کورونا نے طرز زندگی بدل دیا شادی سے لیکر تدفین تک کے معاملات میں سادگی نمایاں

کئی غریب اور متوسط گھرانوں کی بچیوں کی باعزت رخصتی، تدفین، سوئم ،چہلم وبرسی پر بھی سادگی سے اخراجات میں کمی آگئی۔


عامر خان July 09, 2021
 محدود پیمانے پر شہریوں کی تقریبات میں شرکت،فضول رسموں سے نجات مل گئی۔ فوٹو: فائل

کورونا کی عالمی وبا کے سبب کراچی میں شادی کی تقریبات اور تدفین کے معاملات میں سادگی کا عنصر شامل ہونے سے شہریوں کے اخراجات میں کمی آئی ہے اور شہری مقروض ہونے سے بچ رہے ہیں۔

کورونا لہر نے جہاں شہریوں کے رہن سہن کو تبدیل کیا ہے وہیں شادی بیاہ کی تقریبات اور تدفین کے معاملات پر بھی اس کا گہرا اثر ہوا ہے۔

اس حوالے سے مقامی فلاحی تنظیم کے ٹرسٹی احمد رضا نے ایکسپریس کو بتایا کہ کورونا وباسے پہلے کراچی میں شادی بیاہ اور تدفین کے معاملات پر بہت اخراجات ہوتے تھے شادی بیاہ کی تقریبات کا انعقاد کرنا متوسط اور غریب طبقے کے لیے مشکل ہو گیا تھا اسی طرح تدفین پر بھی شہریوں کا بہت خرچ آتا تھا لیکن کورونا وبا سے جہاں پوری دنیا متاثر ہوئی وہاں اس وبا نے شہریوں کو ایک دوسرے سے دور کر دیا اور سادہ زندگی گزارنے پر مجبور کر دیا۔

کورونا وبا کے سبب کراچی میں ہونے والی شادیوں کی اکثر تقریبات سادگی سے انجام پائیں اور بہت سے غریب اور متوسط خاندانوں کی بچیوں کی شادی انتہائی سادگی سے ہوئیں ان تقریبات میں مہمان کم ہونے کے سبب کھانے پینے خصوصا بارات کے اخراجات انتہائی کم ہو گئے، والدین نے اپنی بچیوں اپنی حیثیت کے مطابق ضروری اشیا دے کر سادگی سے رخصت کر دیا۔

اسی طرح بہت سے نوجوانوں کی شادیاں بھی سادگی سے انجام پائیں، مہندی اور ولیمے کا انعقاد نہ ہو سکا اور فضول رسموں سے لوگوں کو نجات مل گئی، کورونا کے سبب طبقہ اشرافیہ میں بھی شادی کے موقع پر سادگی دیکھنے میں آئی، انھوں نے کہا کہ اگر کورونا کے بعد بھی یہ سلسلہ جاری رہا تو والدین کے لیے اپنے بچوں کی شادی کرنا بہت آسان ہو جائے گا۔

مقامی تنظیم کے رضا کار عمران الحق نے بتایا کہ شادی کے علاوہ اگر کسی گھر سے کوئی شخص فوت ہوجائے تو کورونا سے قبل اس کی تدفین پر بہت اخراجات آتے تھے، غسل ، کفن دفن اور سوئم سمیت چہلم تک اجتماعات کا انعقاد کیا جاتا تھا، ان اجتماعات پر بہت اخراجات آتے تھے تاہم کورونا وبا کے بعد زندگی بدل گئی، اب تدفین بھی سادگی سے کی جا رہی ہے، تدفین سے لے کر چہلم تک بہت محدود پیمانے پر رشتے دار اور عزیز و اقارب تعزیت کے لیے آتے ہیں اس سے نہ صرف اخراجات بچتے ہیں بلکہ کورونا نے تدفین میں بھی سادگی کا طرز عمل اختیار کرنے پر شہریوں کو مجبور کر دیا ہے، انھوں نے کہا کہ سادگی کے سبب اخراجات بہت کم آتے ہیں اور شہری آسانی سے اپنے معاملات کو حل کرلیتے ہیں۔

اپنی بچی کی شادی کرنے والے ایک شخص محمد یوسف نے بتایا کہ کورونا وبا کے سبب مہمان تقریبات میں آنے سے گریز کرتے ہیں اور پابندیوں کے باعث شادی اور ولیمے کے پروگرام منعقد نہیں ہو رہے ہیں ، جس کی وجہ سے میں نے بھی اپنی بچی کی شادی سادگی سے کی اس سے مجھے کئی لاکھ روپے کی بچت ہوئی اور میں مقروض ہونے سے بچ گیا اب اپنی دوسری بچی کی شادی بھی سادگی کروں گا۔

شادی کرنے والے ایک نوجوان محمد زید نے بتایا کہ میں اسکول میں ملازمت کرتا ہوں کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کے لیے لگائی جانے والی پابندیوں کے سبب میں نے سادگی سے اپنی شادی کی جس پر چند ہزار روپے کے اخراجات آئے اسی طرح مجھ ی جیسے کئی نوجوانوں کی شادیاں کورونا کے سبب سادگی سے ہوئیں سادگی سے شادی کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔

مقامی مسجد کے امام مولانا محمد تنویر نے بتایا کہ اسلام سادگی کا درس دیتا ہے، ہمیں چاہیے کہ خوشی ہو یا غم کے لمحات ، ان مواقع پر ہمیں سادگی اپنانی چاہیے، کورونا کی وجہ سے سادگی کا رواج قائم ہوا ہے لیکن اسلام سادگی کا درس دیتا ہے انھوں نے کہا کہ اگر سادگی سے شادیاں ہوں گی تو معاشرہ فضولیات سے بچے گا اس طرح برائیوں کا خاتمہ ہونے میں بھی مدد ملے۔

مقامی قبرستان کے گورکن محمد انیس نے بتایا کہ کورونا یا دیگر وجوہات کی بنا پر جو افراد انتقال کر جاتے ہیں، تدفین کے موقع پر اب قبرستانوں میں محدود رشتے دار اور دوست احباب آتے ہیں۔

ڈیکوریشن اور کیٹرنگ کے کام سے منسلک محمد ندیم نے بتایا کہ کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے عائد پابندیوں کی وجہ سے شادی ہال بند ہیں اور اجتماعات پر پابندی ہے جس کی وجہ سے اس پیشے سے منسلک کاری گر اور مزدور شدید معاشی پریشانی کا شکار ہیں۔

انھوں نے کہا کہ سادگی اچھا عمل ہے تاہم تقریبات کا انعقاد تو شہری اپنی حیثیت کے مطابق کرتے ہیں اور جب پابندیاں ختم ہوں گی تو حکومتی ہدایات کے مطابق شادی بیاہ کے اجتماعات منعقد ہوں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں