برطانوی رکن پارلیمنٹ کا پیغمبر اسلام کی گستاخی پر سزا کا قانون بنانے کا مطالبہ
مجسموں کی تذلیل قابلِ مذمت لیکن خاکے بنا کر 2 ارب مسلمانوں کی دل آزاری کرنے کیخلاف قانون سازی کب ہوگی، ناز شاہ
RAWALPINDI/ISLAMABAD:
برطانیہ میں رکن اسمبلی ناز شاہ نے سابق بادشاہوں اور ملکاؤں کے مجسموں کی تذلیل کے خلاف قانون سازی کے دوران پارلیمنٹ میں گستاخی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بھی سزا دینے کا مطالبہ کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کینیڈا میں سابق بورڈنگ اسکولوں سے قدیم مقامی نسلوں کے بچوں کی ہزاروں قبریں برآمد ہونے پر احتجاج کے دوران مظاہرین نے برطانیہ کے بادشاہوں اور ملکاؤں کے مجسموں کو گرا دیا گیا اور ان پر کالک مل دی تھی۔
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے اس عمل کو مجسموں کی بے حرمتی قرار دیا تھا جس کے بعد پارلیمنٹ میں بادشاہوں اور ملکاؤں کی مورتیوں کی تذلیل اور توڑ پھوڑ پر 10 سال قید کی سزا کا قانون پیش کیا گیا ہے۔
اس موقع پر مسلم خاتون رکن اسمبلی ناز شاہ نے ایک نہایت جذباتی اور پُرجوش تقریر میں آخری پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حرمت کا معاملہ اٹھاتے ہوئے مطالبہ کیا کہ صرف بادشاہوں یا ملکاؤں کی نہیں بلکہ ہمارے نبی کی گستاخی پر بھی سزا کا قانون بنایا جائے۔
ناز شاہ نے برطانوی اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح آپ کو اپنے بادشاہوں کی مورتیوں سے پیار ہے اس سے کہیں زیادہ ہمارے لیے ہمارے پیغمبر محترم ہیں۔ اس لیے ہمارے جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے یورپ میں بار بار شائع ہونے والے گستاخانہ خاکوں کو بند کروایا جائے۔
یہ خبر پڑھیں : سیکڑوں بچوں کی باقیات برآمد؛ کینیڈا میں مظاہرین نے ملکہ الزبتھ کا مجسمہ توڑ دیا
لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والی ناز شاہ نے مزید کہا کہ کچھ لوگ خاکوں پر کہتے ہیں کہ وہ تو صرف ایک کارٹون ہے تو میں بھی کہتی ہوں کہ کینیڈا میں جن کی تذلیل کی گئی وہ بھی صرف مٹی، گارے اور لوہے سے بنے مورتی تھے، نہ وہ بادشاہ زندہ ہیں اور نہ ملکہ حیات ہیں۔
اس موقع پر ناز شاہ نے معروف مصنف اور ڈرامہ نگار جارج برنارڈ شا کا قول نقل کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زمین پر قدم رکھنے والی اب تک کی سب سے قابل ذکر شخصیت ہیں جنہوں نے ایک مذہب کی تبلیغ کی، ایک ریاست کی بنیاد رکھی، اخلاقی ضابطہ اخلاق کا استعمال کیا، متعدد معاشرتی اور سیاسی اصلاحات کا آغاز کیا، اپنی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کے لئے ایک طاقتور اور متحرک معاشرے کا قیام کیا اور آنے والے وقت کے لئے پوری دنیا میں انسانی فکر و عمل کا مکمل انقلاب برپا کردیا۔
رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے سوال اُٹھایا کہ 2 ارب مسلمانوں کی دل آزاری پر قانون سازی کی جائے گی؟ ہماری محبوب ہستی کے خلاف کیا کچھ نہیں بولا جاتا اس پر جو ہمیں دلی رنج اور تکلیف ہوتی ہے اس کا ازالہ کب کیا جائے گا؟ یاد رکھیں ایک مسلمان اپنے نبی کو اپنی جان مال اور عزت سے زیادہ مقدم رکھتا ہے۔
برطانیہ میں رکن اسمبلی ناز شاہ نے سابق بادشاہوں اور ملکاؤں کے مجسموں کی تذلیل کے خلاف قانون سازی کے دوران پارلیمنٹ میں گستاخی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بھی سزا دینے کا مطالبہ کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کینیڈا میں سابق بورڈنگ اسکولوں سے قدیم مقامی نسلوں کے بچوں کی ہزاروں قبریں برآمد ہونے پر احتجاج کے دوران مظاہرین نے برطانیہ کے بادشاہوں اور ملکاؤں کے مجسموں کو گرا دیا گیا اور ان پر کالک مل دی تھی۔
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے اس عمل کو مجسموں کی بے حرمتی قرار دیا تھا جس کے بعد پارلیمنٹ میں بادشاہوں اور ملکاؤں کی مورتیوں کی تذلیل اور توڑ پھوڑ پر 10 سال قید کی سزا کا قانون پیش کیا گیا ہے۔
اس موقع پر مسلم خاتون رکن اسمبلی ناز شاہ نے ایک نہایت جذباتی اور پُرجوش تقریر میں آخری پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حرمت کا معاملہ اٹھاتے ہوئے مطالبہ کیا کہ صرف بادشاہوں یا ملکاؤں کی نہیں بلکہ ہمارے نبی کی گستاخی پر بھی سزا کا قانون بنایا جائے۔
ناز شاہ نے برطانوی اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح آپ کو اپنے بادشاہوں کی مورتیوں سے پیار ہے اس سے کہیں زیادہ ہمارے لیے ہمارے پیغمبر محترم ہیں۔ اس لیے ہمارے جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے یورپ میں بار بار شائع ہونے والے گستاخانہ خاکوں کو بند کروایا جائے۔
یہ خبر پڑھیں : سیکڑوں بچوں کی باقیات برآمد؛ کینیڈا میں مظاہرین نے ملکہ الزبتھ کا مجسمہ توڑ دیا
لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والی ناز شاہ نے مزید کہا کہ کچھ لوگ خاکوں پر کہتے ہیں کہ وہ تو صرف ایک کارٹون ہے تو میں بھی کہتی ہوں کہ کینیڈا میں جن کی تذلیل کی گئی وہ بھی صرف مٹی، گارے اور لوہے سے بنے مورتی تھے، نہ وہ بادشاہ زندہ ہیں اور نہ ملکہ حیات ہیں۔
اس موقع پر ناز شاہ نے معروف مصنف اور ڈرامہ نگار جارج برنارڈ شا کا قول نقل کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زمین پر قدم رکھنے والی اب تک کی سب سے قابل ذکر شخصیت ہیں جنہوں نے ایک مذہب کی تبلیغ کی، ایک ریاست کی بنیاد رکھی، اخلاقی ضابطہ اخلاق کا استعمال کیا، متعدد معاشرتی اور سیاسی اصلاحات کا آغاز کیا، اپنی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کے لئے ایک طاقتور اور متحرک معاشرے کا قیام کیا اور آنے والے وقت کے لئے پوری دنیا میں انسانی فکر و عمل کا مکمل انقلاب برپا کردیا۔
رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے سوال اُٹھایا کہ 2 ارب مسلمانوں کی دل آزاری پر قانون سازی کی جائے گی؟ ہماری محبوب ہستی کے خلاف کیا کچھ نہیں بولا جاتا اس پر جو ہمیں دلی رنج اور تکلیف ہوتی ہے اس کا ازالہ کب کیا جائے گا؟ یاد رکھیں ایک مسلمان اپنے نبی کو اپنی جان مال اور عزت سے زیادہ مقدم رکھتا ہے۔