ڈیری مصنوعات پھل سبزیوں سمیت 600 سے زائد اشیا کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد

پھل، سبزیاں، خشک میوہ جات، کافی، پرفیوم، صابن، کپڑے، اسکول بیگس، گھڑیاں، سائیکل اور ایل ای ڈیز مہنگی ہو جائیں گی

پھل سبزیاں، خشک میوہ جات، کافی، پرفیوم، صابن، کپڑے، اسکول بیگس، گھڑیاں، سائیکل اور ایل ای ڈیز مہنگی ہو جائیں گی۔(فوٹو:فائل)

وفاقی حکومت نے ڈیری مصنوعات، قدرتی شہد، گندم،آٹا ، مکئی، جام جیلی، خشک میوہ جات اور تازہ پھلوں اور سبزیوں سمیت 600 اہم اشیائے ضروریہ کی درآمد پر 2 سے 90 فیصد تک ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کردی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے باضابطہ طور پر جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن کے مطابق قدرتی شہد، گندم ،آٹا، مکئی، دودھ، کریم، مکھن، پنیر، آلو،گوبھی، مشروم،تازہ و فریز شدہ سبزیاں، تازہ پھل ،ناریل، کاجو، پستہ، کھجور، انجیر سمیت دیگر ڈرائی فروٹس، انگور، امرود، ناشپاتی، گریپ فروٹ، پپیتہ، سیپ، سنگترے، چیریز، آڑوسمیت دیگر اقسام کے تازہ پھل، چھالیہ، پان، مختلف اقسام کے جام، فروٹ جیلی، فروٹ جوسز، کافی، ساسز، صابن سمیت چھ سو کے لگ بھگ اشیا کی درآمد پر دو فیصد سے نوے فیصد تک ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کردی ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق جاری بریڈنگ اینیمل کی درآمد پر5 فیصد، زندہ پولٹری پر 5فیصد، تازہ و فریز شدہ مچھلی کی درآمد پر 10 فیصد، فش فلٹس اور مچھلی کے گوشت پر 35 فیصد، مختلف اقسام کے دودھ اور کریم کی درآمد پر 25 فیصد، وے پاوڈر پر 25 فیصد، مکھن پر 20 فیصد، دہی اور پنیر پر 50 فیصد، پرندوں اور انڈوں پر 10 فیصد، شہد پر 30 فیصد، جانوروں کی خوراک کے لیے استعمال ہونے والی مختلف اشیاء کی درآمد پر 10 فیصد ڈیوٹی عائد کی ہے۔

گلدستوں کے لیے استعمال ہونے والے مختلف اقسام کے پھولوں پر 10 فیصد، آلو کی چپس پر 25 فیصد، گوبھی سمیت دیگر اقسام کی تازہ و منجمد سبزیوں پر 10 فیصد، ناریل، نٹس اور کاجو کی درآمد پر 20فیصد، کیلوں پر 10 فیصد، کھجور،انجیر، انناس، امرود، آم اور دیگر اقسام کے تازہ پھلوں اور خشک و ٹِن پپک پھلوں کی درآمد پر 25 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔

نوٹیفکیشن میں مزید بتایا گیا ہے کہ انگوروں پر 15 فیصد، ترش پھلوں پر 25 فیصد، پپیتےپر 45 فیصد، سیب اور ناشپاتی پر 30 فیصد، آڑو ،چیریز،خوبانی کی درآمد پر 35 فیصد، بلیک بیری، رس بیری، شہتوت سمیت دیگر اقسام کی بیریز کی درآمد پر 20 فیصد، لیچی کی درآمد پر 45 فیصد، گندم کی درآمد پر 60 فیصد، آٹے کی درآمد پر 25 فیصد، مکئی پر 30 فیصد، میدے کی درآمد پر 25 فیصد اور چھالیہ پر 600 روپے فی کلوگرام ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔


آلو کی درآمد پر 55 فیصد اور سبزیوں کے مکسچر پر 50 فیصد، مختلف اقسام کے جامزاور فروٹ جیلی پر 20 فیصد، فروٹ جوسز پر 60 فیصد، بلک میں منگوائی جانے والی کافی پر 15 فیصد جب کہ ریٹیل پیک میں منگوائی جانے والی انسٹنٹ کافی پر 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔

آئسکریم پر 20فیصد، منرل واٹر پر 30 فیصد،کتوں اور بلیوں کی خوراک پر 50 فیصد، تمباکو پر 50 فیصد، سگار اور سگریٹ پر 20 فیصد، ماربل پر 10 فیصد، ریت پر 10 فیصد، گرینائٹ پر 10فیصد، وائٹ آئل پر10 فیصد، نائٹروجن پر 10 فیصد، کاربن ڈائی آکسائڈ، کیلشیم کلورائیڈ، نکل، میگنیشیم پر 5 فیصد، وارنش پر 10 فیصد، پینٹ پر 50 فیصد، پرفیوم اور ٹائلٹ واٹر کی درآمد پر 55 فیصد، پری شیونگ کریم و آفٹر شیونگ پرفیومز و دیگر اشیاء پر 50 فیصد ،ٹرنک، سوٹ کیس، بریف کیس، ایگزیکٹو کیس، اسکول بیگ پر 20 فیصد، پولیسٹر پر 2 فیصد، مختلف اقسام کے کپڑے، اونی کپڑے،مختلف اقسام کے دھاگے(یارن)کی درآمد پر دو فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق مردانہ اوور کوٹ، جیکٹ، سوٹ ٹراؤزر پر 10 فیصد، کارپٹ پر 10 فیصد، لڑکیوں اور خواتین کے زیر استعمال اوور کوٹ، کیپ، جیکٹس پر 10 فیصد، مردانہ و زنانہ شرٹ و ٹی شرٹ، ٹریک سوٹ، تیراکی کے سوٹ، بچوں اور دیگر اقسام کے کپڑوں کی درآمد پر 10 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔

ایل سی ڈی، ایل ای ڈی پر 15 فیصد، سم کارڈ پر 15 فیصد، بلب، انرجی سیونگ لیمپ، انرجی سیونگ ٹیوب، انرجی سیونگ بلب، ریموٹ کنٹرول، عام بلب، ٹیوب لائٹ پر 5 فیصد، ٹیلی فون کیبل پر 20 فیصد، نئی اسپورٹس یوٹیلٹی وہیکلز کی درآمد پر 90 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔

1801 سی سی سے 3000 سی سی تک کی پرانی اور استعمال شدہ اسپورٹس یوٹیلٹی وہیکلز(ایس یو ویز)کی درآمد پر 70 فیصد، 3000 سی سی سے اوپر کی پرانی استعمال شدہ جیپوں کی درآمد پر بھی 70 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔

بچوں کی بائی سائیکل کی درآمد پر 10 فیصد، بے بی کیرج پر 15 فیصد، گھڑیوں کی درآمد پر 30 فیصد، پستول، سنگل بیرل پستول اور ملٹی بیرل پستول کی درآمد پر 20 فیصد اوردیگر اقسام کے اسلحے کی درآمد پر 25فیصد، بم، گرینیڈ، مائنز اور میزائل کی درآمد پر 20 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔
Load Next Story