کم عمر سپاہیوں کی بھرتی کی امریکی فہرست میں پاکستان کی شمولیت مسترد
پاکستان کواس فہرست میں شامل کرنا حقیقت پسندی سے انحراف ہے، دفتر خارجہ
پاکستان نے امریکہ کی جانب سے "چائلڈ سولجرز پروینشن ایکٹ" کی فہرست میں پاکستان کا نام شامل کرنے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فہرست میں شامل کرنا حقیقت پسندی سے انحراف ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے امریکی رپورٹ پر اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ امریکا سی ایس پی اے لسٹ میں پاکستان کی بے بنیاد شمولیت پر نظرثانی کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ امریکہ بچوں کو فوجی دستوں کے لیے استعمال کرنے والے مسلح گروہوں اور ان کی حمایت کے الزامات کی "قابل اعتماد معلومات" فراہم کرے گا۔ ترجمان کے مطابق رپورٹ کی اشاعت سے قبل امریکہ کی جانب سے ہمارے کسی بھی سرکاری ادارے سے مشاورت نہیں کی گئی ہے۔ہمیں اس حوالے سے نہ تفصیلات فراہم کی گئیں اور نہ ہی وہ معلومات دی گئی ہیں جن کی بنیاد پر یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے ۔
زاہد حفیظ چوہدری نے موقف اختیار کیا کہ ان حالات میں پاکستان کواس فہرست میں شامل کرنا حقیقت پسندی سے انحراف یا ادراک کی غلطی کا عکاس ہے۔ چائلڈ سولجرز پروینشن ایکٹ کی فہرست میں پاکستان کا نام بغیر کسی بنیاد کے شامل کیا گیا ہے ۔ پاکستان کسی بھی غیر ریاستی مسلح گروپ کی حمایت کرتا ہے اور نہ ہی پاکستان میں کوئی ادارہ بچوں کو بطور سپاہی بھرتی یا استعمال کرنے میں ملوث ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر ریاستی مسلح گروہوں اور دہشت گرد اداروں کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے. پاکستان انسانی اسمگلنگ کی لعنت کے خاتمے کے لیے قومی اور بین الاقوامی سطح پر مل کر کام کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ پاکستان نے انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے گزشتہ ایک سال کے دوران متعدد انتظامی اور قانون سازی کے اقدامات اٹھائے ہیں۔ان انتظامی اور قانون سازی کے اقدامات میں نیشنل ایکشن پلان 2021-25 بھی شامل ہے جس کی تیاری فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی(ایف آئی اے) اور اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم نے مشترکہ طور پر تیارکی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے انسانی اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے کام کرنے والے اداروں کی صلاحیتوں کو بڑھانے اور بین الاقوامی تعاون کو وسعت دینے کے لیے بھی ٹھوس اقدامات کیے ۔ پاکستان 2007 سے رضاکارانہ طور پر امریکی حکومت کو ٹی آئی پی رپورٹ کے لئے معلومات جمع کروا رہا ہے ۔پاکستان ٹی آئی پی کی رپورٹس میں پیش کی گئی عملی سفارشات پر عمل درآمد کے لئے بھی سرگرم عمل ہے۔
پاکستان نے امریکہ کے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سی ایس پی اے لسٹ میں پاکستان کی شمولیت پر نظرثانی کرے۔ پاکستان اس بات کی توقع کرتا ہے کہ امریکہ بچوں کو فوجی دستوں کے لیے استعمال کرنے والے مسلح گروہوں اور ان کی حمایت کے الزامات کی "قابل اعتماد معلومات" فراہم کرے گا ۔
ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان باہمی دلچسپی کے تمام امور پر تعمیری بات چیت کے لئے متعلقہ چینلز کے ذریعے امریکی حکومت کے ساتھ بات چیت میں شمولیت کا خواہش مند ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے امریکی رپورٹ پر اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ امریکا سی ایس پی اے لسٹ میں پاکستان کی بے بنیاد شمولیت پر نظرثانی کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ امریکہ بچوں کو فوجی دستوں کے لیے استعمال کرنے والے مسلح گروہوں اور ان کی حمایت کے الزامات کی "قابل اعتماد معلومات" فراہم کرے گا۔ ترجمان کے مطابق رپورٹ کی اشاعت سے قبل امریکہ کی جانب سے ہمارے کسی بھی سرکاری ادارے سے مشاورت نہیں کی گئی ہے۔ہمیں اس حوالے سے نہ تفصیلات فراہم کی گئیں اور نہ ہی وہ معلومات دی گئی ہیں جن کی بنیاد پر یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے ۔
زاہد حفیظ چوہدری نے موقف اختیار کیا کہ ان حالات میں پاکستان کواس فہرست میں شامل کرنا حقیقت پسندی سے انحراف یا ادراک کی غلطی کا عکاس ہے۔ چائلڈ سولجرز پروینشن ایکٹ کی فہرست میں پاکستان کا نام بغیر کسی بنیاد کے شامل کیا گیا ہے ۔ پاکستان کسی بھی غیر ریاستی مسلح گروپ کی حمایت کرتا ہے اور نہ ہی پاکستان میں کوئی ادارہ بچوں کو بطور سپاہی بھرتی یا استعمال کرنے میں ملوث ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر ریاستی مسلح گروہوں اور دہشت گرد اداروں کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے. پاکستان انسانی اسمگلنگ کی لعنت کے خاتمے کے لیے قومی اور بین الاقوامی سطح پر مل کر کام کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ پاکستان نے انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے گزشتہ ایک سال کے دوران متعدد انتظامی اور قانون سازی کے اقدامات اٹھائے ہیں۔ان انتظامی اور قانون سازی کے اقدامات میں نیشنل ایکشن پلان 2021-25 بھی شامل ہے جس کی تیاری فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی(ایف آئی اے) اور اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم نے مشترکہ طور پر تیارکی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے انسانی اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے کام کرنے والے اداروں کی صلاحیتوں کو بڑھانے اور بین الاقوامی تعاون کو وسعت دینے کے لیے بھی ٹھوس اقدامات کیے ۔ پاکستان 2007 سے رضاکارانہ طور پر امریکی حکومت کو ٹی آئی پی رپورٹ کے لئے معلومات جمع کروا رہا ہے ۔پاکستان ٹی آئی پی کی رپورٹس میں پیش کی گئی عملی سفارشات پر عمل درآمد کے لئے بھی سرگرم عمل ہے۔
پاکستان نے امریکہ کے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سی ایس پی اے لسٹ میں پاکستان کی شمولیت پر نظرثانی کرے۔ پاکستان اس بات کی توقع کرتا ہے کہ امریکہ بچوں کو فوجی دستوں کے لیے استعمال کرنے والے مسلح گروہوں اور ان کی حمایت کے الزامات کی "قابل اعتماد معلومات" فراہم کرے گا ۔
ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان باہمی دلچسپی کے تمام امور پر تعمیری بات چیت کے لئے متعلقہ چینلز کے ذریعے امریکی حکومت کے ساتھ بات چیت میں شمولیت کا خواہش مند ہے۔