ایف بی آرکی جانب سے نیلام کی گئیں 481 لگژری گاڑیوں کے غائب ہونے کا انکشاف

5 سال میں 2000 سی سی سے زائد کی 819 لگژری گاڑیاں نیلام ہوئیں جن میں سے 481 ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ میں رجسٹر نہیں ہوئیں


Irshad Ansari July 06, 2021
ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ میں رجسٹر نہ کرائی گئیں گاڑیاں ضبط کی جاھئیں گی، ایف بی آر

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کی جانب سے گزشتہ پانچ سال کے دوران دو ہزار سی سی سے زائد کی نیلامی کی گئی 819 نان ڈیوٹی پیڈ و اسمگل شدہ لگژری گاڑیوں میں سے 481 لگژری گاڑیوں کے غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

ملک میں کسٹمز حکام اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن حکام کی ملی بھگت سے جعلی دستاویزات و کاغذات کی بنیاد پر بڑی تعداد میں اسمگل شدہ اور نان ڈیوٹی پیڈ لینڈ کروزرز، بی ایم ڈبلیو، مرسڈیز سمیت دوسری لگژری گاڑیاں رجسٹرڈ ہونے اور بڑی تعداد میں گاڑیوں کے غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس پر جعلی کاغذات پر رجسٹرڈ ہونے والی گاڑیاں بااثر لوگوں کے زیر استعمال ہیں، وفاقی ٹیکس محتسب کے احکامات پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے لگژری گاڑیوں کی جعلی دستاویز پر رجسٹریشن کی تحقیقات شروع کی تھیں۔

ذرائع کے مطابق ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جعلی کاغذات پر نان ڈیوٹی پیڈ و اسمگل شدہ لگژری گاڑیوں کی رجسٹریشن کی شکایات پر نوٹس لیتے ہوئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو معاملے کی تفصیلی چھان بین کرکے 31 جولائی 2021 تک رپورٹ جمع کروانے کی ہدایات جاری کر رکھی تھی، جس پر ایف بی آر نے اپنی ابتدائی رپورٹ وفاقی ٹیکس محتسب کو ارسال کردی ہے، جس میں موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹیز کی جانب سے تعاون نہ کرنے بارے وفاقی ٹیکس محتسب کو آگاہ کیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ بار بار ریکارڈ مانگنے کے باوجود متعدد موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹیز ریکارڈ فراہم کرنے سے ہچکچا رہی ہیں۔

موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹیز کی جانب سے جو ریکارڈ موصول ہوا ہے اس ریکارڈ کے ساتھ ڈائریکٹریٹ کسٹمز اینٹلی جننس کی نیلان کردہ گاڑیوں کے ڈیٹا سے کراس میچنگ کی گئی ہے جس میں صرف 338 لگژری گاڑیاں موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹی کے ریکارڈ میں پائی گئی ہیں باقی 481 لگژری گاڑیاں موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹیز کے ریکارڈ میں موجود نہیں ہیں۔

ڈائریکٹر ہیڈ کوارٹرز محمد طاہر کے دستخطوں سے وفاقی ٹیکس محتسب آفس کو بھجوائی جانیوالی رپورٹ کی 'ایکسپریس' کو دستیاب کاپی میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 5 سال کے دوران ملک کے 8 ریجنل ڈائریکٹریٹ کی جانب سے مجموعی طور پر 819 لگژری گاڑیاں نیلام کی گئی ہیں، ڈائریکٹریٹ کراچی کی جانب سے 123 لگژری گاڑیاں نیلام کی گئیں جن میں سے 39 لگژری گاڑیاں موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹی کے پاس رجسٹرڈ ہوئیں اور 84 لگژری گاڑیوں کا موٹر وہیکل رجسٹریشن کے فراہم کردہ ریکارڈ میں نہیں پائی گئی ہیں۔

ڈائریکٹریٹ لاہور کی جانب سے 124 لگژری گاڑیاں نیلام کی گئیں جن میں سے 49 لگژری گاڑیاں موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹی کے پاس رجسٹرڈ ہوئیں اور 75 لگژری گاڑیوں کا موٹر وہیکل رجسٹریشن کے فراہم کردہ ریکارڈ میں نہیں پائی گئی ہیں۔ ڈائریکٹریٹ ملتان کی جانب سے 45 لگژری گاڑیاں نیلام کی گئیں جن میں سے 19 لگژری گاڑیاں موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹی کے پاس رجسٹرڈ ہوئیں اور 26 لگژری گاڑیوں کا موٹر وہیکل رجسٹریشن کے فراہم کردہ ریکارڈ میں نہیں پائی گئی ہیں۔

ڈائریکٹریٹ پشاور کی جانب سے گزشتہ 5 سال کے دوران 2 ہزار سی سی سے اوپر کی 22 لگژری گاڑیاں نیلام کی گئیں جن میں سے 14 لگژری گاڑیاں موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹی کے پاس رجسٹرڈ ہوئیں اور 8 لگژری گاڑیوں کا موٹر وہیکل رجسٹریشن کے فراہم کردہ ریکارڈ میں نہیں پائی گئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ڈائریکٹریٹ کوئٹہ کی جانب سے 319 لگژری گاڑیاں نیلام کی گئیں جن میں سے صرف 109 لگژری گاڑیاں موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹی کے پاس رجسٹرڈ ہوئیں اور 210 لگژری گاڑیوں کا موٹر وہیکل رجسٹریشن کے فراہم کردہ ریکارڈ میں نہیں پائی گئیں۔ ڈائریکٹریٹ حیدر آبادکی جانب سے 30 لگژری گاڑیاں نیلام کی گئیں جن میں سے 6 لگژری گاڑیاں موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹی کے پاس رجسٹرڈ ہوئیں اور 24 لگژری گاڑیوں کا موٹر وہیکل رجسٹریشن کے فراہم کردہ ریکارڈ میں نہیں پائی گئی ہیں، ڈائریکٹریٹ گوادر کی جانب سے 15 لگژری گاڑیاں نیلام کی گئیں جن میں سے صرف ایک گاڑی ہی رجسٹر ہوئی اور 14لگژری گاڑیوں کا موٹر وہیکل رجسٹریشن کے فراہم کردہ ریکارڈ میں نہیں پائی گئی ہیں۔ ڈائریکٹریٹ راولپنڈی نے 141 لگژری گاڑیاں نیلام کیں جن میں سے 101 رجسٹرڈ ہوئیں اور 40 لگژری گاڑیوں کا موٹر وہیکل رجسٹریشن کے فراہم کردہ ریکارڈ میں نہیں پائی گئی ہیں۔

دوسری جانب ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے رجسٹرڈ کی جانے والی جن لگژری گاڑیوں کے ریکارڈ کی ایف بی آر کے ڈیٹا بیبنک سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے نا صرف وہ گاڑیاں ضبط کی جائیں گی بلکہ گاڑیاں رجسٹرڈ کروانے میں ملوث کسٹمز و ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کے حکام اور گاڑیوں کے مالکان کے خلاف مقدمات بھی درج ہوں گے اور ان کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی اور یہ دیکھا جائے گا کہ اس معاملے میں کون کون ملوث ہے اور اس معاملے کسٹمز اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے جو بھی حکام ملوث ہوئے انکے خلاف بھی کاروائی ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |