جنت کے محلات کے حق دار۔۔۔
وہ خوش نصیب مومنین و صالحین جن کے لیے اﷲ تعالیٰ جنت میں محل بنا دیتا ہے
اﷲ تعالیٰ نے مومنین اور صالحین کے لیے جنّت تیار کر رکھی ہے جس کی نعمتیں بے مثال اور لازوال ہیں۔
وہ نعمتیں ایسی ہیں جن کو پہلے نہ کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ کسی کان نے سنا ہوگا۔ یہاں تک کہ انسان کے دل میں ان کے متعلق کوئی تصور بھی پیدا نہیں ہوا ہو گا۔ اُس جنّت میں ہمیشہ کی زندگی ہوگی۔ اس میں موت ہوگی نہ بڑھاپا۔ ہمیشہ خوش حالی والی زندگی ہوگی یہاں تک کہ کوئی معمولی بیماری تک قریب نہیں آئے گی۔
نبی کریم ﷺ نے ارشاد کے ارشاد کا مفہوم: ''جب جنّت والے جنّت میں چلے جائیں گے تو ایک اعلان کرنے والا پکار کر کہے گا: اب کے بعد تم ہمیشہ زندہ رہو گے تم پر کبھی موت نہیں آئے گی، اور یہ بھی کہ تم تن درست رہو گے، کبھی بیمار نہیں ہوگے، اس طرح تم جوان رہو گے، کبھی بوڑھے نہیں ہوگے اور یہ کہ تم ہمیشہ خوش حال رہو گے کبھی زوال نہیں آئے گا۔'' (صحیح مسلم)
جنّت کی نعمتوں میں سے ایک نعمت اس کے بڑے بڑے گھر اور محلات ہیں، وہ گھر اور محلات ایسے صاف شفاف ہیں جن کا بیرونی منظر اندر سے اور اندرونی منظر باہر سے دیکھا جا سکتا ہے اور اس کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی۔ جس کی اینٹیں سونے اور چاندی کی ہیں اور ان محلات میں ہر وقت عود جلتی رہے گی جس کی خوش بُو سے محلات معطر رہیں گے۔ جنّت کے ان محلات کے برتن بھی سونے اور چاندی کے ہوں گے۔ جنّت کی مٹی زعفران کی اور سنگریزے موتی اور یاقوت کے ہیں۔
لیکن اصل سوال یہ ہے کہ جنّت کے یہ گھر اور محلات کن لوگوں کے لیے تیار کئے گئے ہیں ۔۔۔۔ ؟ وہ کون سے خوش نصیب لوگ ہیں اور کون سے ایسے اعمال ہیں جن کی بناء پر اﷲ تعالیٰ مومنین و صالحین کے جنّت میں محل بنا دیتا ہے۔۔۔ ؟
وہ خوش نصیب لوگ یہ ہیں:
٭ کھانا کھلانا، نرم گفت گُو، روزے اور تہجّد پڑھنے والا:
حضرت ابُومالک اشعریؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ''بے شک! جنّت میں ایسے بالا خانے ہیں جس کا بیرونی منظر اندر سے اور اندرونی منظر باہر سے دیکھا جا سکتا ہے۔ انہیں اﷲ تعالیٰ نے اُس شخص کے لیے تیار کر رکھا ہے جو کھانا کھلاتا ہے، بات نرمی سے کرتا ہے، روزے رکھتا ہے اور رات کو اس وقت نماز پڑھتا ہے جب لوگ سوئے ہوتے ہیں۔''
(جامع الترمذی)
٭ بیٹے کی وفات پر صبر کرنے والا:
حضرت ابُوموسیٰ اشعریؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ''جب کسی بندے کا بیٹا فوت ہو جاتا ہے تو اﷲ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے پوچھتا ہے کہ تم نے میرے بندے کے بیٹے کی جان کو قبض کر لیا۔ تو وہ (فرشتے) کہتے ہیں: جی ہاں! تو اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے: کہ تم نے میرے بندے کے جگر گوشے کو فوت کر دیا؟ وہ کہتے ہیں: جی ہاں! تو اﷲ تعالیٰ پوچھتا ہے: تب میرے بندے نے کیا کہا ؟ فرشتے جواب دیتے ہیں: ''اس نے تیرا شکر ادا کیا اور اناﷲ و اناالیہ راجعون پڑھا۔'' تو اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے: تم میرے بندے کے لیے جنّت میں ایک گھر بنا دو اور اس کا نام رکھ دو: شکرانے کا گھر۔'' (جامع الترمذی)
٭ فرض نماز سے پہلے یا بعد میں سنتیں ادا کرنے والا:
حضرت ام حبیبہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ''جو شخص دن اور رات میں بارہ رکعات پڑھے تو اس کے لیے جنّت میں ایک محل بنادیا جاتا ہے : ظہر سے پہلے چار اور بعد میں دو، مغرب کے بعد دو، عشاء کے بعد دو اور فجر سے پہلے دو رکعات۔'' (ترمذی)
٭ اﷲ کی رضا کے لیے مسجد بنانے والا:
رسول اﷲ ﷺ کے فرمان مبارک کا مفہوم ہے: ''جو شخص اﷲ کے لیے مسجد بنائے (خواہ وہ) پرندے کے گھونسلے کی مانند یا اس سے بھی چھوٹی کیوں نہ ہو تو اﷲ اس کے جنّت میں گھر بنا دیتا ہے۔'' (سنن ابن ماجہ)
٭ مسجد کی توسیع کرنے والا:
اگر کوئی شخص پوری مسجد تو نہ تعمیر کروا سکتا ہو تو وہ اپنی استطاعت کے مطابق اس کی توسیع کر کے بھی جنّت میں محل حاصل کر سکتا ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ جب حضرت عثمان ؓ اپنے گھر میں محصور تھے تو آپ ؓ نے اپنے بعض فضائل کی طرف اشارہ کر کے فرمایا تھا: ''رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا تھا کہ کون ہے جو اس جگہ کو خریدے اور اسے مسجد میں شامل کر دے، اس کے بدلے میں اس کے لیے جنّت کا ایک گھر ہے۔ چناں چہ میں نے اسے خریدا اور مسجد میں شامل کر دیا ۔''
(السنہ لابن ابی عاصم)
٭ دس مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھنے والا:
رسول اﷲ ﷺ کے فرمان کا مفہوم: ''جو شخص مکمل سورۃ اخلاص دس مرتبہ پڑھے گا تو اﷲ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک محل بنا دیتا ہے۔'' یہ سن کر حضرت عمر فاروقؓ کہنے لگے: یارسول اﷲ ﷺ ! تب تو میں یہ سورۃ بہت زیادہ پڑھوں گا۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: اﷲ اور زیادہ دینے والا اور اچھا ہے۔'' (السلسۃ الصحیحہ)
٭ جھگڑے سے اجتناب کرنے والا:
حضور اکرم ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ''میں اس شخص کو جنّت کے ادنیٰ درجہ میں ایک گھر کی ضمانت دیتا ہوں جو حق پر ہونے کے باوجود لڑائی جھگڑے سے اجتناب کرے۔''
(سنن ابو داؤد)
٭ مذاق میں بھی جھوٹ نہ بولنے والا:
حضور اکرم ﷺ کے فرمان مبارک کا مفہوم: ''میں اس شخص کو جنّت کے ادنیٰ درجہ میں ایک گھر کی ضمانت دیتا ہوں جو مذاق میں بھی جھوٹ بولنے سے احتراز کرے۔'' (ابو داؤد)
٭ حسن اخلاق والا:
اسلام میں حسن اخلاق کی بڑی اہمیت ہے۔ توحید کے بعد سب سے بڑی چیز جو قیامت کے روز انسان کے ترازو میں وزنی ہو گی وہ حسن اخلاق ہے۔ حسن اخلاق کی اتنی فضیلت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے حسن اخلاق کا مظاہر ہ کرنے والے شخص کو جنّت میں محل کی خوش خبری سنا دی۔ رسول اﷲ ﷺ کے ارشاد مبارک کا مفہوم ہے: ''میں اس شخص کو جنّت میں اعلیٰ درجے میں ایک گھر کی ضمانت دیتا ہوں جس کا اخلاق اچھا ہو ۔'' (سنن ابو داؤد)
٭ مریض کی عیادت کرنے والا:
حضور اکرم ﷺ کے ارشاد مبارک کا مفہوم: ''جو شخص مریض کی عیادت کرے تو آسمان سے ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتے ہوئے کہتا ہے کہ تمہیں خوش حالی نصیب ہو، تمہارا چلنا بہت اچھا ہے اور تم نے جنّت میں ایک گھر بنالیا ہے۔''
قارئین کرام! یہ ہیں وہ کچھ خوش نصیب لوگ ہیں جو جنّت میں محلات کے حق دار ہوں گے۔ اﷲ تعالیٰ ہمیں بھی ان لوگوں میں شامل فرمائے۔ آمین یارب العالمین
وہ نعمتیں ایسی ہیں جن کو پہلے نہ کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ کسی کان نے سنا ہوگا۔ یہاں تک کہ انسان کے دل میں ان کے متعلق کوئی تصور بھی پیدا نہیں ہوا ہو گا۔ اُس جنّت میں ہمیشہ کی زندگی ہوگی۔ اس میں موت ہوگی نہ بڑھاپا۔ ہمیشہ خوش حالی والی زندگی ہوگی یہاں تک کہ کوئی معمولی بیماری تک قریب نہیں آئے گی۔
نبی کریم ﷺ نے ارشاد کے ارشاد کا مفہوم: ''جب جنّت والے جنّت میں چلے جائیں گے تو ایک اعلان کرنے والا پکار کر کہے گا: اب کے بعد تم ہمیشہ زندہ رہو گے تم پر کبھی موت نہیں آئے گی، اور یہ بھی کہ تم تن درست رہو گے، کبھی بیمار نہیں ہوگے، اس طرح تم جوان رہو گے، کبھی بوڑھے نہیں ہوگے اور یہ کہ تم ہمیشہ خوش حال رہو گے کبھی زوال نہیں آئے گا۔'' (صحیح مسلم)
جنّت کی نعمتوں میں سے ایک نعمت اس کے بڑے بڑے گھر اور محلات ہیں، وہ گھر اور محلات ایسے صاف شفاف ہیں جن کا بیرونی منظر اندر سے اور اندرونی منظر باہر سے دیکھا جا سکتا ہے اور اس کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی۔ جس کی اینٹیں سونے اور چاندی کی ہیں اور ان محلات میں ہر وقت عود جلتی رہے گی جس کی خوش بُو سے محلات معطر رہیں گے۔ جنّت کے ان محلات کے برتن بھی سونے اور چاندی کے ہوں گے۔ جنّت کی مٹی زعفران کی اور سنگریزے موتی اور یاقوت کے ہیں۔
لیکن اصل سوال یہ ہے کہ جنّت کے یہ گھر اور محلات کن لوگوں کے لیے تیار کئے گئے ہیں ۔۔۔۔ ؟ وہ کون سے خوش نصیب لوگ ہیں اور کون سے ایسے اعمال ہیں جن کی بناء پر اﷲ تعالیٰ مومنین و صالحین کے جنّت میں محل بنا دیتا ہے۔۔۔ ؟
وہ خوش نصیب لوگ یہ ہیں:
٭ کھانا کھلانا، نرم گفت گُو، روزے اور تہجّد پڑھنے والا:
حضرت ابُومالک اشعریؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ''بے شک! جنّت میں ایسے بالا خانے ہیں جس کا بیرونی منظر اندر سے اور اندرونی منظر باہر سے دیکھا جا سکتا ہے۔ انہیں اﷲ تعالیٰ نے اُس شخص کے لیے تیار کر رکھا ہے جو کھانا کھلاتا ہے، بات نرمی سے کرتا ہے، روزے رکھتا ہے اور رات کو اس وقت نماز پڑھتا ہے جب لوگ سوئے ہوتے ہیں۔''
(جامع الترمذی)
٭ بیٹے کی وفات پر صبر کرنے والا:
حضرت ابُوموسیٰ اشعریؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ''جب کسی بندے کا بیٹا فوت ہو جاتا ہے تو اﷲ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے پوچھتا ہے کہ تم نے میرے بندے کے بیٹے کی جان کو قبض کر لیا۔ تو وہ (فرشتے) کہتے ہیں: جی ہاں! تو اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے: کہ تم نے میرے بندے کے جگر گوشے کو فوت کر دیا؟ وہ کہتے ہیں: جی ہاں! تو اﷲ تعالیٰ پوچھتا ہے: تب میرے بندے نے کیا کہا ؟ فرشتے جواب دیتے ہیں: ''اس نے تیرا شکر ادا کیا اور اناﷲ و اناالیہ راجعون پڑھا۔'' تو اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے: تم میرے بندے کے لیے جنّت میں ایک گھر بنا دو اور اس کا نام رکھ دو: شکرانے کا گھر۔'' (جامع الترمذی)
٭ فرض نماز سے پہلے یا بعد میں سنتیں ادا کرنے والا:
حضرت ام حبیبہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ''جو شخص دن اور رات میں بارہ رکعات پڑھے تو اس کے لیے جنّت میں ایک محل بنادیا جاتا ہے : ظہر سے پہلے چار اور بعد میں دو، مغرب کے بعد دو، عشاء کے بعد دو اور فجر سے پہلے دو رکعات۔'' (ترمذی)
٭ اﷲ کی رضا کے لیے مسجد بنانے والا:
رسول اﷲ ﷺ کے فرمان مبارک کا مفہوم ہے: ''جو شخص اﷲ کے لیے مسجد بنائے (خواہ وہ) پرندے کے گھونسلے کی مانند یا اس سے بھی چھوٹی کیوں نہ ہو تو اﷲ اس کے جنّت میں گھر بنا دیتا ہے۔'' (سنن ابن ماجہ)
٭ مسجد کی توسیع کرنے والا:
اگر کوئی شخص پوری مسجد تو نہ تعمیر کروا سکتا ہو تو وہ اپنی استطاعت کے مطابق اس کی توسیع کر کے بھی جنّت میں محل حاصل کر سکتا ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ جب حضرت عثمان ؓ اپنے گھر میں محصور تھے تو آپ ؓ نے اپنے بعض فضائل کی طرف اشارہ کر کے فرمایا تھا: ''رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا تھا کہ کون ہے جو اس جگہ کو خریدے اور اسے مسجد میں شامل کر دے، اس کے بدلے میں اس کے لیے جنّت کا ایک گھر ہے۔ چناں چہ میں نے اسے خریدا اور مسجد میں شامل کر دیا ۔''
(السنہ لابن ابی عاصم)
٭ دس مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھنے والا:
رسول اﷲ ﷺ کے فرمان کا مفہوم: ''جو شخص مکمل سورۃ اخلاص دس مرتبہ پڑھے گا تو اﷲ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک محل بنا دیتا ہے۔'' یہ سن کر حضرت عمر فاروقؓ کہنے لگے: یارسول اﷲ ﷺ ! تب تو میں یہ سورۃ بہت زیادہ پڑھوں گا۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: اﷲ اور زیادہ دینے والا اور اچھا ہے۔'' (السلسۃ الصحیحہ)
٭ جھگڑے سے اجتناب کرنے والا:
حضور اکرم ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ''میں اس شخص کو جنّت کے ادنیٰ درجہ میں ایک گھر کی ضمانت دیتا ہوں جو حق پر ہونے کے باوجود لڑائی جھگڑے سے اجتناب کرے۔''
(سنن ابو داؤد)
٭ مذاق میں بھی جھوٹ نہ بولنے والا:
حضور اکرم ﷺ کے فرمان مبارک کا مفہوم: ''میں اس شخص کو جنّت کے ادنیٰ درجہ میں ایک گھر کی ضمانت دیتا ہوں جو مذاق میں بھی جھوٹ بولنے سے احتراز کرے۔'' (ابو داؤد)
٭ حسن اخلاق والا:
اسلام میں حسن اخلاق کی بڑی اہمیت ہے۔ توحید کے بعد سب سے بڑی چیز جو قیامت کے روز انسان کے ترازو میں وزنی ہو گی وہ حسن اخلاق ہے۔ حسن اخلاق کی اتنی فضیلت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے حسن اخلاق کا مظاہر ہ کرنے والے شخص کو جنّت میں محل کی خوش خبری سنا دی۔ رسول اﷲ ﷺ کے ارشاد مبارک کا مفہوم ہے: ''میں اس شخص کو جنّت میں اعلیٰ درجے میں ایک گھر کی ضمانت دیتا ہوں جس کا اخلاق اچھا ہو ۔'' (سنن ابو داؤد)
٭ مریض کی عیادت کرنے والا:
حضور اکرم ﷺ کے ارشاد مبارک کا مفہوم: ''جو شخص مریض کی عیادت کرے تو آسمان سے ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتے ہوئے کہتا ہے کہ تمہیں خوش حالی نصیب ہو، تمہارا چلنا بہت اچھا ہے اور تم نے جنّت میں ایک گھر بنالیا ہے۔''
قارئین کرام! یہ ہیں وہ کچھ خوش نصیب لوگ ہیں جو جنّت میں محلات کے حق دار ہوں گے۔ اﷲ تعالیٰ ہمیں بھی ان لوگوں میں شامل فرمائے۔ آمین یارب العالمین