منافع کا حصول حصص مارکیٹ بلند ترین سطح سے نیچے آگئی
فروخت کے دبائوسے انڈیکس 89 پوائنٹس گرکر 27 ہزار 115 پربند، مندی کے باوجود بیشترکمپنیوں کی قیمتیں بڑھ گئیں
سرکلرڈیٹ کی مالیت بڑھ کر194 ارب روپے تک پہنچنے اور پرافٹ ٹیکنگ کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں طویل دورانیے کے بعد بدھ کو ایک بار پھراتارچڑھائو اور مندی کے بادل چھا گئے جس سے انڈیکس کی27100 کی حد گرگئی۔
تاہم مندی کے باوجود 62.35 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں اورآل شیئرانڈیکس میں معمولی اضافے کی وجہ سے حصص کی مالیت میں1 ارب 64 کروڑ38 لاکھ35 ہزار407 روپے کا اضافہ ہو گیا، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں اور بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے مجموعی طور پر31 لاکھ84 ہزار274 ڈالر مالیت کی سرمایہ کاری کی گئی جس کے نتیجے میں ایک موقع پر108 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس 27213 پوائنٹس کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا لیکن اس دوران میوچل فنڈز کی جانب 4 لاکھ50 ہزار941 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے9 لاکھ45 ہزار502 ڈالر، انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے23 ہزار721 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے17 لاکھ64 ہزار109 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا نے تیزی کو مندی میں تبدیل کردیا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ طویل دورانیے سے مارکیٹ میں مستقل بنیادوں پر تیزی کا رحجان غالب تھا جس کی وجہ سے تکنیکی درستی مارکیٹ کی سرگرمیوں کیلیے ضروری ہوگئی تھی، یہی وجہ ہے کہ بدھ کو مارکیٹ میں مندی دیکھی گئی، کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 89.58 پوائنٹس کی کمی سے 27015.12 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 147.79 پوائنٹس کی کمی سے 19642.28 اور کے ایم آئی30 انڈیکس246.22 پوائنٹس کی کمی سے 44666.37 ہوگیا، کاروباری حجم منگل کی نسبت46.20 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر38 کروڑ30 لاکھ11 ہزار 570 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 425 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 265 کے بھائو میں اضافہ، 143 کے داموں میں کمی اور17 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
تاہم مندی کے باوجود 62.35 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں اورآل شیئرانڈیکس میں معمولی اضافے کی وجہ سے حصص کی مالیت میں1 ارب 64 کروڑ38 لاکھ35 ہزار407 روپے کا اضافہ ہو گیا، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں اور بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے مجموعی طور پر31 لاکھ84 ہزار274 ڈالر مالیت کی سرمایہ کاری کی گئی جس کے نتیجے میں ایک موقع پر108 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس 27213 پوائنٹس کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا لیکن اس دوران میوچل فنڈز کی جانب 4 لاکھ50 ہزار941 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے9 لاکھ45 ہزار502 ڈالر، انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے23 ہزار721 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے17 لاکھ64 ہزار109 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا نے تیزی کو مندی میں تبدیل کردیا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ طویل دورانیے سے مارکیٹ میں مستقل بنیادوں پر تیزی کا رحجان غالب تھا جس کی وجہ سے تکنیکی درستی مارکیٹ کی سرگرمیوں کیلیے ضروری ہوگئی تھی، یہی وجہ ہے کہ بدھ کو مارکیٹ میں مندی دیکھی گئی، کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 89.58 پوائنٹس کی کمی سے 27015.12 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 147.79 پوائنٹس کی کمی سے 19642.28 اور کے ایم آئی30 انڈیکس246.22 پوائنٹس کی کمی سے 44666.37 ہوگیا، کاروباری حجم منگل کی نسبت46.20 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر38 کروڑ30 لاکھ11 ہزار 570 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 425 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 265 کے بھائو میں اضافہ، 143 کے داموں میں کمی اور17 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔