سندھ میں پانی کا بحران سنگین 10 سے 12 روز کا ذخیرہ رہ گیا
بارشیں نہ ہوئیں تو حالات مزید سنگین ہو جائیں گے، وزیر آبپاشی سندھ
سندھ کے وزیر آبپاشی سہیل انور سیال نے کہا ہے کہ سندھ میں پانی کا بحران انتہائی سنگین شکل اختیار کرتا جارہا ہے، اور صرف 10 سے 12روز کا پانی رہ گیا ہے، روزمرہ کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ڈیموں سے پانی نکالا جا رہا ہے، بارشیں نہ ہوئیں تو حالات مزید سنگین ہو جائیں گے۔
پانی کے بحران پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ پانی بحران سے قحط سالی کا خدشہ ہے کیونکہ نہریں سوکھنے لگی ہیں اور دریاؤں میں پانی درکار سطح پر نہ آسکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کراچی تا کشمور چار کروڑ سے زائد انسانوں، زراعت اور جانوروں کیلیے صرف 10 سے12روز کے پانی کا ذخیرہ رہ گیا ہے۔
وزیر آبپاشی سندھ نے کہا سندھ میں فصلوں کی کاشت40 روز پیچھے ہے۔ ہمیں مقررہ کوٹے سے 21 فیصد کم پانی دیا جارہا ہے جبکہ مجموعی کٹوتی اس سے زیادہ ہے، یومیہ ضرورت کو پورا کرنے کے لیے اس وقت ڈیموں سے پانی نکالنا شروع کردیاگیا ہے۔
سہیل انور سیال نے کہا کہ حکومت سندھ کا موقف ہے کہ وفاق کے زیر انتظام ارسا منصفانہ آبی وسائل کی تقسیم میں ناکام ثابت ہواہے، بارشیں نہ ہونے اور موجودہ بحران برقرار رہنے پر رن آف ریور کی صورت حال پیدا ہوسکتی ہے۔
وزیر آبپاشی نے خبردار کیا کہ سندھ میں بارشیں نہ ہوئیں تو زراعت اور انسانی ضرورت کے لیے بھی پانی دستیاب نہیں ہوگا اورپانی کی شدید قلت سے کراچی سمیت سندھ کے دیگر اضلاع متاثر ہوں گے۔
انھوں نے کہا کہ محکمہ موسمیات نے بھی سندھ کے10اضلاع میں خشک سالی سے بڑے نقصان کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگرملک میں نئے ڈیم بنائے گئے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انھیں بھرنے کے لیے ہم پانی کہاں سے لائیں گے کیونکہ ملک میں پہلے سے موجود ڈیموں کو بھرنے کے لیے پانی نہیں دستیاب نہیں ہے۔
وزیر آبپاشی سہیل سیال نے پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ نفرت کی سیاست سے باز رہے۔ انھوں نے پانی کے موجودہ بحران پر ترجمان بلوچستان حکومت سے کہا کہ وہ غیر ذمہ دارانہ بیانات نہ دیں۔ انھوں نے کہا کہ گڈو بیراج پر 40 فیصد پانی کی کمی کا سامنا ہے، ایسے میں بلوچستان کو کیسے پورا حصہ پہنچ سکتاہے۔
سہیل انور سیال نے کہا کہ بلوچستان حکومت کے ترجمان ارسا کی زبان بول رہے ہیں۔ وزیر آبپاشی نے کہا کہ ارسا کی نااہلی کی وجہ سے سندھ سب سے زیادہ متاثر ہے اورارسا ہمارا پانی چوری کر رہاہے۔
پانی کے بحران پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ پانی بحران سے قحط سالی کا خدشہ ہے کیونکہ نہریں سوکھنے لگی ہیں اور دریاؤں میں پانی درکار سطح پر نہ آسکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کراچی تا کشمور چار کروڑ سے زائد انسانوں، زراعت اور جانوروں کیلیے صرف 10 سے12روز کے پانی کا ذخیرہ رہ گیا ہے۔
وزیر آبپاشی سندھ نے کہا سندھ میں فصلوں کی کاشت40 روز پیچھے ہے۔ ہمیں مقررہ کوٹے سے 21 فیصد کم پانی دیا جارہا ہے جبکہ مجموعی کٹوتی اس سے زیادہ ہے، یومیہ ضرورت کو پورا کرنے کے لیے اس وقت ڈیموں سے پانی نکالنا شروع کردیاگیا ہے۔
سہیل انور سیال نے کہا کہ حکومت سندھ کا موقف ہے کہ وفاق کے زیر انتظام ارسا منصفانہ آبی وسائل کی تقسیم میں ناکام ثابت ہواہے، بارشیں نہ ہونے اور موجودہ بحران برقرار رہنے پر رن آف ریور کی صورت حال پیدا ہوسکتی ہے۔
وزیر آبپاشی نے خبردار کیا کہ سندھ میں بارشیں نہ ہوئیں تو زراعت اور انسانی ضرورت کے لیے بھی پانی دستیاب نہیں ہوگا اورپانی کی شدید قلت سے کراچی سمیت سندھ کے دیگر اضلاع متاثر ہوں گے۔
انھوں نے کہا کہ محکمہ موسمیات نے بھی سندھ کے10اضلاع میں خشک سالی سے بڑے نقصان کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگرملک میں نئے ڈیم بنائے گئے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انھیں بھرنے کے لیے ہم پانی کہاں سے لائیں گے کیونکہ ملک میں پہلے سے موجود ڈیموں کو بھرنے کے لیے پانی نہیں دستیاب نہیں ہے۔
وزیر آبپاشی سہیل سیال نے پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ نفرت کی سیاست سے باز رہے۔ انھوں نے پانی کے موجودہ بحران پر ترجمان بلوچستان حکومت سے کہا کہ وہ غیر ذمہ دارانہ بیانات نہ دیں۔ انھوں نے کہا کہ گڈو بیراج پر 40 فیصد پانی کی کمی کا سامنا ہے، ایسے میں بلوچستان کو کیسے پورا حصہ پہنچ سکتاہے۔
سہیل انور سیال نے کہا کہ بلوچستان حکومت کے ترجمان ارسا کی زبان بول رہے ہیں۔ وزیر آبپاشی نے کہا کہ ارسا کی نااہلی کی وجہ سے سندھ سب سے زیادہ متاثر ہے اورارسا ہمارا پانی چوری کر رہاہے۔