محو حیرت ہوں…
آج چار ایسی اہم چیزیں ہیں جو ہماری دنیا کو بتدریج بدل رہی ہیں۔ان میں سب سے اہم اور پہلی چیز آرٹیفیشل انٹیلیجنس ہے۔
WASHINGTON DC:
آج کی جس دنیا میں ہم بس رہے ہیں، وہ اس دنیا سے بہت مختلف ہے جو ہم سے پہلے نسل نے دیکھی اور آیندہ نسل جس دنیا میں رہ رہے ہوگی ، وہ آج سے مختلف ہوگی۔آج چار ایسی اہم چیزیں ہیں جو ہماری دنیا کو بتدریج بدل رہی ہیں۔ان میں سب سے اہم اور پہلی چیز آرٹیفیشل انٹیلیجنس ہے۔
آرٹیفیشل انٹیلیجنس آ نہیں رہی بلکہ آ چکی ہے۔ہیلتھ سیکٹر میں اس نے کام کرنا شروع کر دیا ہے اور باقی سیکٹرز میں ٹرائل پر ہے ۔ بگ ڈیٹا (Big Data) اب ایک حقیقت ہے اور یہی حقیقت آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے ایسے کام کرانے جا رہی ہے جو آپ نے نہ کبھی سوچے نہ دیکھے... آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے مراد کسی بھی مشین یا کمپیوٹر سے انسانی دماغ کا کام لینا ہے۔
آرٹیفیشل انٹیلی جنس ایک ایسی تھیوری اور پریکٹس ہے کہ جس کی بنیاد پر ایسا ٹیکنیکی نظام ترتیب دیا جاتا ہے کہ کمپیوٹر مشین انسان کی طرح گفتگو کرسکے، مکالمہ کرے، اشیا کی پہچان کر سکے اور فیصلہ سازی کے عمل میں شریک ہو۔ اب تک آرٹیفیشل انٹیلیجنس نے جن معاملات میں کامیابی حاصل کی ہے ان میں روبوٹس کی تیاری، خود کار ڈرائیونگ، خدمت گزاری یعنی یعنی انسانی معاونت، بیماریوں کی تشخیص اور علاج معالجہ اور مالیاتی حساب کتاب رکھنا ہے۔
اس کے علاوہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس سوشل میڈیا مانیٹرنگ اور ایئر لائن سروسز کی معاونت بھی کرتی ہے۔ آر ٹی فیشل انٹیلی جنس کو انسانی یادداشت کے متبادل کے طور پر بھی ڈیولپ کیا جارہا ہے۔ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے مختلف زبانوں کے تراجم بھی کیے جا رہے ہیں۔ ابلاغی عمل میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس نے حیران کن پیش رفت کی ہے۔زراعت فارمنگ اور سیکیورٹی کے نظام میں بھی آرٹیفیشل انٹیلیجنس نے انقلابی کام کیا ہے۔
آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے موجد کا نام جان میکارتھی ہے۔ کار تھی نے سب سے پہلے سن دو ہزار چھ میں اس تھیوری کو عملی شکل دی۔وہ ایک محنت کش کارپینٹر اور ماہی گیر تھا ،اس نے عملی زندگی میں کے ساتھ ساتھ پڑھائی بھی جاری رکھی۔ اس کی پہلی ایجاد ایک ایسی ہائیڈرولک مشین تھی جس سے گھر میں مالٹے کا جوس نکالا جا سکتا تھا۔ میکارتھی نے بعد ازاں کیلیفورنیا کے انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں داخلہ لیا اور وہاں سے پی ایچ ڈی کی۔
میکارتھی نے اپنی تمام عمر آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی پروگرامنگ اور مشینری بنانے کے عمل میں وقف کر دی۔ اس کا انتقال2011 میں ہوا لیکن اس نے جس کام کا آغاز اس وقت دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک خاص طور پر جاپان امریکا اور یورپی ممالک کی یونیورسٹیاں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں نے اس میں بہت کام کیا ہے اور مستقبل میں جس ٹیکنالوجی نے دنیا پر حکمرانی کرنی ہے اسے آرٹیفیشل انٹیلی جنس ھی کہا جا سکتا ہے۔
آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ساتھ ساتھ گرین ٹیکنالوجی کا دور بھی شروع ہو چکا ہے۔گرین ٹیکنالوجی : کلائمیٹ چینج موسمی تبدیلی ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ ا یسی حقیقت ہے کہ اس مسئلہ سے نمٹنے کے پوری ترقی یافتہ دنیا بھی پریشانی اور الجھن کا شکار ہے ، حکومتی پالیسیز بدل رہی ہیں، اسٹریٹیجیز بدل رہی ہیں ۔کیا آج سے کچھ عرصہ قبل کسی نے سوچا تھا کہ پیٹرول پمپ کا بزنسز بالکل ہی ختم ہو جائے گا ؟ جی ہاں ، الیکٹرک کاریں مارکیٹ میں آ چکی ہیں، ان کی پروڈکشن دھڑا دھڑ ہو رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق دس سال بعد امریکا و برطانیہ جیسے ممالک میں پیٹرول پمپ اور گیس اسٹیشنز مشکل سے ملیں گے ہر طرف الیکٹرک کارز اور اس کی بیٹریز کے فلنگ اسٹیشنز ہونگے۔ الیکٹرک کاروں کی ٹیکنالوجی کو built ہونے میںایک صدی لگی ہے اور چالیس برس کی کمرشل جدوجہد ہے۔ا یک اور انقلابی چیز آئی ہے وہ ہے بجلی کی بہت ہی بڑے پیمانے پر ایکسپورٹ بذریعہ Submarine power cable ہے۔
حال ہی میں ناروے نے امریکا کو سمندر میں تار بچھا کر بجلی ایکسپورٹ کی ہے۔ اس سے پہلے گیس سمندر کے ذریعے ایکسپورٹ کی جارہی تھی لیکن ناروے اور امریکا کے درمیان بجلی کی سپلائی نے سمندر کے ذریعے تجارت کا ایک اور راستہ کھول دیا ہے۔ اس طرح مستقبل قریب میں سمندر کے ذریعے دنیا کے کئی ممالک کو بجلی ایکسپورٹ کی جا سکے۔ڈیجیٹل کرنسی ...چین اور یورپی یونین نے اعلان کیا ہے کہ وہ بہت جلد ڈیجیٹل کرنسی لا رہے ہیں ۔
ڈیجیٹل کرنسی کا logarithm ماڈل یہ بتائے گا کہ کرنسی کس سے کس کے پاس جا رہی ہے اور کیا چیز تبادلہ کی جا رہی ہے۔ کرنسی کی سرکولیشن کا پورا ٹریک ہو گا۔ pandemic رسپانس فریم ورک جی سیون کی میٹنگ میں اس پر اتفاق کیا گیا ہے کہ آیندہ کسی pandemic سے نبردآزما ہونے کے لیے گلوبل الارمنگ اور رسپانس سسٹم ہونا چاہیے اور اگلے کسی بھی pandemic سے نمٹنے کے لیے ویکسین زیادہ سے زیادہ سو دنوں میں اپنے ٹرائل مکمل کر کے دستیاب ہو گی ، یاد رہے کہ اب ویکسین کی تیاری ، ٹرائل اور کمرشل دستیابی کے لیے تین سو دن لگے ہیں۔
آرٹیفیشل آرٹیفیشل انٹیلیجنس، گرین ٹیکنالوجی،ڈیجیٹل کرنسی، سمندر کے ذریعے بجلی کی سپلائی اور وبائی امراض کی روک تھام کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال نے دنیا کو تبدیل کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ بھی ایسے معاملات ہیں، انشااللہ پھر بات ہو گی۔
آج کی جس دنیا میں ہم بس رہے ہیں، وہ اس دنیا سے بہت مختلف ہے جو ہم سے پہلے نسل نے دیکھی اور آیندہ نسل جس دنیا میں رہ رہے ہوگی ، وہ آج سے مختلف ہوگی۔آج چار ایسی اہم چیزیں ہیں جو ہماری دنیا کو بتدریج بدل رہی ہیں۔ان میں سب سے اہم اور پہلی چیز آرٹیفیشل انٹیلیجنس ہے۔
آرٹیفیشل انٹیلیجنس آ نہیں رہی بلکہ آ چکی ہے۔ہیلتھ سیکٹر میں اس نے کام کرنا شروع کر دیا ہے اور باقی سیکٹرز میں ٹرائل پر ہے ۔ بگ ڈیٹا (Big Data) اب ایک حقیقت ہے اور یہی حقیقت آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے ایسے کام کرانے جا رہی ہے جو آپ نے نہ کبھی سوچے نہ دیکھے... آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے مراد کسی بھی مشین یا کمپیوٹر سے انسانی دماغ کا کام لینا ہے۔
آرٹیفیشل انٹیلی جنس ایک ایسی تھیوری اور پریکٹس ہے کہ جس کی بنیاد پر ایسا ٹیکنیکی نظام ترتیب دیا جاتا ہے کہ کمپیوٹر مشین انسان کی طرح گفتگو کرسکے، مکالمہ کرے، اشیا کی پہچان کر سکے اور فیصلہ سازی کے عمل میں شریک ہو۔ اب تک آرٹیفیشل انٹیلیجنس نے جن معاملات میں کامیابی حاصل کی ہے ان میں روبوٹس کی تیاری، خود کار ڈرائیونگ، خدمت گزاری یعنی یعنی انسانی معاونت، بیماریوں کی تشخیص اور علاج معالجہ اور مالیاتی حساب کتاب رکھنا ہے۔
اس کے علاوہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس سوشل میڈیا مانیٹرنگ اور ایئر لائن سروسز کی معاونت بھی کرتی ہے۔ آر ٹی فیشل انٹیلی جنس کو انسانی یادداشت کے متبادل کے طور پر بھی ڈیولپ کیا جارہا ہے۔ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے مختلف زبانوں کے تراجم بھی کیے جا رہے ہیں۔ ابلاغی عمل میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس نے حیران کن پیش رفت کی ہے۔زراعت فارمنگ اور سیکیورٹی کے نظام میں بھی آرٹیفیشل انٹیلیجنس نے انقلابی کام کیا ہے۔
آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے موجد کا نام جان میکارتھی ہے۔ کار تھی نے سب سے پہلے سن دو ہزار چھ میں اس تھیوری کو عملی شکل دی۔وہ ایک محنت کش کارپینٹر اور ماہی گیر تھا ،اس نے عملی زندگی میں کے ساتھ ساتھ پڑھائی بھی جاری رکھی۔ اس کی پہلی ایجاد ایک ایسی ہائیڈرولک مشین تھی جس سے گھر میں مالٹے کا جوس نکالا جا سکتا تھا۔ میکارتھی نے بعد ازاں کیلیفورنیا کے انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں داخلہ لیا اور وہاں سے پی ایچ ڈی کی۔
میکارتھی نے اپنی تمام عمر آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی پروگرامنگ اور مشینری بنانے کے عمل میں وقف کر دی۔ اس کا انتقال2011 میں ہوا لیکن اس نے جس کام کا آغاز اس وقت دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک خاص طور پر جاپان امریکا اور یورپی ممالک کی یونیورسٹیاں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں نے اس میں بہت کام کیا ہے اور مستقبل میں جس ٹیکنالوجی نے دنیا پر حکمرانی کرنی ہے اسے آرٹیفیشل انٹیلی جنس ھی کہا جا سکتا ہے۔
آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ساتھ ساتھ گرین ٹیکنالوجی کا دور بھی شروع ہو چکا ہے۔گرین ٹیکنالوجی : کلائمیٹ چینج موسمی تبدیلی ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ ا یسی حقیقت ہے کہ اس مسئلہ سے نمٹنے کے پوری ترقی یافتہ دنیا بھی پریشانی اور الجھن کا شکار ہے ، حکومتی پالیسیز بدل رہی ہیں، اسٹریٹیجیز بدل رہی ہیں ۔کیا آج سے کچھ عرصہ قبل کسی نے سوچا تھا کہ پیٹرول پمپ کا بزنسز بالکل ہی ختم ہو جائے گا ؟ جی ہاں ، الیکٹرک کاریں مارکیٹ میں آ چکی ہیں، ان کی پروڈکشن دھڑا دھڑ ہو رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق دس سال بعد امریکا و برطانیہ جیسے ممالک میں پیٹرول پمپ اور گیس اسٹیشنز مشکل سے ملیں گے ہر طرف الیکٹرک کارز اور اس کی بیٹریز کے فلنگ اسٹیشنز ہونگے۔ الیکٹرک کاروں کی ٹیکنالوجی کو built ہونے میںایک صدی لگی ہے اور چالیس برس کی کمرشل جدوجہد ہے۔ا یک اور انقلابی چیز آئی ہے وہ ہے بجلی کی بہت ہی بڑے پیمانے پر ایکسپورٹ بذریعہ Submarine power cable ہے۔
حال ہی میں ناروے نے امریکا کو سمندر میں تار بچھا کر بجلی ایکسپورٹ کی ہے۔ اس سے پہلے گیس سمندر کے ذریعے ایکسپورٹ کی جارہی تھی لیکن ناروے اور امریکا کے درمیان بجلی کی سپلائی نے سمندر کے ذریعے تجارت کا ایک اور راستہ کھول دیا ہے۔ اس طرح مستقبل قریب میں سمندر کے ذریعے دنیا کے کئی ممالک کو بجلی ایکسپورٹ کی جا سکے۔ڈیجیٹل کرنسی ...چین اور یورپی یونین نے اعلان کیا ہے کہ وہ بہت جلد ڈیجیٹل کرنسی لا رہے ہیں ۔
ڈیجیٹل کرنسی کا logarithm ماڈل یہ بتائے گا کہ کرنسی کس سے کس کے پاس جا رہی ہے اور کیا چیز تبادلہ کی جا رہی ہے۔ کرنسی کی سرکولیشن کا پورا ٹریک ہو گا۔ pandemic رسپانس فریم ورک جی سیون کی میٹنگ میں اس پر اتفاق کیا گیا ہے کہ آیندہ کسی pandemic سے نبردآزما ہونے کے لیے گلوبل الارمنگ اور رسپانس سسٹم ہونا چاہیے اور اگلے کسی بھی pandemic سے نمٹنے کے لیے ویکسین زیادہ سے زیادہ سو دنوں میں اپنے ٹرائل مکمل کر کے دستیاب ہو گی ، یاد رہے کہ اب ویکسین کی تیاری ، ٹرائل اور کمرشل دستیابی کے لیے تین سو دن لگے ہیں۔
آرٹیفیشل آرٹیفیشل انٹیلیجنس، گرین ٹیکنالوجی،ڈیجیٹل کرنسی، سمندر کے ذریعے بجلی کی سپلائی اور وبائی امراض کی روک تھام کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال نے دنیا کو تبدیل کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ بھی ایسے معاملات ہیں، انشااللہ پھر بات ہو گی۔