تمام وفاقی ادائیگیاں اے جی پی آر کے پری آڈٹ سسٹم سے مشروط وزارت خزانہ

رواں مالی سال کے لیے تمام فنڈ نئی پالیسی کے تحت جاری ہوں گے، اوریہ پالیسی فوری طورپرنافذ العمل ہوگی، وزارت خزانہ


Business Reporter July 06, 2021
رواں مالی سال کے لیے تمام فنڈ نئی پالیسی کے تحت جاری ہوں گے، اوریہ پالیسی فوری طورپرنافذ العمل ہوگی، وزارت خزانہ(فوٹو:فائل)

وفاقی حکومت نے مالی سال 2021-22 کے وفاقی بجٹ کے تحت تمام ادائیگیوں کو اے جی پی آر کے پری آڈٹ سسٹم اور خزانہ ڈویژن کے جاری کردہ اسائنمنٹ اکاؤنٹ پروسیجر کے ذریعے کرنے کو لازمی قرار دے دیا ہے۔

ایکسپریس کو دستیاب وزارت خزانہ کی جاری کردہ پالیسی و اسٹریٹجی کاپی کے مطابق وزارت خزانہ نے تمام وزارتوں و ڈویژنوں سے کہا ہے کہ رواں مالی سال کے لیے تمام اخراجاتِ جاریہ اور ترقیاتی اخراجات کے لیے فنڈ نئی پالیسی کے تحت جاری ہوں گے، اوریہ پالیسی فوری طورپرنافذ العمل ہوگی۔

جب کہ رواں مالی سال کی پہلی اور دوسری سہہ ماہی کے لیے تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی، اخراجاتِ جاریہ اور ترقیاتی اخراجات کے لیے 30 تیس فیصد فنڈزجاری ہوں گے۔ جب کہ تیسری اور چوتھی سہہ ماہی میں 20 بیس فیصد فنڈز جاری ہوں گے۔ اس ضمن میں وزارت خزانہ نے رواں مالی سال 2021-22 کے لیے فنڈز کے اجرا کی پالیسی و اسٹریٹجی جاری کردی ہے۔

وزارت خزانہ کا مزید کہنا ہے کہ ملکی و غیر ملکی معاہدوں کے تحت ادائیگیوں کے لیے اس پالیسی کا اطلاق نہیں ہوگا اورملکی و غیر ملکی ادائیگیاں کیس ٹو کیس بنیاد پر ہوں گی، تاہم ان ادائیگیوں کی سیکریٹری خزانہ سے پیشگی منظوری لینا ہوگی۔

وزارت خزانہ کا مزید کہنا ہے کہ سنگل لائن بجٹ فراہم کرنے والے اداروں و تنظیموں کواپنے سالانہ بجٹ کی تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی۔ ان تفصیلات میں ہر مد میں رواں مالی سال اور پچھلے مالی سال کے اخراجات کی تفصیلات اور اپنی وصولیوں کی تفصیلات بھی فراہم کرنا ہوں گی۔

تمام ادائیگیاں اے جی پی آر کے پری آڈٹ سسٹم اور خزانہ ڈویژن کے جاری کردہ اسائنمنٹ اکاؤنٹ پروسیجر کے ذریعے ہوں گی۔ وزارت خزانہ سے پیشگی منظوری حاصل کرکے کسی بھی کیس میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے براہ راست ادائیگیاں کی جاسکیں گی جب کہ ضمنی گرانٹس، ٹیکنیکل و ضمنی گرانٹس کے لیے تجاویز مجوزہ پروفارما کے مطابق خزانہ ڈویژن کے بجٹ ونگ کے ذریعے بھجوانا ہوں گی، تاہم اس کے لیے انہیں منظوری کے لیے ای سی سی کو بھوانا ہوگا تاہم اس سے قبل سیکریٹری خزانہ، وزیر خزانہ اور وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ و ریونیو سے منظوری لینا ہوگی۔

وزارت خزانہ کا مزید کہنا ہے کہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام(پی ایس ڈی پی) کے تحت بھی فنڈز کا اجرا اسی پالیسی کے مطابق ہوگا۔ پی ایس ڈی پی کے لیے بعض کیسوں میں فنڈز کا اجرا وزارت خزانہ کے جاری کردہ اس اسپیشل پروسیجر کے مطابق جس میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال کی دوسری سہہ ماہی میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے منصوبہ بندی و ترقیات و اصلاحات ڈویژن مکمل چھان بین اور ایگزامینیشن کے بعد سفارش کرے گی اور خزانہ ڈویژن کو بھجوائے گی مگر اس کے ساتھ کیش، ورک پلان، اے جی پی آر اور اکاؤنٹ آفس کی تصدیق شُدہ و ری کنسائل شُدہ فنڈز یوٹیلائزیشن رپورٹ،متعلقہ وزارت و ڈویژن کے پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر کی منظوری کی کاپی بھی فراہم کرنا ہوگی۔

دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ غیرمنظور شُدہ منصوبوں کے لیے کوئی فنڈز جاری نہیں کیے جائیں گے اور اگر کسی منصوبے کے لیے پہلی دو سہہ ماہی کے دوران فنڈز جاری نہیں کیے گئے تو ان منصوبوں کے لیے باقی ماندہ دو سہہ ماہی کے دوران صرف 40 فیصد تک فنڈز جاری کیے جاسکیں گے اور پی ایس ڈی پی کی ریلیزز ہر سہہ ماہی میں ہوا کریں گی اور پی ایس ڈی پی کے تحت ایک ہی بار دو یا اس سے زیادہ سہہ ماہیوں کے لیے فنڈز کا اجرا ممکن نہیں ہو گا اور نہ ہی منصوبہ بندی و ترقیات ڈویژن اس کے لیے سفارش کرے گی۔

متعلقہ وزارت و ڈویژن کو فنڈز کے اجراکے لیے اے جی پی آر کو جاری کردہ منظوری کا لیٹر متعلقہ وزارت و ڈویژن اور خزانہ ڈویژن کے دستخطوں سے بھجوایا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔