہے۔
3۔ اگر جلد کا رنگ نکھارنے کے لیے استعمال کرنا ہو تو گلِ سرخ کی چائے یا شربت پئیں، نیز کسی کریم میں گلِ سرخ کے پتوں کا سفوف ملا کر رات کو چہرے پر لگانا اور کم از کم دو گھنٹے یا بہتر ہے کہ رات بھر لگے رہنے دیں، دن کو اچھے صابن یا فیس واش سے دھوئیں۔
4۔ آنکھ میں خارش یا آشوبِ چشم کے غرض سے گلِ سرخ کے قطرے استعمال کریں۔
5۔ بلڈ پریشر کے لیے شربتِ گلِ سرخ کا استعمال زیادہ موزوں ہے۔
کیا گلِ سرخ کا استعمال ہر شخص کر سکتا ہے؟
جن کے مزاج بلغمی ہوں یا نزلہ زکام زیادہ رہتا ہو، انہیں چاہیے کہ اصلاح کے ساتھ استعمال کریں۔ گرم مزاج والے اشخاص یا خشکی کے مبتلا حضرات استعمال کرسکتے ہیں، خاص طو ر پر خواتین کے لیے گلِ سرخ بہت مناسب دوا اور غذا ہے۔
مقدار خوراک
کسی بھی دوا کی مقدار ِ خوراک کا تعین وزن، عمر، قد، جسامت کے اعتبار سے کیا جاتاہے، اکثر تین تا پانچ پتے استعمال کیے جاتے ہیں۔
انتباہ:
کمزور افراد کو اس کی خوشبو سے نزلہ پیدا ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ گلِ سرخ کی بو اکثر لوگوں کے دماغ کو قوت، دل کو فرحت بخشتی ہے، اسی سے گلقند تیار کیا جاتا ہے جو اسہال لانے میں معاون ہے۔ فالج کے مبتلا مریضوں ، جھٹکے جسے پڑتے ہوں اور رعشہ کی بیماری کے مبتلا حضرات کو اس کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ اس کا مصلح انیسون رومی ہے۔
گھروں اور باغوں میں پائے جانے والے انمول پھول جو امراضِ قلب ، سینہ ، جلد ، بال ، معدہ وجگرمیں بے انتہا مفید ہے۔
گلِ سرخ (گلاب کا پھول ) آنکھوں کی بصارت اور خون کی صفائی میں کمال کا درجہ رکھتا ہے۔ گرتے بالوں، گرمی کا اثر کم کرنے ، وزن کم کرنے جلد کا رنگ نکھارنے میں گلاب کے پھول کا ثانی ملنا بہت مشکل ہے۔ اس کے علاوہ گلاب کے پھول کے قہوے میں شہد ڈال لیا جائے تو امراضِ سینہ و قلب کے لیے تریاق سے کم نہیں ۔
گلِ سرخ کا شمار ان نادر ادویہ میں ہے جن کی تاثیر چبانے میں اور ہے اور قہوے میں اور۔ مشروب میں اور ہے تو دودھ میں ملا کر ابالنے میں اور۔ نہار منہ چبائیں یا پیٹ بھرے منہ چبائیں تو گرمی میں لو لگے ہوئے کو مفید ہے۔ اگر گل سرخ کی چائے بغیر شہد پی جائے تو معدہ ، جگر اور خون کی نالیوں کی اندرونی صفائی میں موثر ہے، اگر دودھ میں ابال کر پئیں تو امراضِ قلب، سینہ اور قبض کھولنے کے لیے بہت موثر دوا ہے۔
گلاب کے پھول کا شربت ( شربتِ گل سرخ ) صفراوی امراض مثلاً یرقان، جگر کی گرمی، زبان کی خشکی، جلد پر خارش کے لیے تریاق کا مقام رکھتی ہے۔ ان افادیات کے علاوہ گلاب کے پھول سے خاص طریقے سے قطرے نکالے جاتے ہیں۔
یہ قطرے آنکھ کے امراض میں نہایت فائدہ مند ثابت ہوئے ہیں۔ یہ قطرے آشوبِ چشم کو دور کرنے ، آنکھ کے آنسو کے غدود سے خارج ہونے والی میل ( آنکھ کی میل) کو بغیر نقصان پہنچائے صاف کرتے ہیں۔ جلد پر پھپوندی، بیکٹریا وغیرہ سے بھرے زخم کو صاف کرنے میں معاون ہیں۔شہد جو گلِ سرخ سے اخذ کیا جاتاہے، بہت سے امراض کا شفا ء بخش علاج ہے۔ گلاب کے پھول کا مزاج سرد اور تر ہے، اس لیے گرم امراض کو خصوصی طور پر فائدہ دیتا ہے، مگر شہد گائے کا دودھ ، یا قہوے کے طور پر استعمال کیا جائے تومزاج کی تعدیل ہو جاتی ہے۔
کیا گلِ سرخ میں غذائیت ہے؟
گلِ سرخ وٹامن سی، وٹامن ای، فولک ایسڈ، جست ( زنک)، فولاد ، وٹامن اے، وٹامن بی بارہ، وٹامن بی دو سے بھرا ہوا ہے۔ان کے علاوہ اس میں معدنیات مثلاً مولب ڈینم بھی وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ اینٹی اکسیڈینٹ لیسی تھین، تورین، اپتھوسیائن، فی نولزوغیرہ بھی موجود ہیں۔انہی اینٹی آکسیڈینٹ کی وجہ سے گلِ سرخ جلد کا رنگ نکھارنے، جھریاں دور کرنے ، جلد پر نشانات وغیرہ کو دور کرنے کے لیے مستعمل ہیں۔ نیز گلِ سرخ میں موجود وٹامن سی قوتِ مدافعت بڑھانے ، خون کی گردش کو معتدل کرنے ، مردہ خلیات کو دفع کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ گلِ سرخ میں پائے جانے والا جز ' فولاد ' خون پیدا کرنے ، خون کے سرخ خلیے بنانے، چہرے اور ناخونوں پر سرخ رنگ لانے اور بڑھانے کا ضامن ہے۔
وٹامن اے آنکھوں ، ہڈیوں ، جلد کے نیچے پائے جانے والی پتلی چربی کی جھلی پیدا کرنے اور بڑھانے ، آنکھوں کے گرد حلقے دور کرنے کا ضامن ہے، یہ گلِ سرخ میں کافی مقدار میں پایا جاتا ہے۔ فالک ایسڈ ایک ایسا خامرہ ہے جو خون میں فولاد بنانے کا عمل تیز کرتا ہے، نیز شوگر، بلڈ پریشر اور بالوں کے نئے مسامات پیدا کرنے میںمدد گار ہے۔ جست قوتِ مدافعت پیدا کرنے والے اجزاء کو بڑھاتا ہے، ورزش کرنے والوں کے اجسام میں گوشت کی مقدار کو بڑھاتا ہے۔ اینٹی آکسیڈینٹ وہ اجزاء ہیں ، جن کی قلت سے سرطان ، شوگر ، جھریاں ، خشکی پیدا ہوتی ہیں۔ لہذا گلِ سرخ ان تمام امورِ صحت ونشونما میں بہت کارگر ثابت ہوچکا ہے۔
گلِ سرخ کن بیماریوں میں مستعمل ہے؟
1۔ امراضِ قلب ، 2۔ امراض گردہ ، 3۔ گرمی سے سر کا درد ( صداعِ خار) ، 4۔ ایڈیما،5 ۔ بول کی مقدار بڑھانے ، 6۔ زخم کو مندمل کرنے ،7۔ وزن کم کرنے، 8۔ آنکھوں کی کمزوری ، 9۔ بھوک لگانے ، 10۔ کاسمیٹکس ،11۔ بال خور (جو سر یا جلد کے خاص حصے پر بال ختم کرتا اور گول نشان بناتا ہے)
گلِ سرخ کا استعمال کیسے کریں؟
1۔اگر گرمی کی وجہ سے سر میں درد ہے تو گلِ سرخ کی چائے بمعہ چینی یا شکر استعمال کریں یا اس کا لیپ ماتھے پر لگا ئیں۔
2۔ اگر قبض دفع کرنے کے لیے استعمال کرنا ہو تو گائے کے دودھ میں تھوڑی شکر ملا کر گلِ سرخ کے پتے ڈالیں ، ابال کر نوش کریں ، نہار منہ زیادہ اثر کرتا ہے۔
3۔ اگر جلد کا رنگ نکھارنے کے لیے استعمال کرنا ہو تو گلِ سرخ کی چائے یا شربت پئیں، نیز کسی کریم میں گلِ سرخ کے پتوں کا سفوف ملا کر رات کو چہرے پر لگانا اور کم از کم دو گھنٹے یا بہتر ہے کہ رات بھر لگے رہنے دیں، دن کو اچھے صابن یا فیس واش سے دھوئیں۔
4۔ آنکھ میں خارش یا آشوبِ چشم کے غرض سے گلِ سرخ کے قطرے استعمال کریں۔
5۔ بلڈ پریشر کے لیے شربتِ گلِ سرخ کا استعمال زیادہ موزوں ہے۔
کیا گلِ سرخ کا استعمال ہر شخص کر سکتا ہے؟
جن کے مزاج بلغمی ہوں یا نزلہ زکام زیادہ رہتا ہو، انہیں چاہیے کہ اصلاح کے ساتھ استعمال کریں۔ گرم مزاج والے اشخاص یا خشکی کے مبتلا حضرات استعمال کرسکتے ہیں، خاص طو ر پر خواتین کے لیے گلِ سرخ بہت مناسب دوا اور غذا ہے۔
مقدار خوراک
کسی بھی دوا کی مقدار ِ خوراک کا تعین وزن، عمر، قد، جسامت کے اعتبار سے کیا جاتاہے، اکثر تین تا پانچ پتے استعمال کیے جاتے ہیں۔
انتباہ:
کمزور افراد کو اس کی خوشبو سے نزلہ پیدا ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ گلِ سرخ کی بو اکثر لوگوں کے دماغ کو قوت، دل کو فرحت بخشتی ہے، اسی سے گلقند تیار کیا جاتا ہے جو اسہال لانے میں معاون ہے۔ فالج کے مبتلا مریضوں ، جھٹکے جسے پڑتے ہوں اور رعشہ کی بیماری کے مبتلا حضرات کو اس کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ اس کا مصلح انیسون رومی ہے۔