خیبر پختونخوا کی پولیس کرپٹ اور نااہل ہے جسٹس قاضی فائز عیسٰی

پانچویں جماعت کا بچہ خیبر پختونخوا پولیس سے بہتر تفتیش کر لے گا، جسٹس قاضی فائز عیسٰی


ویب ڈیسک July 08, 2021
خیبر پختونخوا پولیس کو تفتیش کرنے کا طریقہ ہی نہیں آتا، جسٹس قاضی فائز عیسٰی فوٹو: فائل

جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ خیبر پختونخوا کی پولیس کرپٹ اور نااہل ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے قتل کے ملزم محمد امجد کی ضمانت سے متعلق کیس پر سماعت کی۔

عدالت عظمیٰ نے ٹرائل مکمل نہ کرنے پر خیبر پختونخوا کی پراسیکیوشن ٹیم اور پولیس پر اظہار برہمی کیا، جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیئے کہ پشاور ہائی کورٹ نے تین ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دیا تھا لیکن پراسیکیوشن نے ہائیکورٹ کے حکم کی پرواہ ہی نہیں کی، پراسیکیوشن نے ہائیکورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کی۔ 18 فروری کو چالان جمع ہوا اور اب تک تحقیقات مکمل نہیں ہو سکیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیئے کہ خیبر پختونخوا کی پولیس کرپٹ اور نااہل ہے، گولیوں کے21 خول ملے مگر ریکارڈ میں صرف 2 گولیاں لکھی گئیں، باقی گولیاں پتا نہیں آسمان پر چلی گئیں یا زمین میں دب گئیں، خیبر پختونخوا پولیس کو تفتیش کرنے کا طریقہ ہی نہیں آتا، پانچویں جماعت کا بچہ خیبر پختونخوا پولیس سے بہتر تفتیش کر لے گا، اگر تفتیش کا طریقہ ہی نہیں آتا تو عوام کا پیسہ کیوں ضائع کیا جارہا ہے، پولیس تفتیش سے متعلق ٹی وی ڈرامے دیکھ لے تو کافی کچھ سیکھ لیں گے، ایسے کام کرنا ہے تو بہتر ہے خیبر پختونخوا میں پولیس کا محکمہ ہی ختم کر دیں۔

ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا شمائل عزیز کی جانب سے بات کرنے کی اجازت کے لیے ہاتھ کھڑا کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ کو تو قانون کا پتا ہی نہیں، بچوں کی طرح آپ کو دوبارہ قانون پڑھانا پڑے گا۔ ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا آفس عدالت کا وقت ضائع نا کرے، ایڈوکیٹ جنرل عدالت میں تیاری اور معاونت کیلئے قانونی مواد لے کر آئیں، ٹرائل کورٹ ملزم محمد امجد کے کیس کا جلد از جلد فیصلہ کرے، سپریم کورٹ کے حکم کی کاپی ایڈوکیٹ جنرل کے پی اور پراسیکیوشن ٹیم کو دی جائے۔ عدالت نے ٹرائل کورٹ کو کیس کا جلد فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست ضمانت نمٹا دی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔