بابر اعظم کی ڈاٹ بالز وسیم اکرم کو کھٹکنے لگیں
بیٹسمینوں کو مسلسل سیکھتے ہوئے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہونا ہوگا، وسیم اکرم
ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں بابر اعظم کی ڈاٹ بالز وسیم اکرم کو کھٹکنے لگیں۔
سابق کپتان کا کہنا ہے کہ بیٹسمینوں کو مسلسل سیکھتے ہوئے خود کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا، کوچ میدان میں جاکر میچ کی صورتحال کے بارے میں نہیں بتا سکتا، کھلاڑی کو اپنی ذہانت سے سیکھنا اور پرفارم کرنا ہوتا ہے، پی ایس ایل کے6سیزنز میں کوئی اْبھرتا ہوا بیٹسمین سامنے نہیں آیا۔تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وسیم اکرم نے کہا کہ پاکستانی کرکٹرز کو ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کیلیے اپنے کھیل میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔
انھیں دنیا کے کامیاب بیٹسمینوں کو دیکھ کر سیکھنا چاہیے کہ وہ اپنی اننگز کو کس انداز میں آگے بڑھاتے ہوئے توقعات کے مطابق پرفارم کرتے ہیں، ہمارے پاس بابر اعظم اور محمد رضوان جیسے ان فارم بیٹسمین موجود ہیں مگر کپتان کو ابتدائی 6اوورز میں ڈاٹ بال کی شرح کم کرنے کی ضرورت ہے، اتنی زیادہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی موجودگی میں بیٹسمینوں کو مسلسل سیکھتے ہوئے بہتری لاکر خود کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا۔سابق کپتان نے کہا کہ بیٹنگ کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہر گیند پر چھکا لگایا جائے، صورتحال، حریف ٹیم اور بولر کو پیش نظر رکھتے ہوئے درست اسٹروکس کا انتخاب کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
کوئی بھی کوچ میدان میں جاکر آپ کو میچ کی صورتحال کے بارے میں نہیں بتا سکتا، کھلاڑی کو اپنی ذہانت سے حالات سے سیکھنا اور پرفارم کرنا ہوتا ہے۔وسیم اکرم نے کہا کہ پی ایس ایل کے 6سیزن ہوگئے لیکن کیاآپ کسی ایک اْبھرتے ہوئے بیٹسمین کا بتا سکتے ہیں جو ایمرجنگ کیٹیگری سے سامنے آیا ہو، حیدر علی سامنے آیا لیکن اس کی کارکردگی میں تسلسل نہیں،محمد حفیظ 40 سال کے ہیں، آل راؤنڈر جسمانی طور پر بہت فٹ اور ٹیم کا حصہ ہیں، خوشی ہے کہ وہ اچھا کھیل رہے ہیں، ان کی حالیہ فارم اچھی نہیں، اگرحفیظ کا کوئی متبادل ہوتا تو جگہ لے لیتا لیکن ابھی ایسا نظر نہیں آتا۔
سابق کپتان کا کہنا ہے کہ بیٹسمینوں کو مسلسل سیکھتے ہوئے خود کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا، کوچ میدان میں جاکر میچ کی صورتحال کے بارے میں نہیں بتا سکتا، کھلاڑی کو اپنی ذہانت سے سیکھنا اور پرفارم کرنا ہوتا ہے، پی ایس ایل کے6سیزنز میں کوئی اْبھرتا ہوا بیٹسمین سامنے نہیں آیا۔تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وسیم اکرم نے کہا کہ پاکستانی کرکٹرز کو ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کیلیے اپنے کھیل میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔
انھیں دنیا کے کامیاب بیٹسمینوں کو دیکھ کر سیکھنا چاہیے کہ وہ اپنی اننگز کو کس انداز میں آگے بڑھاتے ہوئے توقعات کے مطابق پرفارم کرتے ہیں، ہمارے پاس بابر اعظم اور محمد رضوان جیسے ان فارم بیٹسمین موجود ہیں مگر کپتان کو ابتدائی 6اوورز میں ڈاٹ بال کی شرح کم کرنے کی ضرورت ہے، اتنی زیادہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی موجودگی میں بیٹسمینوں کو مسلسل سیکھتے ہوئے بہتری لاکر خود کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا۔سابق کپتان نے کہا کہ بیٹنگ کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہر گیند پر چھکا لگایا جائے، صورتحال، حریف ٹیم اور بولر کو پیش نظر رکھتے ہوئے درست اسٹروکس کا انتخاب کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
کوئی بھی کوچ میدان میں جاکر آپ کو میچ کی صورتحال کے بارے میں نہیں بتا سکتا، کھلاڑی کو اپنی ذہانت سے حالات سے سیکھنا اور پرفارم کرنا ہوتا ہے۔وسیم اکرم نے کہا کہ پی ایس ایل کے 6سیزن ہوگئے لیکن کیاآپ کسی ایک اْبھرتے ہوئے بیٹسمین کا بتا سکتے ہیں جو ایمرجنگ کیٹیگری سے سامنے آیا ہو، حیدر علی سامنے آیا لیکن اس کی کارکردگی میں تسلسل نہیں،محمد حفیظ 40 سال کے ہیں، آل راؤنڈر جسمانی طور پر بہت فٹ اور ٹیم کا حصہ ہیں، خوشی ہے کہ وہ اچھا کھیل رہے ہیں، ان کی حالیہ فارم اچھی نہیں، اگرحفیظ کا کوئی متبادل ہوتا تو جگہ لے لیتا لیکن ابھی ایسا نظر نہیں آتا۔