ذیابیطس میں ہاتھ پاؤں سُن ہونے سے پہلے خبردار کرنے والا آلہ اور ٹیسٹ

اس آلے پر لگائی جانے والی قوت میں کمی بیشی کی بنیاد پر ذیابیطس سے وابستہ نیوروپیتھی کا پتا لگایا جاسکتا ہے


ویب ڈیسک July 08, 2021
کسی شے کو تھامنے کی قوت کو دیکھتے ہوئے ذیابیطس کے مریضوں میں نیوروپیتھی کی پیشگوئی کی جاسکتی ہے۔ تصویر میں دکھائی دینے والا آلہ اس ضمن میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ فوٹو: بشکریہ پاؤلو باربوسہ ، برازیل

ذیابیطس کے مریض عام طور پر ہاتھ پاؤں سن ہونے کی شکایت کرتے ہیں اور بعض مریضوں میں یہ کیفیت بہت شدید ہوجاتی ہے۔ اب ایک آلے کی بدولت وقت سے پہلے ہی اس عارضے کی خبر لی جاسکتی ہے۔

لیکن یہ طے ہے کہ تندرست افراد کے مقابلے میں ذیابیطس اور دیگر بیماریوں کے مریض کی گرفت کمزور ہوجاتی ہے۔ اسی بنا پر گرفت یا پکڑنے کی قوت کی کمی کو امراض اور بالخصوص ذیابیطس سے ہاتھ پاؤں سن ہونے کی وجہ قرار دیتے ہوئے ایک اہم بایومارکر کہا جاسکتا ہے۔

کروزیرو ڈو سُل یونیورسٹی، برازیل کے پروفیسر پاؤلو باربوسا نے یہ تحقیق کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ذیابیطس نیوروپیتھی میں خاص اعصاب (پیری فیرل نروز) متاثر ہوتے ہیں اور مریض کو درد، سوئیاں چبھنے، جلن اور بالکل سُن ہوجانے کا احساس ہوتا ہے۔ اس کا حملہ ہاتھوں اور پیروں (کے تلووں) پر زیادہ ہوتا ہے۔

ماہرین نے مختلف افراد کو تین گروہوں میں تقسیم کیا۔ ان میں ذیابیطس کے مریض، ذٰیابیطس سے نیوروپیتھی کے مریض اور عام تندرست افراد شامل تھے۔ تمام افراد سے کہا گیا کہ وہ آلے کو ہاتھوں کی گرفت میں لیں۔ اس میں گرفت کا رقبہ اور قوت دونوں کو ناپا گیا۔ سطح جتنی ہموار ہوگی اسے گرفت کرنے کی اتنی ہی قوت درکار ہوگی جبکہ کھردری سطح کو تھامنے میں آسانی ہوتی ہے۔

معلوم ہوا کہ ملٹی پل سکلیروسِس اور پارکنسن جیسے دماغی امراض میں مبتلا افراد چیزوں کو تھامنے میں زیادہ قوت لگاتے ہیں۔ اسی طرح نیوروپیتھی کے شکار افراد بھی اشیا گرفت کرنے میں زائد قوت لگاتے ہیں اور اکثر انہیں اس کا شعور نہیں ہوتا۔

مطالعے سے معلوم ہوا کہ تندرست افراد کسی شے کو گرفت کرتے ہیں تو اسے تھامنے کی کم ترین قوت کی 100 فیصد یا 120 فیصد مقدار استعمال کرتے ہیں۔ دوسری جانب ذیابیطس نیوروپیتھی کے شکار افراد تندرست افراد سے ڈھائی گنا زائد قوت لگاتےہیں۔

اس تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی شے کو تھامنے میں ذیابیطس کے مریضوں کی لگائے جانے والی قوت کو دیکھ کر ان میں نیوروپیتھی سے متاثر ہونے کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں