امریکا پاکستانی طالبان سے مذاکرات کی حمایت کرتا ہے رچرڈ اولسن
پاکستان سے تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں،ایران سے پابندیاں ختم نہیں کیں،انٹرویو
پاکستان میں متعین امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان میں طالبان سے مذاکرات کا حامی ہے،2014 میں پاک امریکا تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
سرکاری ٹی وی کو انٹرویو میں رچرڈ اولسن نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے گہرے تعلقات ہیں اور یہ تعلقات کامیابی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ کی پاکستانی حکام سے ملاقات کامیاب رہی ہے۔ ہم دونوں ملکوں کے مشترکہ مفادات پر توجہ دے رہے ہیں۔ امریکا کے پاس پاکستان کی ترقی کیلیے پروگرام موجود ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان سے آئندہ ہفتے اسٹرٹیجک مذاکرات ہوں گے، پاکستان اور امریکا اسٹرٹیجک شراکت دار ہیں اور ہم اسٹرٹیجک مذاکرات میں جامع تعلقات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ معیشت اور توانائی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کر رہے ہیں اور یہ تعاون جاری رہے گا۔
انھوں نے کہا کہ امریکا پاکستان میں طالبان سے مذاکرات کیخلاف نہیں، ہم اندرونی سلامتی کیلیے طالبان سے مذاکرات کیلیے پاکستان کی حمایت کرتے ہیں۔ ہماری خواہش ہے کہ پاکستان جو بھی قدم اٹھائے اس کے نتائج بہتر ہوں۔ انھوں نے کہا کہ حکیم اللہ محسود امریکا پر حملوں میں ملوث تھا اور افغانستان میں بھی کارروائیاں کر رہا تھا، اس پر ڈرون حملہ ناگزیر تھا۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ افغانستان میں فضل اللہ پر ڈرون حملہ نہ کرنے کا جواب آپریشنل ملٹری دے سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایران سے پابندیاں ختم نہیں کیں، صرف معمولی رعایت دی ہے۔
سرکاری ٹی وی کو انٹرویو میں رچرڈ اولسن نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے گہرے تعلقات ہیں اور یہ تعلقات کامیابی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ کی پاکستانی حکام سے ملاقات کامیاب رہی ہے۔ ہم دونوں ملکوں کے مشترکہ مفادات پر توجہ دے رہے ہیں۔ امریکا کے پاس پاکستان کی ترقی کیلیے پروگرام موجود ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان سے آئندہ ہفتے اسٹرٹیجک مذاکرات ہوں گے، پاکستان اور امریکا اسٹرٹیجک شراکت دار ہیں اور ہم اسٹرٹیجک مذاکرات میں جامع تعلقات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ معیشت اور توانائی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کر رہے ہیں اور یہ تعاون جاری رہے گا۔
انھوں نے کہا کہ امریکا پاکستان میں طالبان سے مذاکرات کیخلاف نہیں، ہم اندرونی سلامتی کیلیے طالبان سے مذاکرات کیلیے پاکستان کی حمایت کرتے ہیں۔ ہماری خواہش ہے کہ پاکستان جو بھی قدم اٹھائے اس کے نتائج بہتر ہوں۔ انھوں نے کہا کہ حکیم اللہ محسود امریکا پر حملوں میں ملوث تھا اور افغانستان میں بھی کارروائیاں کر رہا تھا، اس پر ڈرون حملہ ناگزیر تھا۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ افغانستان میں فضل اللہ پر ڈرون حملہ نہ کرنے کا جواب آپریشنل ملٹری دے سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایران سے پابندیاں ختم نہیں کیں، صرف معمولی رعایت دی ہے۔