مختلف بیماریوں کی 200 دوائیں کورونا وائرس کا علاج بھی کرسکتی ہیں
کووِڈ 19 کے علاج میں دوائیں شناخت کرنے کا تمام کام کمپیوٹر نے خودکار طور پر انجام دیا
برطانوی سائنسدانوں نے مختلف بیماریوں کی ایسی 200 منظور شدہ دوائیں شناخت کرلی ہیں جنہیں ناول کورونا وائرس (سارس کوو 2) سے پیدا ہونے والی بیماری ''کووِڈ 19'' کا علاج بھی کرسکتی ہیں۔
ان میں سے 40 ادویہ پہلے ہی کووِڈ 19 کے خلاف آزمائش کے مرحلے پر ہیں جبکہ 160 دوائیں پہلی بار کورونا وائرس کے ممکنہ علاج کے طور پر سامنے آئی ہیں۔
کیمبرج یونیورسٹی، برطانیہ کے ماہرین نے یہ دریافت ''کمپیوٹیشنل بائیالوجی'' اور ''مصنوعی ذہانت'' سے ایک ساتھ استفادہ کرتے ہوئے کی ہے۔
واضح رہے کہ کمپیوٹیشنل بائیالوجی (حسابی حیاتیات) میں کمپیوٹر سائنس کے مختلف طریقے اور تکنیکیں استعمال کرتے ہوئے حیاتیات اور طب کے میدانوں میں تحقیق کی جاتی ہے۔
دوسری جانب مصنوعی ذہانت کے تحت ایسے الگورتھم وضع کیے جاتے ہیں جو کسی کمپیوٹر پروگرام/ سافٹ ویئر کو خودکار طور پر اپنا کام کرنے اور ازخود سیکھنے کے قابل بناتے ہیں۔
کمپیوٹیشنل بائیالوجی اور مصنوعی ذہانت کا ایک ساتھ استعمال کرتے ہوئے سائنسدانوں نے کورونا وائرس انفیکشن کے دوران عمل کرنے والے تمام پروٹینز کا ایک بھرپور اور جامع نقشہ تیار کیا۔ ان میں وہ پروٹین بھی شامل تھے جو کورونا وائرس کو خلیے کے اندر داخل ہونے میں مدد دیتے ہیں، اور وہ پروٹین بھی تھے جو کورونا وائرس سے متاثر ہوجانے کے بعد بنتے ہیں۔
ہزاروں پروٹین شناخت کرنے کے علاوہ، اس تحقیق میں سائنسدانوں نے وہ حیاتی کیمیائی راستے (بایوکیمیکل پاتھ ویز) بھی معلوم کیے جن پر عمل کرتے ہوئے یہ پروٹین اپنا اثر دکھاتے ہیں یا انسانی جسم کو متاثر کرتے ہیں۔
سب سے آخری مرحلے میں یہ سلسلہ مزید آگے بڑھاتے ہوئے، مختلف امراض کے علاج کےلیے منظور شدہ، تقریباً 2000 دواؤں کا کمپیوٹرائزڈ تجزیہ کیا گیا اور معلوم کیا گیا کہ ان میں سے کونسی دوائیں کورونا وائرس سے متعلق پروٹینز کی عمل پذیری میں رکاوٹ ڈال کر کورونا وائرس کے علاج میں مدد دے سکتی ہیں۔
تفصیلی تجزیئے کے بعد کمپیوٹر پروگرام نے ان میں سے 200 دوائیں شناخت کیں جو کورونا وائرس کے علاج میں بھی استعمال کی جاسکتی ہیں۔ ان میں سے 40 دواؤں کو پہلے ہی کورونا وائرس کے خلاف آزمایا جارہا ہے جبکہ مزید 160 دواؤں کا اس سے پہلے کورونا وائرس کے علاج سے کوئی تعلق سامنے نہیں آیا تھا۔
عملی نقطہ نگاہ سے جب ان میں سے بھی مؤثر ترین ادویہ تلاش کی گئیں تو کمپیوٹرائزڈ ماڈل میں دو ''بہترین امیدوار'' دوائیں سامنے آئیں جن میں سے ایک ملیریا کی اور دوسری گٹھیا کی دوا ہے۔
یہ تحقیق، جو ریسرچ جرنل ''سائنس ایڈوانسز'' کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے، اگرچہ موجودہ/ دستیاب دواؤں سے کووِڈ 19 کے علاج پر مرکوز ہے لیکن مستقبل میں دوسری بیماریوں کے بہتر، کم خرچ اور مؤثر علاج کی تلاش میں بھی استعمال کی جاسکے گی۔
ان میں سے 40 ادویہ پہلے ہی کووِڈ 19 کے خلاف آزمائش کے مرحلے پر ہیں جبکہ 160 دوائیں پہلی بار کورونا وائرس کے ممکنہ علاج کے طور پر سامنے آئی ہیں۔
کیمبرج یونیورسٹی، برطانیہ کے ماہرین نے یہ دریافت ''کمپیوٹیشنل بائیالوجی'' اور ''مصنوعی ذہانت'' سے ایک ساتھ استفادہ کرتے ہوئے کی ہے۔
واضح رہے کہ کمپیوٹیشنل بائیالوجی (حسابی حیاتیات) میں کمپیوٹر سائنس کے مختلف طریقے اور تکنیکیں استعمال کرتے ہوئے حیاتیات اور طب کے میدانوں میں تحقیق کی جاتی ہے۔
دوسری جانب مصنوعی ذہانت کے تحت ایسے الگورتھم وضع کیے جاتے ہیں جو کسی کمپیوٹر پروگرام/ سافٹ ویئر کو خودکار طور پر اپنا کام کرنے اور ازخود سیکھنے کے قابل بناتے ہیں۔
کمپیوٹیشنل بائیالوجی اور مصنوعی ذہانت کا ایک ساتھ استعمال کرتے ہوئے سائنسدانوں نے کورونا وائرس انفیکشن کے دوران عمل کرنے والے تمام پروٹینز کا ایک بھرپور اور جامع نقشہ تیار کیا۔ ان میں وہ پروٹین بھی شامل تھے جو کورونا وائرس کو خلیے کے اندر داخل ہونے میں مدد دیتے ہیں، اور وہ پروٹین بھی تھے جو کورونا وائرس سے متاثر ہوجانے کے بعد بنتے ہیں۔
ہزاروں پروٹین شناخت کرنے کے علاوہ، اس تحقیق میں سائنسدانوں نے وہ حیاتی کیمیائی راستے (بایوکیمیکل پاتھ ویز) بھی معلوم کیے جن پر عمل کرتے ہوئے یہ پروٹین اپنا اثر دکھاتے ہیں یا انسانی جسم کو متاثر کرتے ہیں۔
سب سے آخری مرحلے میں یہ سلسلہ مزید آگے بڑھاتے ہوئے، مختلف امراض کے علاج کےلیے منظور شدہ، تقریباً 2000 دواؤں کا کمپیوٹرائزڈ تجزیہ کیا گیا اور معلوم کیا گیا کہ ان میں سے کونسی دوائیں کورونا وائرس سے متعلق پروٹینز کی عمل پذیری میں رکاوٹ ڈال کر کورونا وائرس کے علاج میں مدد دے سکتی ہیں۔
تفصیلی تجزیئے کے بعد کمپیوٹر پروگرام نے ان میں سے 200 دوائیں شناخت کیں جو کورونا وائرس کے علاج میں بھی استعمال کی جاسکتی ہیں۔ ان میں سے 40 دواؤں کو پہلے ہی کورونا وائرس کے خلاف آزمایا جارہا ہے جبکہ مزید 160 دواؤں کا اس سے پہلے کورونا وائرس کے علاج سے کوئی تعلق سامنے نہیں آیا تھا۔
عملی نقطہ نگاہ سے جب ان میں سے بھی مؤثر ترین ادویہ تلاش کی گئیں تو کمپیوٹرائزڈ ماڈل میں دو ''بہترین امیدوار'' دوائیں سامنے آئیں جن میں سے ایک ملیریا کی اور دوسری گٹھیا کی دوا ہے۔
یہ تحقیق، جو ریسرچ جرنل ''سائنس ایڈوانسز'' کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے، اگرچہ موجودہ/ دستیاب دواؤں سے کووِڈ 19 کے علاج پر مرکوز ہے لیکن مستقبل میں دوسری بیماریوں کے بہتر، کم خرچ اور مؤثر علاج کی تلاش میں بھی استعمال کی جاسکے گی۔