مولانا سمیع الحق کا حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات سے علیحدگی کا اعلان
حکومت کا کہنا تھا کہ مولانا سمیع الحق نے وزیراعظم سے ضرورملاقات کی تاہم انہیں طالبان سے مذاکرات کا ٹاسک نہیں دیا گیا
جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے حکومت اور کالعدم تحریک طالبان کے درمیان مذاکرات سے علیحدگی کا اعلان کردیا ہے۔
اپنے ایک بیان میں مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ جب وزیر اعظم کی جانب سے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی ذمہ داری سونپی گئی تو یکم جنوری سے ہی مذاکرات کا آغاز کردیا تھا جس کے 2 روز بعد مثبت جواب ملا اور اس حوالے 2 جنوری کو وزیراعظم کو پیغام بھجوایا کہ اگلی حکمت عملی سے آگاہ کیا جائے تاہم بار بار رابطوں کے باوجود وزیراعظم نے کوئی جواب نہیں دیا۔
مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ میں نے 20 جنوری کو فائربندی کی اپیل کی اور کہا کہ فوجی آپریشن اور طاقت آزمائی سے گریز کیا جائے لیکن اچانک شمالی وزیرستان، وادی تیراہ اور دیگر قبائلی علاقوں میں کارروائی شروع کردی گئی لہذا ان حالات میں وہ خود کو ان معماملات سے الگ کرنا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ یکم جنوری کو وزیراعظم سے ملاقات کے بعد مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے انہیں طالبان سے مذاکرات کا ٹاسک سونپا ہے تاہم اس کے بعد حکومت نے جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ میڈیا پر بیان دینا مولانا سمیع الحق کا ذاتی فیصلہ تھا انہیں کوئی ٹاسک نہیں سونپا گیا۔
اپنے ایک بیان میں مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ جب وزیر اعظم کی جانب سے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی ذمہ داری سونپی گئی تو یکم جنوری سے ہی مذاکرات کا آغاز کردیا تھا جس کے 2 روز بعد مثبت جواب ملا اور اس حوالے 2 جنوری کو وزیراعظم کو پیغام بھجوایا کہ اگلی حکمت عملی سے آگاہ کیا جائے تاہم بار بار رابطوں کے باوجود وزیراعظم نے کوئی جواب نہیں دیا۔
مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ میں نے 20 جنوری کو فائربندی کی اپیل کی اور کہا کہ فوجی آپریشن اور طاقت آزمائی سے گریز کیا جائے لیکن اچانک شمالی وزیرستان، وادی تیراہ اور دیگر قبائلی علاقوں میں کارروائی شروع کردی گئی لہذا ان حالات میں وہ خود کو ان معماملات سے الگ کرنا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ یکم جنوری کو وزیراعظم سے ملاقات کے بعد مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے انہیں طالبان سے مذاکرات کا ٹاسک سونپا ہے تاہم اس کے بعد حکومت نے جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ میڈیا پر بیان دینا مولانا سمیع الحق کا ذاتی فیصلہ تھا انہیں کوئی ٹاسک نہیں سونپا گیا۔