تیاری ادھوری عزائم پورے گرین شرٹس نے انگلینڈ پر قابو پانے کی ٹھان لی

جون، جولائی میں ایسا موسم نہیں ہوتا،پاکستانی کرکٹرز کو انڈور تو کبھی آؤٹ ڈور پریکٹس کا موقع ملا،بولنگ کوچ


Abbas Raza July 06, 2021
مسائل کے باوجود پیسرزاچھے ردھم میں نظرآرہے ہیں،پی ایس ایل کی کارکردگی کااثرحالیہ سیریز پر نہیں پڑے گا، وقار یونس۔ فوٹو؛ پی سی بی

ادھوری تیاری کے باوجود گرین شرٹس کے عزائم پورے ہیں جب کہ ٹیم نے انگلینڈ پر قابو پانے کی ٹھان لی۔

ڈربی سے ورچوئل میڈیا کانفرنس میں قومی کرکٹ ٹیم کے بولنگ کوچ وقار یونس نے کہاکہ ٹی ٹوئنٹی کے بعد ون ڈے فارمیٹ سے مطابقت لانے میں بولرز کو وقت درکار ہوتا ہے، بارش کی وجہ سے ٹیم کی آئیڈیل تیاری نہیں ہوسکی۔

انہوں نے کہا کہ عام طور پر انگلینڈ میں جون، جولائی میں ایسا موسم نہیں ہوتا، ہمیں انڈور تو کبھی آؤٹ ڈور پریکٹس کا موقع ملا، تھوڑی تو کبھی زیادہ پریکٹس کرتے رہے، اچھا ہوتا کہ سورج نکلتا اور میدان میں زیادہ وقت گزارتے، بہرحال یہ کوئی جواز نہیں ہے، مسائل کے باوجود پیسرز اچھے ردھم میں نظر آرہے ہیں اور عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔

قومی ٹیم کے لیے منتخب بیشتر بولرز کی پی ایس ایل میں کارکردگی بہتر نہ ہونے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ فرنچائز اور انٹرنیشنل کرکٹ میں بہت فرق ہے، ملک کیلیے کھیلتے ہوئے سوچ اور جوش و جذبہ ہی الگ ہوتا ہے،امید ہے کہ حسن علی، شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف اور محمد حسنین سب اچھی فارم میں نظر آئیں گے، فہیم اشرف بھی عمدہ کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔

گذشتہ سیریز کے ہائی اسکورنگ میچزمیں پاکستانی بولرز کی پٹائی کے سوال پر انھوں نے کہا کہ اس وقت بولرز کا زیادہ تجربہ نہیں تھا، اب صورتحال کافی بہتر ہے، حسن علی بہترین فارم میں ہیں، دیگر بولرزبھی ان کا ساتھ دینے کے لیے تیار ہیں، مجھے خود انگلش کنڈیشنز میں بولنگ کا خاص تجربہ حاصل ہے لہذا بہتر انداز میں بولرز کی رہنمائی کرپاؤں گا۔

وقار یونس نے کہا کہ اگرچہ سری لنکا کی ٹیم انگلینڈ کا ڈٹ کر مقابلہ نہیں کر پائی مگر ہم سیریز کے میچز بغور دیکھتے ہوئے اپنا پلان بنا رہے ہیں، امید ہے کہ اس پر عملدرآمد کرتے ہوئے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے، ابوظبی میں پی ایس ایل کے بعد انگلینڈ کی کنڈیشنز میں بولنگ پلان بھی مختلف ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند سیریز میں بولرز نے اچھے نتائج دیے، حسن علی کی فارم خاص طور پر بڑی خوش آئند بات ہے، کورونا کی وجہ سے زیادہ بولرز اسکواڈ کے ساتھ ہوتے ہیں، کام کرنے کا زیادہ مواقع بھی ملتے ہیں،ہم اسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کی کارکردگی میں بہتری لانے کی کوشش کرتے ہیں۔

وقار یونس نے کہا کہ شاہنواز دھانی کی صورت میں پاکستان کو اچھا ٹیلنٹ حاصل ہوا،ان پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے انٹرنیشنل چیلنجز کیلیے تیار کرنے کی ضرورت ہے، دعا ہے کہ ملک کو اس طرح کے مزید باصلاحیت نوجوان بولرز میسر آئیں۔

اننگز کے آخری اوورز میں اہم بولرز کی کارکردگی متاثر کن نہ ہونے کے سوال پر بولنگ کوچ نے کہا کہ گذشتہ چند برس میں کرکٹ بہت تبدیل ہوگئی، اب صرف یارکرز کی مدد سے رنز نہیں روکے جا سکتے،کسی بھی بولر کیلیے آخر میں پرفارم کرنا آسان نہیں رہا، ہر لمحہ سوچنا اور پلان کرنا پڑتا ہے، انگلش کنڈیشنز کو پیش نظر رکھتے ہوئے بہتر بولنگ کیلیے پیسرز سے بات کرتے ہوئے ان کو پلان دیا ہے، امید ہے کہ وہ سیریز میں توقعات کے مطابق پرفارم کرنے میں کامیاب ہوں گے۔

تینوں فارمیٹ کی آئی سی سی رینکنگ میں کوئی پاکستانی بولر ٹاپ 10میں شامل نہ ہونے کے سوال پر وقار یونس نے کہا کہ ہمارا مقصد رینکنگ نہیں بلکہ قومی ٹیم کی پرفارمنس ہے،اگر بولرز پلان کے مطابق بولنگ کررہے ہیں، قومی ٹیم جیت رہی اور بہتری کی راہ پر گامزن ہے تو میرے نزدیک بولرز کی رینکنگ بے معنی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں