پی سی بی کے نئے سینٹرل کنٹریکٹ میں محمد حفیظ کیلیے ’نو لفٹ‘ کا بورڈ

چند ماہ قبل سی کیٹیگری کنٹریکٹ ٹھکرانے پر اب پیشکش ہی نہیں کی۔


ویب ڈیسک July 02, 2021
سابق کپتان بہترمعاہدے کو قبول کرنے کا ذہن بنائے بیٹھے تھے،ذرائع۔ فوٹو: فائل

پی سی بی نے محمد حفیظ کے انکارکو انا کا مسئلہ بنا لیا جب کہ چند ماہ قبل سی کیٹیگری سینٹرل کنٹریکٹ قبول نہ کرنے والے بیٹسمین کو اس بار پیشکش ہی نہیں کی۔

17 اکتوبر کو 41 ویں سالگرہ منانے کیلیے تیار محمد حفیظ نے گذشتہ برس تک بڑھتی عمر میں بھی عمدہ کھیل پیش کیا تھا، انھوں نے 10 میچز میں 83 کی اوسط سے دنیا کے تمام بیٹسمینوں سے زیادہ415 رنز بنائے تھے۔

گزشتہ روز جب سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان ہوا تو محمد حفیظ کا نام فہرست میں شامل ہی نہیں تھا، فروری میں پی سی بی کی جانب سے انھیں سی کیٹیگری کی پیشکش ہوئی جسے انھوں نے مسترد کر دیا تھا، ذرائع کے مطابق اس انکار سے پی سی بی کے بعض آفیشلز کی انا کو ٹھیس پہنچی، اس لیے اب تو ان سے رابطہ کرنے کی ضرورت بھی محسوس نہیں کی گئی۔

حفیظ کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ فی الحال ریٹائرمنٹ کا ارادہ نہیں رکھتے اور رواں سال شیڈول ورلڈکپ میں شرکت کے خواہاں ہیں، اگر انھیں بہتر کیٹیگری کے معاہدے کی آفر ہوتی تو وہ اسے ضرور قبول کر لیتے۔

یاد رہے کہ گذشتہ دنوں یونس خان نے ایک پی سی بی آفیشل کے حوالے سے انٹرویو میں بتایا تھا کہ ان سے کہا گیا ''وقت پر بائیو ببل جوائن کر لو ورنہ جانتے ہو ہم نے حفیظ کے ساتھ کیسا سلوک کیا تھا'' اس سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ بیٹسمین اور بورڈ کے تعلقات بہتر نہیں چل رہے، ان کے بعض بیانات کو بھی حکام نے پسندیدگی کی نگاہ سے نہیں دیکھا تھا۔

دوسری جانب بورڈ ذرائع کا کہنا ہے کہ حفیظ اب تقریباً 41 برس کے ہو چکے حالیہ کارکردگی بھی اچھی نہیں، اس لیے انھیں معاہدے کیلیے آفر نہیں کی۔

واضح رہے کہ رواں برس حفیظ کیلیے تاحال اتنا اچھا ثابت نہیں ہوا،بائیو ببل تاخیر سے جوائن کرنے کے تنازع کی وجہ سے وہ جنوبی افریقہ سے ہوم سیریز نہ کھیل سکے، واپسی کے بعد انھوں نے پروٹیز کے دیس اور زمبابوے میں 7 میچز کی 5 اننگز میں 13 کی اوسط سے محض 65 رنز ہی بنائے،پی ایس ایل کے ابوظبی میں میچز میں بھی ان کا بیٹ خاموش ہی رہا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |