ﷲ تعالی پر توکّل

’’اور جن لوگوں کو وہ اﷲ کے سوا پکارتے ہیں وہ کوئی چیز بھی تو نہیں بنا سکتے، بل کہ خود ان کو اور  بناتے ہیں۔

’’اور جن لوگوں کو وہ اﷲ کے سوا پکارتے ہیں وہ کوئی چیز بھی تو نہیں بنا سکتے، بل کہ خود ان کو اور  بناتے ہیں۔فوٹو : فائل

''اور اﷲ پر ہی بھروسا رکھو' اگر تم مومن ہو۔'' اﷲ پر توکل مومنین کے لیے ایک شرط کی حیثیت رکھتا ہے کہ اگر مومن ہو تو اﷲ ہی پر بھروسا رکھو۔ اب یہ ہم پر ہے کہ ہم ایمان کے آئینے میں اپنے آپ کو کتنا مومن پاتے ہیں۔ بدقسمتی سے آج مادہ پرستی کا دور ہے۔

حضرت انسان کو اﷲ سے زیادہ مادے کے وجود پر یقین ہونے لگا ہے۔ روزی روٹی کمانے کے لیے آج حلال حرام میں تمیز ختم ہوچکی ہے، جب کہ رزق انسان کے پیدا ہونے سے پہلے لکھ دیا جاتا ہے۔ زندگی موت انسان کے پیدا ہونے سے پہلے لکھ دی جاتی ہے' شادی کا فیصلہ انسان کے پیدا ہونے سے پہلے لکھ دیا جاتا ہے۔

قرآن پاک میں ارشاد کا مفہوم: ''اے لوگو! اگر تم (قیامت کے روز) دوبارہ زندہ ہونے سے شک (و انکار) میں ہو تو ہم نے ہی (اول) تم کو مٹی سے بنایا پھر خون کے لوتھڑے سے پھر بوٹی سے کہ پوری ہوتی ہے اور (بعض) ادھوری بھی تاکہ ہم تمہارے سامنے اپنی قدرت ظاہر کردیں اور ہم (ماں کے) رحم میں نس (نطفہ) کو چاہتے ہیں کہ ایک مدت معین (یعنی وقت وضع) تک ٹھہرائے رکھتے ہیں، پھر ہم تم کو بچہ بناکر باہر لاتے ہیں پھر تاکہ تم اپنی بھری جوانی (کی عمر) تک پہنچ جاؤ اور بعضے تم میں وہ ہیں جو (جوانی سے پہلے ہی) مرجاتے ہیں اور بعضے تم میں وہ ہیں جو نکمی عمر (یعنی) بڑھاپے کی عمر تک پہنچادیا جاتا ہے، جس کا اثر یہ ہے کہ ایک چیز سے باخبر ہو کر پھر بے خبر ہوجاتا ہے۔''

درج بالا آیت اس بات کا عمدہ ثبوت ہے کہ پیدائش سے لے کر موت تک انسان کے اعمال' اچھی بُری قسمت' بچپن' جوانی' بڑھاپا حتٰی کہ موت کا وقت اور جگہ ہر چیز کتاب اجل میں لکھی جاچکی ہے۔ پھر کیا ہے کہ انسان ان دنیاوی چیزوں کے پیچھے نہ ختم ہونے والی دوڑ میں بھاگا جارہا ہے۔ آخر کیا ہے کہ مجھے اﷲ کے ہونے پر یقین تو ہے مگر شادی میں تب کروں گی جب ستارے ملیں گے' بچے کا نام تب رکھا جائے گا جب بابا جی کنڈلی نکالیں گے' جب کہ یہ بات اٹل ہے کہ میرے رب نے فیصلے میرے دنیا میں آنے سے ہی پہلے کردیے تھے۔ اﷲ سب سے بڑا بادشاہ ہے، کسی بیج سے پودا نہیں اگے گا، جب تک اﷲ کا حکم نہ ہوگا۔

حضرت سارہ کے بانجھ ہونے کے باوجود حضرت اسحقؑ پیدا ہوئے، کیوں کہ اﷲ کا حکم تھا۔ حضرت زکریاؑ کی بیوی بانجھ تھیں اور وہ خود بوڑھے ہوچکے تھے مگر ان کے گھر حضرت یحییٰؑ پیدا ہوئے کیوں کہ اﷲ کا حکم تھا۔ حضرت مریمؑ کی شادی نہیں ہوئی مگر حضرت عیسیٰؑ پیدا ہوئے کیوں کہ اﷲ کا حکم تھا۔ آج کے مادہ پرستوں کو سوچنا چاہیے کہ وہ اﷲ کا ہی حکم تھا کہ حضور نبی کریم ﷺ ایک رات میں آسمانوں کی سیر کرکے آئے۔ وہ اﷲ ہی کا حکم تھا کہ ابوجہل جب کہ وہ آپ ؐ کو پتھر مارنے آیا تو اسے بڑا اونٹ نظر آیا جو اس کو کھانے کو تھا۔


جب ہر چیز اﷲ کے اختیار میں ہے تو پھر کیا ہے کہ آج ہم ذرا سی آزمائش آنے پر اپنے چھوٹے چھوٹے مسائل کے لیے نام نہاد جعلی پیروں، فقیروں اور بابوں کے پاس تو بھاگتے ہیں، اگر نہیں پیش ہوتے تو اﷲ کے حضور۔

سورہ النحل میں فرمایا گیا، مفہوم: ''اور جن لوگوں کو وہ اﷲ کے سوا پکارتے ہیں وہ کوئی چیز بھی تو نہیں بنا سکتے بل کہ خود ان کو اور بناتے ہیں۔ (وہ) لاشیں ہیں بے جان' ان کو یہ بھی تو معلوم نہیں کہ کب اٹھائے جائیں گے۔''

کتنے ہی نبیوں کو ناحق قتل کردیا گیا۔ حضرت یوسف ؑ پر زندان خانہ کی آزمائش' حضرت ایوبؑ پر بیماری کی آزمائش' حضرت یعقوبؑ پر بیٹے سے جدائی کی آزمائش' حضرت یونسؑ پر مچھلی کے پیٹ میں رہنے کی آزمائش' حضرت ابراہیمؑ اور حضرت اسمعیل ؑ پر بڑی قربانی کی آزمائش غرض آزمائشیں اﷲ اپنے پیارے بندوں پر ہی بھیجتا ہے جس کے لیے اس نے مدد اور صبر کی تلقین کی۔ قرآن کریم میں ارشاد کا مفہوم: ''اور مدد مانگو صبر کے ساتھ اور نماز کے ساتھ۔'' سورہ فاتحہ میں ہمیں سکھایا گیا ہے: صرف تیری ہی ہم عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھی سے ہم مدد چاہتے ہیں۔'' تو پھر کیا وجہ ہے کہ ہم اﷲ کے سوا ہر ایک سے مانگتے ہیں۔

ہم اﷲ کے سوا ہر ایک کے سامنے جھکتے ہیں۔ جب کہ قرآن پاک میں متعدد بار فرمان ہے کہ مومنوں کو بس اﷲ ہی پر بھروسا رکھنا چاہیے۔ اگر اﷲ پر بھروسا ہے تو کیوں ہم اپنے معاملات کو اﷲ کے سپرد نہیں کرتے' کیوں ہم کالی بلی کے گزرنے' یا بلی کے بولنے سے گھبراتے ہیں جب کہ اچھی اور بری تقدیر بس اﷲ ہی کی طرف سے ہے۔ ارشاد ربانی کا مفہوم: ''اور شیطان سوائے خدا کے ارادے کے ان کو کچھ نقصان نہیں پہنچا سکتا اور مومنوں کو اﷲ ہی پر توکّل کرنا چاہیے۔''

فقط ایک اﷲ پر یقین کامل ہو تو انسان دنیا سے ڈرنا چھوڑ دے۔ آج جو مسلمان دنیا بھر میں ذلیل ہورہے ہیں وجہ صرف ایک غیب پر سے ایمان کم زور' اﷲ پر اندھا یقین کم زور' مادہ پرستی پر یقین اور دنیا کے غلام۔ آ ج ہم دعاؤں سے زیادہ دواؤں پر یقین رکھنے لگے ہیں حالاں کہ اﷲ پاک نے اپنے کلام میں متعدد بار فرمایا کہ مومنوں کو تو اﷲ ہی پر بھروسا رکھنا چاہیے۔
Load Next Story