پی ایم سی کی غیر قانونی رینکنگ جاری من پسند کالجز کو گریڈ اے دے دیا

علامہ اقبال میڈیکل کالج سمیت دیگر سرکاری میڈیکل کالجز کو ایف گریڈ دے دیا گیا

علامہ اقبال میڈیکل کالج سمیت دیگر سرکاری میڈیکل کالجز کو ایف گریڈ دے دیا گیا

MIANWALI:
پاکستان میڈیکل کمیشن کا رینکنگ اسکینڈل سامنے آگیا۔

پی ایم سی نے غیر قانونی رینکنگ جاری کرتے ہوئے من پسند کالجز کو گریڈ اے دے دیا جبکہ علامہ اقبال میڈیکل کالج سمیت دیگر سرکاری میڈیکل کالجز کو ایف گریڈ دے دیا۔

پی ایم سی ذرائع کے مطابق ایچ ای سی نے میڈیکل کالجز کی رینکنگ متعین کرنی تھی، کیونکہ میڈیکل کالجز کی رینکنگ جاری کرنے کا دائرہ اختیار صرف ایچ ای سی کا ہے لیکن پی ایم سی نے من پسند کالجز کے لیے رینکنگ جاری کی۔ حیران کن طورپر پی ایم سی نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اختیارات کو استعمال کرکے خود ہی غیر قانونی رینکنگ جاری کردی۔


پی ایم سی نائب صدر نے بھی تحریری طورپر کورٹ میں لکھا کر دیا تھا کہ کالجز کی رینکنگ جاری کرنے کا اختیار ایچ ای سی کا ہے اور پی ایم سی نے عدالت میں موک انسپکشن 2019 کوپبلک نہ کرنے کی یقین دہائی کروائی تھی لیکن اس سے بھی منحرف ہو گئی۔

پی ایم سی نے 2019 کی موک انسپکشن کی بنیاد پر من پسند کالجز کو اے کیٹگری میں شامل کرتے ہوئے سر آغا خان اور سی ایم ایچ کو اے پلس کی کیٹگری میں شامل کیا جبکہ دونوں کالجز کے ممبرز کمیشن میں شامل ہیں، کمیشن میں شامل دونوں کالجز کے ممبرز نے خود ہی قوانین بنائے اور پھر خود ہی کالجز کی گریڈنگ کردی ، سرآغا خان کا ممبر پی ایم سی بورڈ اور سی ایم ایچ کا جنرل سرجن بھی کمیشن میں شامل ہے۔

کمیشن کے ممبرز نے رولز 2020میں اے پلس کیٹگری کالجز کو مرضی کے مطابق فیس وصول کرنے کی اجازت دے رکھی ہے، جو کالجزپی ایم سی کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں ان کو بلیک میل کیاجارہا ہے، پی ایم سی صدر اور نائب صدر اپنے پسندیدہ کالجز کو نوازرہے ہیں جبکہ دیگر کالجز کے اچھی شہرت کو نقصان پہنچارہے ہیں۔

سال 2012کی انسپکشن میں سرآغا خان کی بیسک سائنسز اورشعبہ فرانزک موجود ہی نہیں تھا لیکن اس کے باوجود مذکورہ کالج کو ہی اے کیٹگری میں شامل کردیا گیا۔ نائب صدر پی ایم سی ایڈووکیٹ علی رضا سر آغا خان میڈیکل کالج کے وکیل بھی رہ چکے ہیں ۔ یہ کالج پہلے ہی 27لاکھ فیس وصول کررہا ہے اور اب مزید چھوٹ دے دی گئی ہے جبکہ دوسری جانب دیگر کالجز صرف 12سے 14لاکھ فیس وصول کررہے ہیں۔
Load Next Story