کوویڈ پروٹوکولزانگلینڈ پر دہرے معیار کا الزام عائد ہونے لگا

پاکستان ٹیم بدستوروہاں موجود ہے،انگلش سائیڈ جنوبی افریقہ سے چلی گئی تھی،رمیز راجہ

پاکستان ٹیم بدستوروہاں موجود ہے،انگلش سائیڈ جنوبی افریقہ سے چلی گئی تھی،رمیز راجہ۔ فوٹو : فائل

کوویڈ پروٹوکولز کے معاملے میں انگلینڈ پر دہرے معیار کا الزام عائد ہونے لگا۔

انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کورونا کے وار سے شدید متاثر ہوئی ہے، 3 پلیئرزاور 4 اسٹاف ممبران کا نتیجہ مثبت آیا جس کی وجہ سے ٹیم کو فوری طور پر آئسولیٹ ہونا پڑا۔

پاکستان کے سابق اوپننگ بیٹسمین رمیز راجہ نے کہاکہ انگلینڈ کی ٹیم کورونا سے متاثر ہوئی مگر پاکستانی سائیڈ بدستور وہاں موجود ہے، جنوبی افریقہ کے ایک پلیئر کا نتیجہ مثبت آیا تو انگلش ٹیم میں خوف و ہراس پھیل گیا اور وہ وطن واپس لوٹ گئی تھی، مغرب کو جنوبی ایشیا کی کھیل کے بارے میں کمٹمنٹ کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔


انھوں نے کہا کہ انگلش کرکٹرز کا کورونا وائرس ٹیسٹ مثبت آیا جو ایک اچھی چیز نہیں ہے، اس سے ڈریسنگ روم کا ماحول منفی ہوگیا، ٹیم کوکمبی نیشن تبدیل کرنا پڑے گا، میزبان سائیڈ نے اپنی ٹیم میں بین اسٹوک کو شامل کیا جس سے ان کی ڈپریشن کا اندازہ ہوتا ہے۔ کوویڈ کے حوالے سے انگلینڈ کا رویہ عجیب قسم کا رہا، وہ خود کو جیل میں محسوس کررہے تھے، انھیں پروٹوکول کی پیروی میں کوئی دلچسپی نہیں تھی، اسی لیے نہ تو ماسک پہنے نہ ہی ان کے درمیان کوئی سماجی فاصلہ تھا، اسی لاپرواہی کا نتیجہ منفی ہیڈ لائنز کی صورت میں نکلا۔

رمیز راجہ اس ساری صورتحال کو پاکستان ٹیم کیلیے فائدہ مند قرار دیتے ہیں، انھوں نے کہا کہ گرین شرٹس کو اب ایڈوانٹیج حاصل ہوگیا، انھیں انگلش ڈریسنگ روم میں موجود منفی ماحول سے فائدہ اٹھانا ہوگا، اس صورتحال سے پاکستان کو بھی اب کھل کر کھیلنے کا کچھ موقع میسر آگیا ہے، اب یہ دیکھنا ہوگا کہ پلیئرزکیسا پرفارم کرتے ہیں۔

 
Load Next Story