افغانستان کے صدر اشرف غنی نے خوست ایئرپورٹ کے افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا کہ ملک سے غیر ملکی افواج کا انخلا ہونے کے بعد اب طالبان کس سے اور کیوں جنگ کر رہے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے صدر اشرف غنی نے صوبے خوست میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں مطالبہ کیا کہ طالبان کو افغان تنازع کو امریکا سے فروری 2021 کو دوحہ میں کیے گئے امن معاہدے کے تحت حل کرنا چاہیئے۔
صدر اشرف غنی نے مزید کہا کہ افغان حکومت کے علاوہ کوئی بھی طالبان قیدیوں کو رہا نہیں کر سکتا اور اس کے لیے بہترین پلیٹ فارم بین الافغان مذاکرات ہے جس میں جان بوجھ کر تاخیر کی جارہی ہے۔
افغان صدر نے طالبان قیادت سے سوال کیا کہ ملک سے غیر ملکی افواج کے چلے جانے کے بعد اب کس سے اور کیوں جنگ کی جا رہی ہے؟ ہم سب کو شام، عراق اور لبنان کا حشر یاد رکھنا چاہیئے اور اس سے سبق سیکھنا چاہیئے۔
یہ خبر پڑھیں : بھارت نے افغانستان سے اپنے سفارت کار واپس بلالیے
صدر اشرف غنی نے افتتاح کے بعد متحدہ عرب امارات سے خوست ایئرپورٹ پہنچنے والی پہلی پرواز کے مسافروں کو خوش آمدید کہا۔ اس موقع پر فُل پروف سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : افغان سرزمین دوسرے ممالک کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، طالبان کی روس کو یقین دہانی
واضح رہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کا عمل کافی حد تک مکمل ہوچکا ہے تاہم اس دوران طالبان نے سیکیورٹی فورسز سے 85 فیصد علاقوں کا کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے جس میں ایران، تاجکستان، ترکمانستان اور چین سے متصل سرحدیں بھی شامل ہیں۔