ہمارے لیے الگ ویکسی نیشن سینٹر قائم کیا جائے خواجہ سرا
مرد ہو ں یا عورت کوئی ہمیں اپنی لائن میں لگنے نہیں دیتا، لوگ حقارت سے دیکھتے ہیں۔
ISLAMABAD:
کراچی کے خواجہ سراؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت خواجہ سراؤں کے لیے کورونا ویکسین سینٹرز میں الگ کاؤنٹر قائم کرے یا کوئی سرکاری اسپتال مختص کردے کیونکہ ویکسین سینٹر میں الگ ڈیسک یا کاؤنٹر نہ ہونے کی وجہ سے انھیں مسائل کا سامنا ہے۔
ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سراؤں کی رہنما بندیا رانا نے کہا ہے کہ مجھے بہت سے خواجہ سراؤں نے بتایا ہے کہ ویکسین سینٹر میں الگ ڈیسک یا کاؤنٹر نہ ہونے کی وجہ سے ان کا مسائل کا سامنا ہے، مرد ہو ں یا عورت کوئی ان اپنی لائن میں انھیں لگنے نہیں دیتا، اگر کوئی لائن میں کھڑا ہو تو اس کو لوگ حقارت سے دیکھتے ہیں، اس لیے بہتر ہے حکومت خواجہ سراؤں کے لیے ویکسین سینٹرز میں الگ کاؤنٹر قائم کرے یا کوئی سرکاری اسپتال مختص کردے۔
موسیٰ کالونی کے علاقے میں رہائش پذیر 34سالہ خواجہ سرا شنو نے بتایا کہ خواجہ سراؤں کی بڑی تعداد کوروناویکسین نہیں لگوارہی ہے کیونکہ ان ڈر ہے کہ اس ویکسین سے ان کوطبی مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے،غلط افواہیں اور آگہی نہ ہونے کی وجہ سے خواجہ سرا ویکسین لگوانے سے گریز کررہے ہیں۔
مجاہد کالونی میں رہائش پذیر خواجہ سرا 27سالہ ستارہ نے بتایا کہ کورونا پاپندیوں میں نرمی کے باوجود ہمارے معاشی حالات بہتر نہیں ہوئے، شادی بیاہ اور دیگر تقریبات منعقد ہورہی ہیں تاہم لوگ اب بھی ہمیں اپنے خوشی کے پروگرامز میں مدعو نہیں کرتے،ستارہ کا آبائی تعلق ملتان سے ہے اور اس کا مزید کہنا تھا کہ مختلف اوقات میں ہم اپنے گھروں سے نکلتے ہیں، بھیک مانگ کراپنا پیٹ بھرتے ہیں، معاشرے میں خراب کردار موجود ہیں جو ہمیں تنگ کرتے ہیں آوازیں لگاتے ہیں لیکن ہم ان کے کسی باتوںکا جواب نہیں دیتے۔
ایک خواجہ سرا شہناز کا کہپنا تھا کہ اس نے ضلع وسطی کے ایک کورونا سینٹر سے ویکسین لگوائی، انھوں نے بتایا کہ وہ ویکسین لگوانے کیلیے وہ مردانہ شلوار قمیض پہن کر بغیر میک اپ کے گئی تھیں، شہناز کا کہنا تھا کہ اب جن خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ پر جنس X لکھا ہوا ہے وہ کون سی لائن میں لگ کر ویکیسن لگوائیں؟۔
کراچی کے خواجہ سراؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت خواجہ سراؤں کے لیے کورونا ویکسین سینٹرز میں الگ کاؤنٹر قائم کرے یا کوئی سرکاری اسپتال مختص کردے کیونکہ ویکسین سینٹر میں الگ ڈیسک یا کاؤنٹر نہ ہونے کی وجہ سے انھیں مسائل کا سامنا ہے۔
ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سراؤں کی رہنما بندیا رانا نے کہا ہے کہ مجھے بہت سے خواجہ سراؤں نے بتایا ہے کہ ویکسین سینٹر میں الگ ڈیسک یا کاؤنٹر نہ ہونے کی وجہ سے ان کا مسائل کا سامنا ہے، مرد ہو ں یا عورت کوئی ان اپنی لائن میں انھیں لگنے نہیں دیتا، اگر کوئی لائن میں کھڑا ہو تو اس کو لوگ حقارت سے دیکھتے ہیں، اس لیے بہتر ہے حکومت خواجہ سراؤں کے لیے ویکسین سینٹرز میں الگ کاؤنٹر قائم کرے یا کوئی سرکاری اسپتال مختص کردے۔
موسیٰ کالونی کے علاقے میں رہائش پذیر 34سالہ خواجہ سرا شنو نے بتایا کہ خواجہ سراؤں کی بڑی تعداد کوروناویکسین نہیں لگوارہی ہے کیونکہ ان ڈر ہے کہ اس ویکسین سے ان کوطبی مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے،غلط افواہیں اور آگہی نہ ہونے کی وجہ سے خواجہ سرا ویکسین لگوانے سے گریز کررہے ہیں۔
مجاہد کالونی میں رہائش پذیر خواجہ سرا 27سالہ ستارہ نے بتایا کہ کورونا پاپندیوں میں نرمی کے باوجود ہمارے معاشی حالات بہتر نہیں ہوئے، شادی بیاہ اور دیگر تقریبات منعقد ہورہی ہیں تاہم لوگ اب بھی ہمیں اپنے خوشی کے پروگرامز میں مدعو نہیں کرتے،ستارہ کا آبائی تعلق ملتان سے ہے اور اس کا مزید کہنا تھا کہ مختلف اوقات میں ہم اپنے گھروں سے نکلتے ہیں، بھیک مانگ کراپنا پیٹ بھرتے ہیں، معاشرے میں خراب کردار موجود ہیں جو ہمیں تنگ کرتے ہیں آوازیں لگاتے ہیں لیکن ہم ان کے کسی باتوںکا جواب نہیں دیتے۔
ایک خواجہ سرا شہناز کا کہپنا تھا کہ اس نے ضلع وسطی کے ایک کورونا سینٹر سے ویکسین لگوائی، انھوں نے بتایا کہ وہ ویکسین لگوانے کیلیے وہ مردانہ شلوار قمیض پہن کر بغیر میک اپ کے گئی تھیں، شہناز کا کہنا تھا کہ اب جن خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ پر جنس X لکھا ہوا ہے وہ کون سی لائن میں لگ کر ویکیسن لگوائیں؟۔