کارگل میں دشمن پراپنی دھاک بٹھانے والے کیپٹن کرنل شیرخان کا 22 واں یوم شہادت
22 سال گزر جانے کے باوجود بھی کیپٹن کرنل شیر خان کی شجاعت کے قصے ہرطرف ہیں
معرکہ کارگل میں دشمن پراپنی دھاک بٹھانے اورہیبت طاری کردینے والے فوجی جوان کیپٹن کرنل شیرخان کا آج 22 واں یوم شہادت ہے۔
5 جولائی 1999 کو ارض وطن کا دفاع کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرنے والے کیپٹن کرنل شیر خان کی بہادری کی داستان سنہرے حروف میں لکھی گئی۔ 22 سال گزرجانے کے باوجود بھی کیپٹن کرنل شیر خان کی شجاعت کے قصے ہرطرف ہیں۔
1999 میں معرکہ کارگل میں کیپٹن کرنل شیرخان نے بھارتی فوج کوزبردست جانی نقصان سے دوچار کیا اور بھارتی فوج کو پسپا ہونا پڑا۔ اس معرکے میں کیپٹن کرنل شیرخان نے خود جام شہادت نوش کیا۔ حکومت پاکستان نے ان کے عظیم کارنامے پرانہیں پاکستان کا اعلیٰ ترین فوجی اعزازنشان حیدرعطا کیا۔
کیپٹن کرنل شیرخان کے یوم شہادت پرڈی جی آئی ایس پی آر نے پیغام میں کہا کہ ہمیں شہید کیپٹن کرنل شیر خان پر فخر ہے۔
کیپٹن کرنل شیرخان 1970 کوصوابی میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والدین نے پاک فوج کی محبت میں ان کو کرنل شیر خان کے نام سے پکارنا شروع کردیا تھا۔ ہنس مکھ کیپٹن کرنل شیرخان اپنی حس مزاح کی وجہ سے اپنے دوستوں میں بہت مقبول تھے ۔ اپنی بہادری اورقربانی کی وجہ سے وہ آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔
5 جولائی 1999 کو ارض وطن کا دفاع کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرنے والے کیپٹن کرنل شیر خان کی بہادری کی داستان سنہرے حروف میں لکھی گئی۔ 22 سال گزرجانے کے باوجود بھی کیپٹن کرنل شیر خان کی شجاعت کے قصے ہرطرف ہیں۔
1999 میں معرکہ کارگل میں کیپٹن کرنل شیرخان نے بھارتی فوج کوزبردست جانی نقصان سے دوچار کیا اور بھارتی فوج کو پسپا ہونا پڑا۔ اس معرکے میں کیپٹن کرنل شیرخان نے خود جام شہادت نوش کیا۔ حکومت پاکستان نے ان کے عظیم کارنامے پرانہیں پاکستان کا اعلیٰ ترین فوجی اعزازنشان حیدرعطا کیا۔
کیپٹن کرنل شیرخان کے یوم شہادت پرڈی جی آئی ایس پی آر نے پیغام میں کہا کہ ہمیں شہید کیپٹن کرنل شیر خان پر فخر ہے۔
کیپٹن کرنل شیرخان 1970 کوصوابی میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والدین نے پاک فوج کی محبت میں ان کو کرنل شیر خان کے نام سے پکارنا شروع کردیا تھا۔ ہنس مکھ کیپٹن کرنل شیرخان اپنی حس مزاح کی وجہ سے اپنے دوستوں میں بہت مقبول تھے ۔ اپنی بہادری اورقربانی کی وجہ سے وہ آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔