افغان سرزمین دوسرے ممالک کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے طالبان کی روس کو یقین دہانی
طالبان کے ایک وفد نے ماسکو میں روس کے افغانستان کیلیے خصوصی ایلچی ضمیر بالکوف سے ملاقات کی
طالبان نے 5 ممالک سے متصل اہم سرحدوں اور تجارتی گزرگاہوں سمیت افغانستان کے 85 فیصد علاقے کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور ایک ملاقات میں روسی ایلچی کو افغان سرزمین کے کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس میں طالبان کے ایک وفد نے افغانستان کے لیے روس کے خصوصی ایلچی ضمیر ابلوف سے ملاقات کی اور افغانستان کی موجودہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات کے دوران روس کے افغانستان کے خصوصی ایلچی نے طالبان کے افغانستان میں طاقتور ہونے سے شمالی علاقوں میں سابق سوویت وسطی ایشیائی ممالک کے غیر مستحکم ہونے کی تشویش کا اظہار کیا۔
یہ خبر پڑھیں : طالبان نے ایران سے متصل افغانستان کی اہم سرحد کا کنٹرول حاصل کرلیا
جس پر طالبان نے وسطی ایشیائی ممالک کی سرحدوں کی خلاف ورزی نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے اور افغانستان میں غیر ملکی سفارت خانوں اور قونصل خانوں کی سلامتی کی ضمانت بھی دی۔
اس حوالے سے ترجمان طالبان سہیل شاہین نے بھی تصدیق کی کہ ماسکو ملاقات میں ہمارے وفد نے روس یا پڑوسی ممالک پر حملہ کے لیے افغان سرزمین استعمال نہیں ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : طالبان کا بدخشاں کے متعدد اضلاع پر قبضہ، افغان فوجی تاجکستان فرار
روسی ایلچی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں طالبان وفد نے دعویٰ کیا کہ افغان سیکیورٹی فورسز سے ملک کے 85 فیصد علاقے کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے جن میں اہم سرحدیں اور تجارتی گزرگاہیں شامل ہیں۔
روس نے بھی طالبان کے دعوے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ طالبان افغان تاجک سرحد کے دو تہائی حصے پر قابض ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب طالبان نے ایران کے ساتھ بارڈر پر ایک اہم سرحدی گزر گاہ کے ساتھ ساتھ افغانستان کی دو انتہائی اہم تجارتی راہداریوں پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔
یہ پڑھیں : امریکی فوجی بغیر بتائے راتوں رات بگرام فضائی اڈہ خالی کرگئے، افغان کمانڈر کا شکوہ
واضح رہے کہ طالبان نے سیکیورٹی فورسز سے گھمسان کی جنگ کے بعد تاجکستان، ترکمانستان، چین اور ایران سے متصل سرحدوں پر چیک پوسٹوں کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے جب کہ افغان اہلکاروں نے تاجکستان اور ایران فرار ہوکر اپنی جانیں بچائیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس میں طالبان کے ایک وفد نے افغانستان کے لیے روس کے خصوصی ایلچی ضمیر ابلوف سے ملاقات کی اور افغانستان کی موجودہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات کے دوران روس کے افغانستان کے خصوصی ایلچی نے طالبان کے افغانستان میں طاقتور ہونے سے شمالی علاقوں میں سابق سوویت وسطی ایشیائی ممالک کے غیر مستحکم ہونے کی تشویش کا اظہار کیا۔
یہ خبر پڑھیں : طالبان نے ایران سے متصل افغانستان کی اہم سرحد کا کنٹرول حاصل کرلیا
جس پر طالبان نے وسطی ایشیائی ممالک کی سرحدوں کی خلاف ورزی نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے اور افغانستان میں غیر ملکی سفارت خانوں اور قونصل خانوں کی سلامتی کی ضمانت بھی دی۔
اس حوالے سے ترجمان طالبان سہیل شاہین نے بھی تصدیق کی کہ ماسکو ملاقات میں ہمارے وفد نے روس یا پڑوسی ممالک پر حملہ کے لیے افغان سرزمین استعمال نہیں ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : طالبان کا بدخشاں کے متعدد اضلاع پر قبضہ، افغان فوجی تاجکستان فرار
روسی ایلچی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں طالبان وفد نے دعویٰ کیا کہ افغان سیکیورٹی فورسز سے ملک کے 85 فیصد علاقے کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے جن میں اہم سرحدیں اور تجارتی گزرگاہیں شامل ہیں۔
روس نے بھی طالبان کے دعوے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ طالبان افغان تاجک سرحد کے دو تہائی حصے پر قابض ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب طالبان نے ایران کے ساتھ بارڈر پر ایک اہم سرحدی گزر گاہ کے ساتھ ساتھ افغانستان کی دو انتہائی اہم تجارتی راہداریوں پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔
یہ پڑھیں : امریکی فوجی بغیر بتائے راتوں رات بگرام فضائی اڈہ خالی کرگئے، افغان کمانڈر کا شکوہ
واضح رہے کہ طالبان نے سیکیورٹی فورسز سے گھمسان کی جنگ کے بعد تاجکستان، ترکمانستان، چین اور ایران سے متصل سرحدوں پر چیک پوسٹوں کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے جب کہ افغان اہلکاروں نے تاجکستان اور ایران فرار ہوکر اپنی جانیں بچائیں۔