احمد ندیم قاسمی کو مداحوں سے بچھڑے 15 برس بیت گئے
انکے شعری مجموعات میں دھڑکنیں،رم جھم، جلال وجمال، لوح خاک اور دشتِ وفا جبکہ افسانوں میں چوپال،آنچل اور در و دیوار شامل
پاکستان کے نامور شاعر اور ادیب احمد ندیم قاسمی کو مداحوں سے بچھڑے 15 برس بیت گئے۔
ایکسپریس کے مطابق احمد ندیم قاسمی مغربی پنجاب کی وادی سون سکیسر کے گاؤں انگہ ضلع خوشاب میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام احمد شاہ اور ندیم تخلص تھا۔ قاسمی صاحب نے شاعری کی ابتدا 1931ء میں کی جب مولانا محمد علی جوہر کے انتقال پر ان کی پہلی نظم روزنامہ 'سیاست' لاہور کے سرورق پر شائع ہوئی اور یہ ان کے لیے بہت بڑا اعزاز تھا۔ اس سے انھیں عالم جوانی میں ہی غیر معمولی شہرت حاصل ہوئی۔
احمد ندیم قاسمی نے اپنی 90 سالہ زندگی میں افسانہ نگاری، صحافت اور شاعری کے ذریعے قلم کا علم بلند کیے رکھا۔ انہوں نے اپنی تحریروں میں ادب برائے ادب کی بجائے مقصدیت کو فروغ دیا، منفرد شاعری اور ادبی خصوصیات کے باعث احمد ندیم قاسمی نے اردو ادب پر گہرے نقوش چھوڑے۔
ان کے 17 افسانوی، 6 شعری مجموعے اور نظم و غزل کی 50 سے زائد کتابیں شائع ہوئیں۔ ادب کی دنیا میں احمد ندیم قاسمی کی ان کاوشوں کو سراہتے ہوئے انہیں تمغہ حسن کارکردگی اور ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔
احمد ندیم قاسمی مختصر علالت کے بعد 10 جولائی 2006ء کو 90 برس کی عمر میں جہان فانی سے کوچ کر گئے لیکن ان کے بغیر اردو افسانے اور شاعری کا ذکر ادھورا ہی رہے گا۔ بطور افسانہ نگار اور شاعر، اردو ادب پر ان کی چھاپ بہت گہری ہے۔
ان کے شعری مجموعات میں دھڑکنیں، رم جھم، جلال وجمال، لوح خاک اور دشتِ وفا جبکہ افسانوں میں چوپال، آنچل اور در و دیواربے پناہ شہرت کے حامل رہے۔
ایکسپریس کے مطابق احمد ندیم قاسمی مغربی پنجاب کی وادی سون سکیسر کے گاؤں انگہ ضلع خوشاب میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام احمد شاہ اور ندیم تخلص تھا۔ قاسمی صاحب نے شاعری کی ابتدا 1931ء میں کی جب مولانا محمد علی جوہر کے انتقال پر ان کی پہلی نظم روزنامہ 'سیاست' لاہور کے سرورق پر شائع ہوئی اور یہ ان کے لیے بہت بڑا اعزاز تھا۔ اس سے انھیں عالم جوانی میں ہی غیر معمولی شہرت حاصل ہوئی۔
احمد ندیم قاسمی نے اپنی 90 سالہ زندگی میں افسانہ نگاری، صحافت اور شاعری کے ذریعے قلم کا علم بلند کیے رکھا۔ انہوں نے اپنی تحریروں میں ادب برائے ادب کی بجائے مقصدیت کو فروغ دیا، منفرد شاعری اور ادبی خصوصیات کے باعث احمد ندیم قاسمی نے اردو ادب پر گہرے نقوش چھوڑے۔
ان کے 17 افسانوی، 6 شعری مجموعے اور نظم و غزل کی 50 سے زائد کتابیں شائع ہوئیں۔ ادب کی دنیا میں احمد ندیم قاسمی کی ان کاوشوں کو سراہتے ہوئے انہیں تمغہ حسن کارکردگی اور ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔
احمد ندیم قاسمی مختصر علالت کے بعد 10 جولائی 2006ء کو 90 برس کی عمر میں جہان فانی سے کوچ کر گئے لیکن ان کے بغیر اردو افسانے اور شاعری کا ذکر ادھورا ہی رہے گا۔ بطور افسانہ نگار اور شاعر، اردو ادب پر ان کی چھاپ بہت گہری ہے۔
ان کے شعری مجموعات میں دھڑکنیں، رم جھم، جلال وجمال، لوح خاک اور دشتِ وفا جبکہ افسانوں میں چوپال، آنچل اور در و دیواربے پناہ شہرت کے حامل رہے۔